قومی خبریں

دلتوں کے مظاہرے سے مایاوتی ناخوش! قانون کو ہاتھ میں نہ لینے کی تلقین

بی ایس پی سپریمو نے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’’بی ایس پی افراد کے قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لینے کی جو قدیم روایت چلی آرہی ہے وہ آج بھی برقرار ہے جبکہ دوسری پارٹیوں وتنظیموں کے لئے یہ عام بات ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی 

لکھنؤ: بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) سپریمومایاوتی نے دہلی میں روی داس کا قدیم مندر توڑے جانے کے بعد بھیم آرمی کی جانب سے کیے گئے پرتشدد مظاہرے سے خود کو الگ کرتے ہوئے کہا کہ توڑ پھوڑ سے عوام الناس کو ہی نقصان ہوتا ہے ہمیں سنتوں، گروؤں و عظیم ہسیتوں کے احترام میں معصوم لوگوں کو کسی بھی قسم کی تکلیف یا نقصان نہیں پہچانا چاہیے۔

Published: undefined

بی ایس پی سپریمو نے پارٹی کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ کسی بھی قسم کے پرتشدد مظاہرے میں شرکت نہ کریں اور قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں۔ روی داس مندر کے توڑنے کے خلاف کیے جا رہے مظاہرے کی قیادت بھیم آرمی کے چیف چندر شیکھر کر رہے تھے جنہیں دہلی پولس نے تغلق آباد کوچ کرتے وقت گرفتار کرلیا تھا۔

Published: undefined

جمعرات کو اپنے یک بعد یگرے کئی ٹوئٹس میں بی ایس پی سپریمو نے لکھا کہ ’’بی ایس پی افراد کے قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لینے کی جو قدیم روایت چلی آرہی ہے وہ آج بھی برقرار ہے جبکہ دوسری پارٹیوں وتنظیموں کے لئے یہ عام بات ہے۔ ہمیں اپنے سنتوں، گروؤں و عظیم ہسیتوں کے احترام میں معصوم لوگوں کو کسی بھی قسم کی تکلیف یا نقصان نہیں پہچانا چاہیے۔

Published: undefined

انہوں نے آگے لکھا کہ ’’اور یہی وجہ ہے کہ کل دہلی میں خاص کر تغلق آباد علاقے میں جو کچھ توڑ پھوڑ وغیرہ کے واقعات رونما ہوئے ہیں وہ نامناسب ہیں اور اس کا بی ایس پی سے کچھ بھی لینا دینا نہیں ہے۔ بی ایس پی آئین و قانون کا ہمیشہ احترام کرتی ہے اور بی ایس پی کی جدوجہد قانون کے دائرے میں ہی رہ کر ہوتی ہے‘‘۔

Published: undefined

انہوں نے اپنے دیگر ٹوئٹ میں لکھا کہ اگر حکومت نے کہیں بھی دفعہ 144 کو نافذ کیا ہے تو بی ایس پی کے کارکن کسی بھی قسم کے قانون کی خلاف ورزی نہیں کریں گے۔ دوسری سیاسی لیڈروں کی طرح بی ایس پی کارکنوں کو ممنوعہ مقام پر نہیں جانا چاہیے جس سے حکومت کو ان کے خلاف کارروائی کرنے کا موقع ملے۔

Published: undefined

اس سے قبل بدھ کو بھیم آرمی چیف چندرشیکھر آزاد نے اپنے سینکڑوں حامیوں کے ساتھ دہلی میں تغلق آباد کی جانب مارچ کرنے کی کوشش کی تھی۔ بھیم آرمی چیف نے 21 اگست کو دہلی بند کا اعلان کیا تھا جس کے تحت جنتر منتر پر بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ بھیم آرمی نے منہدم کے گئے مندر کی زمین کو گرو روی داس کے پیروکاروں کو دینے اور مندر کے مقام پر دوبارہ مندر بنانے کے مطالبے کے ساتھ ملک بھر کے اپنے کارکنان سے دہلی میں کیے جارہے ایک دن کے مظاہرے میں شرکت کی درخواست کی تھی۔

Published: undefined

اس موقع پر آزاد نے کہا تھا کہ وہ روی داس کے 600 سالہ قدیم مندر کو توڑے جانے کی مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا ’’برہمنوں کی ہمنوا بی جے پی حکومت اور ججو ں نے زمین پر قبضہ کے نام پر مندر کو منہدم کرنے کا حکم دیا ہے کیونکہ گرو روی داس کی تعلیمات ہندو راشٹرکے نظریہ کے خلاف ہیں۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ یہ مندر ایک تاریخی جگہ تھی اور روی داس کمیونٹی کے لوگوں کا یہ اعتقاد ہے کہ گرو روی داس نے اس مقام کا بذات خود دورہ کیا تھا اور یہاں پر آرام کیا تھا۔ بھیم آرمی نے بی جے پی اور عام آدمی پارٹی حکومت کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ دونوں مرکزی اور دہلی کی ریاستی حکومتیں اس قابل مذمت کام کے لئے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پرموشن میں بھی ریزرویشن کی ہدایت دی تھی۔ لیکن اس پر ابھی تک عمل نہیں کیا گیا ہے۔ لیکن جب گرو روی داس کے مندر کو منہدم کرنے کا حکم دیا گیا تو اس پر جلد عمل آوری کی گئی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined