قومی خبریں

مہاراشٹر: میرا روڈ فرقہ وارانہ تشدد معاملے میں 14 مسلم ملزمین کو ملی ضمانت، رام مندر پران پرتشٹھا سے قبل ہوا تھا ہنگامہ

جج نے سی سی ٹی وی فوٹیج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان میں ملزمین کو کسی بھی شکایت دہندہ یا دیگر کسی شخص پر ظلم کرتے نہیں دیکھا جا سکتا ہے۔

بامبے ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
بامبے ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس 

ایودھیا میں رام مندر کی پران پرتشٹھا سے قبل پورے ملک میں جگہ جگہ جشن منایا گیا تھا اور ریلیاں بھی نکالی گئی تھیں۔ کچھ ہندوتوا ذہنیت والوں نے اس جشن کے دوران اقلیتی طبقہ کو پریشان بھی کیا۔ مہاراشٹر میں میرا روڈ پر بھی کچھ ایسا ہی دیکھنے کو ملا تھا جس کے بعد فرقہ وارانہ تشدد پیدا ہو گیا تھا۔ بعد ازاں بڑی تعداد میں مقامی مسلمانوں کو ملزم بنایا گیا اور انھیں گرفتار کر جیل بھیج دیا گیا تھا۔ اس معاملے میں بامبے ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلہ سنایا اور 14 مسلم ملزمین کو ضمانت دے دی۔ ان سبھی پر یکم جنوری میں رام مندر پران پرتشٹھا سے عین قبل مبینہ طور پر تشدد کے واقعات میں شامل ہونے کا الزام تھا۔

Published: undefined

جسٹس این جمعدار کی سنگل بنچ نے پیر کے روز اس معاملے پر سماعت کی اور کہا کہ پہلی نظر میں یہ ثابت نہیں ہوتا کہ اس دن رام مندر پران پرتشٹھا کا جشن منا رہے قافلے میں شامل لوگوں پر حملہ کی سازش پہلے سے تیار کی گئی تھی۔ جج نے کہا کہ ملزمین کی حراست مزید بڑھانے کی دلیل کمزور ہے۔ جج نے سی سی ٹی وی فوٹیج کا حوالہ بھی دیا اور کہا کہ ان میں ملزمین کو کسی بھی شکایت دہندہ یا کسی دیگر شخص پر ظلم کرتے نہیں دیکھا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

عدالت نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ جانچ پوری ہو چکی ہے۔ چونکہ ملزمین کی سماج میں جڑیں ہیں، اس لیے ان کے انصاف سے بچ نکلنے کا امکان بھی کم ہے۔ بنچ نے اس بات پر بھی غور کیا کہ سبھی ملزمین جنوری سے حراست میں ہیں اور ٹرائل کے جلد ختم ہونے کا بھی امکان نہیں ہے۔ اس لیے آگے حراست بڑھانا غیر ضروری ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعات اور اسلحہ قانون کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ ان سبھی لوگوں کو ٹھانے ضلع کے سیشن کورٹ کی طرف سے ضمانت دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد سبھی ملزمین نے ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا۔ پولیس کے مطابق ملزمین 60-50 لوگوں کی بھیڑ کا حصہ تھے۔ ان لوگوں پر رام مندر پران پرتشٹھا کا جشن منا رہے لوگوں کو گھیرنے، ان کے خلاف نعرہ بازی کرنے اور حملہ کرنے کا الزام تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined