قومی خبریں

دہلی ایم سی ڈی ضمنی انتخابات: بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کے لئے خطرے کی گھنٹی

نتائج بظاہر عام آدمی پارٹی کے لئے اچھے کہے جا سکتے ہیں لیکن حقیقت ایسی نہیں ہے، کیونکہ جن پانچ وارڈوں میں چناؤ ہوئے ہیں ان میں سے چار وارڈ عام آدمی پارٹی کے پاس ہی تھے

چوہان بانگر سے فتح یاب کانگریس امید وار چودھری زبیر احمد / تصویر بشکریہ ٹوئٹر
چوہان بانگر سے فتح یاب کانگریس امید وار چودھری زبیر احمد / تصویر بشکریہ ٹوئٹر 

دہلی میں ایم سی ڈی کے پانچ وارڈوں میں ہوئے انتخابات کے نتائج آگئے ہیں اور ان پانچ وارڈوں میں سے بی جے پی کو ایک بھی وارڈ میں کامیابی نہیں ملی ہے، جبکہ عام آدمی پارٹی کو پانچ میں سے چار وارڈوں میں کامیابی ملی ہے اور ایک مسلم اکثریتی وارڈ میں کانگریس کو کامیابی ملی ہے۔

Published: 03 Mar 2021, 11:55 AM IST

نتائج بظاہر عام آدمی پارٹی کے لئے اچھے کہے جا سکتے ہیں لیکن حقیقت ایسی نہیں ہے، کیونکہ جن پانچ وارڈوں میں چناؤ ہوئے ہیں ان میں سے چار وارڈ عام آدمی پارٹی کے پاس ہی تھے اور ایک بی جے پی کے پاس تھا۔ عام آدمی پارٹی کے چار کونسلر جو رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے، ان کی جگہ خالی ہوگئی تھی اور شالیمار باغ سے بی جے پی کے کونسلر کی سیٹ خالی ہوگئی تھی۔ بی جے پی وہاں سے ہار گئی ہے، وہیں عام آدمی پارٹی نے بھی گڑھ کہے جانے والے چوہان بانگر کی سیٹ ہار گئی ہے۔ کانگریس جس کے پاس ان پانچ سیٹوں میں سے ایک بھی سیٹ نہیں تھی اس نے عام آدمی پارٹی سے ایک سیٹ چھین لی ہے۔

Published: 03 Mar 2021, 11:55 AM IST

ایم سی ڈی ضمنی انتخابات کے نتائج بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کے لئےآنکھیں کھولنے والے ہیں، کیونکہ دونوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ان کا روائتی ووٹر ان سے ناراض ہے۔ کسان تحریک اور بڑھتی مہنگائی کی وجہ سے جہاں بی جے پی کے ووٹروں نے بی جے پی کو ووٹ نہیں دیا ہے، وہیں شمال مشرقی دہلی کے فرقہ وارانہ فسادات اور تبلیغی جماعت میں دہلی کی حکمراں جماعت عام آدمی پارٹی کے کردار کے سبب مسلمانوں نے عام آدمی پارٹی کو ووٹ نہیں دیا ہے۔

