لکھنؤ: اتر پردیش کے لکھنؤ میں وزیر حسن روڈ پر واقع 5 منزلہ علایہ اپارٹمنٹ کے گرنے کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے سابق وزیر اور سماجوادی پارٹی کے کٹھور (میرٹھ) سے رکن اسمبلی شاہد منظور کے بیٹے نوازش شاہد کو حراست میں لے لیا ہے۔ یہ اپارٹمنٹ شاہد منظور کے بھتیجے محمد طارق اور بیٹے نوازش شاہد نے خریدا تھا۔ پولیس نے شاہد منظور کے بیٹے نوازش کو حراست میں لے کر ایک گھنٹے تک پوچھ گچھ کی اور انہیں دیر رات گئے تقریباً ڈیڑھ بجے لکھنؤ لایا گیا۔ علایہ اپارٹمنٹ یزدان بلڈرز نے تعمیر کیا تھا۔
Published: undefined
خیال رہے کہ اس اپارٹمنٹ کا نام سابق وزیر شاہد منظور کی پوتی علایہ کے نام پر رکھا گیا ہے، جو نوازش شاہد کی بیٹی ہے۔ شاہد منظور میرٹھ کے کٹھور سے چوتھی مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ اس حادثے میں سماجوادی پارٹی کے ترجمان عباس علی حیدر کی والدہ اور اہلیہ سمیت اب تک 5 لوگوں کی موت ہو چکی ہے، جبکہ تقریباً 15 لوگوں کو ملبے سے نکالا جا چکا ہے۔ منہدم ہونے والی عمارت کے ملبے تلے اب بھی دو افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ اس 5 منزلہ عمارت کے گرنے کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہے، تاہم اس کی وجہ گزشتہ روز آنے والا زلزلہ ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
یاد رہے کہ منگل کی سہ پہر دہلی سمیت پورے شمالی ہندوستان میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے تھے۔ ریکٹر اسکیل پر اس کی شدت 5.8 ناپی گئی اور اس کا مرکز نیپال میں تھا۔ اس 5 منزلہ عمارت میں تقریباً 16 فلیٹس تھے اور سب سے اوپر پینٹ ہاؤس موجود تھا۔ خدشہ ہے کہ ہلاک شدگان کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق یہ واقعہ شام 6.45 بجے کے قریب پیش آیا۔ عمارت گرنے کی جگہ پر تعینات پولیس اہلکاروں کو غمزدہ لواحقین کو قابو کرنے کے لیے کافی جدوجہد کرنی پڑی۔
Published: undefined
ادھر لکھنؤ کی ڈویژنل کمشنر ڈاکٹر روشن جیکب نے لکھنؤ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے حکام کو ہدایت دی ہے کہ حضرت گنج میں وزیر گنج حسن روڈ پر واقع علایہ اپارٹمنٹ کے گرنے کے بعد عمارت کے مالکان محمد طارق اور نوازش شاہد کے علاوہ اس اپارٹمنٹ کو تعمیر کرنے والے ’یزدان بلڈرز‘ کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا جائے۔ انہوں نے عہدیداروں سے کہا کہ وہ لکھنؤ میں یزدان برڈرز کی طرف سے تعمیر کی گئی دیگر عمارتوں کی نشاندہی کر کے ان کی تحقیقات کرائیں اور اگر کوئی عمارت غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی ہے تو اسے گرانے کا عمل شروع کیا جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined