لکھنؤ: شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف مظاہرے میں شامل ہونے کی پاداش میں اپنی بیٹیوں کے خلاف مقدمہ درج لکھے جانے کے بعد اردو کے نامور شاعر منور رانا نے امت شاہ کی لکھنؤ ریلی پر سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جلسہ عام سے خطاب کر کے انتظامیہ کی طرف سے دفعہ 144 کے تحت جاری حکم امتناعی کی خلاف ورزی کی ہے۔
Published: 22 Jan 2020, 2:45 PM IST
منور رانا نے سوال کیا، ’’میری بیٹیوں سمیہ اور فوزیہ کے خلاف حکم امتناعی کی خلاف ورزی کا مقدمہ درج کیا گیا لیکن منگل کے روز راجدھانی میں ہزاروں لوگوں سے خطاب کرنے والے امت شاہ کا کیا ہوگا؟ جلسہ عام میں یقینی طور پر چار سے زیادہ افراد تھے۔ ان کے خلاف مقدمہ درج کیوں نہیں ہوا؟ دو مختلف افراد کے لئے ایک قانون کے دو پہلو کیسے ہو سکتے ہیں؟‘‘
Published: 22 Jan 2020, 2:45 PM IST
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ترجمان چندرموہن کی اس دلیل پر کہ امت شاہ کے جلسہ عام کے کے لئے باضابطہ طور پر اجازت لی گئی ہے، شاعر منور رانا نے سوال کیا کہ کیا قانون کو توڑنے کی اجازت دے دی گئی ہے؟
ادھر، اتر پردیش کانگریس کے صدر اجے کمار للو نے منور رانا کی حمایت کرتے ہوئے کہا، ’’دفعہ 144 مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے لئے کیوں نہیں ہے؟ حکم امتناعی کی خلاف ورزی پر عام آدمی کو اٹھایا جارہا ہے لیکن جب بات حکمراں جماعت بی جے پی کی ہو تو، انتظامیہ خوشی سے انہیں قانون توڑنے کی اجازت دی دیتی ہے۔‘‘
Published: 22 Jan 2020, 2:45 PM IST
اس بارے میں جب لکھنؤ کے ضلع مجسٹریٹ ابھیشیک اگروال سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ جلسہ عام کے لئے باضابطہ طور پر اجازت دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ میونسپل کارپوریشن، محکمہ تعمیرات عامہپ (پی ڈبلیو ڈی) اور پولیس سمیت دیگر محکموں سے بھی ضروری اجازت لی گئی تھی۔
Published: 22 Jan 2020, 2:45 PM IST
تاہم، منور رانا نے سوال کیا کہ وزیر داخلہ امت شاہ کے خلاف انہی کے احکامات کی خلاف ورزی کا مقدمہ کب درج کیا جائے گا؟ انہوں نے کہا کہ اگر شاہ کی ریلی کو جائز قرار دیا گیا تو سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ان کی بیٹیوں اور دیگر مظاہرین کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی کارروائی ناانصافی ہوگی۔
واضح رہے کہ سوموار کی شب مبینہ طور پر حکم امتناعی کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں 160 نامزد افراد اور دیگر نامعلوم کے خلاف لکھنؤ پولیس نے مقدمہ درج کیا ہے، ان میں منور رانا کی بیٹیاں بھی شامل ہیں۔
Published: 22 Jan 2020, 2:45 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 Jan 2020, 2:45 PM IST