Published: 03 Mar 2021, 11:55 AM IST

اگلے سال ایم سی ڈی کے انتخابات ہونے ہیں جہاں پر بی جے پی کا قبضہ ہے۔ عام آدمی پارٹی نے ضمنی انتخابات میں پوری طاقت جھنوک دی تھی، کیونکہ وہ ان انتخابات کو اگلے سال کے لئے سیمی فائنل مان کر چل رہی تھی اور وہ ایم سی ڈی پر قبضہ کرنا چاہتی ہے، لیکن نتائج نے ان کے لئے مشکلیں کھڑی کر دی ہیں۔ مشکلیں اس لئے کیونکہ عام آدمی پارٹی اور کانگریس کا ایک ہی ووٹر ہے، جس میں بڑی تعداد اقلیتوں کے ووٹروں کی ہے۔ اس پریشانی کو سمجھنے کے لئے سال 2013 کے اسمبلی انتخابات کے نتائج کو سامنے رکھنا ہوگا، جب دہلی کی بڑی آبادی نے عام آدمی پارٹی کو ووٹ دیا تھا، تب اس کو 28 سیٹوں پر کامیابی ملی تھی اور اقلیتوں کا ووٹ کانگریس کو ملا تھا، جس کی وجہ سے کانگریس کی 8 سیٹیں آئی تھیں، لیکن سال 2015 میں جب اقلیتوں نے بھی عام آدمی پارٹی کو ووٹ دیا تو اس کو تاریخی 67 سیٹیں ملی تھیں یعنی عام آدمی پارٹی کو اقتدار میں رہنے کے لئے اقلیتوں کے ووٹ کی اشد ضرورت ہے۔

Published: 03 Mar 2021, 11:55 AM IST

گزشتہ سال اسمبلی انتخابات سے پہلے اور نتائج کے بعد وزیر اعلی اروند کیجریوال نے اپنےعمل سے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی تھی کہ ان کو اب اقلیتوں کی نہیں بلکہ اکثریتی طبقہ کے ووٹوں کی ضرورت ہے۔ اس لئے انہوں نے پہلے سی اے اے مظاہروں سے دوری، پھر دنگوں میں پراسرار خاموشی اور اس کے بعد کورونا وبا کے دوران تبلیغی جماعت کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا اس کی وجہ سے اقلیتوں میں بہت ناراضگی تھی اور اس ناراضگی کا اقلیتوں نے اظہار بھی کر دیا۔ اب کیجریوال کی سب سے بڑی پریشانی یہ ہے کہ وہ اگر اقلیتوں کو اپنی طرف کرنے کے لئے کوئی قدم اٹھاتے ہیں تو اکثریتی طبقہ کے جو لوگ ان کے پاس آئے ہیں وہ واپس چلے جائیں گے۔

Published: 03 Mar 2021, 11:55 AM IST

کانگریس کا چوہان بانگر کی سیٹ جیتنے کا ایک بڑا پیغام جائے گا اور اقلیتی طبقہ کو دیکھ کر اگر دلت اور پسماندہ بھی واپس کانگریس میں آ گئے تو کانگریس کے لئے اچھی خبر اور عام آ دمی پارٹی کے لئے بری خبر ہوگی۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ان انتخابات میں کانگریس سب سے زیادہ فائدہ میں رہی ہے اور یہ آنے والے دنوں میں دہلی کی سیاست میں ہونے والی تبدیلی کی جانب اشارہ ہے۔ واضح رہے دہلی والے آج بھی شیلا دکشت کے کاموں کو یاد کرتے ہیں اور بجلی، پانی میں رعایت اب پرانے ایشو ہوگئے ہیں، ساتھ میں عام آدمی پارٹی نے کوئی ایسا کام نہیں کیا ہے جس سےعوام کو بڑا فائدہ ہوا ہو۔

Published: 03 Mar 2021, 11:55 AM IST

بی جے پی بھلے ہی یہ سوچتی رہے کہ ان انتخابات میں اس کے ووٹروں نے دلچسپی نہیں لی اور جب آئندہ سال انتخابات ہوں گے تو اس کا ووٹر باہر آ جائے گا، لیکن دہلی بی جے پی کو اس وقت دو بڑی پریشانیوں کا سامنا ہے ایک تو بڑھتی مہنگائی کی وجہ سے اس کے خلاف ناراضگی بڑھ رہی ہے اور دوسرا اس کا دہلی ریاست کے صدر کو جہاں عوامی سطح پر مقبولیت حاصل نہیں ہے، وہیں پارٹی ارکان بھی ان کے ساتھ کھڑے دکھائی نہیں دیتے۔

Published: 03 Mar 2021, 11:55 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 03 Mar 2021, 11:55 AM IST