قومی خبریں

شمال مشرق میں تشدد کے مسئلے پر لوک سبھا میں نوک جھونک، اپوزیشن کا واک آؤٹ

شہریت ترمیمی بل کے سلسلے میں شمال مشرق میں جاری تشدد کے مسئلے پر لوک سبھا میں اپوزیشن نے حکومت پر بنگلہ دیش سے تعلقات خراب کرنے کا الزام لگاتے ہوئے تیکھا حملہ کیا

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی 

نئی دہلی: شہریت ترمیمی بل کے سلسلے میں شمال مشرق میں جاری تشدد کے مسئلے پر لوک سبھا میں اپوزیشن نے حکومت پر بنگلہ دیش سے تعلقات خراب کرنے کا الزام لگاتے ہوئے تیکھا حملہ کیا جبکہ برسراقتدار پارٹی نے اپوزیشن پر شمال مشرق میں تشدد بھڑکانے کا الزام لگایا۔ اس تیکھی نوک جھونک کے بعد اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

Published: undefined

کانگریس کےلیڈر ادھیر رنجن چودھری نے وقفہ صفر میں اس مسئلے کو اٹھایا اور بنگلہ دیش میں اقلیتوں کے ساتھ ظلم کی بات کی تردید کرتے ہوئے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ بنگلہ دیش کے ساتھ تعلقات بگاڑنے کی کوشش کررہی ہے اور پاکستان اور چین کوا یسے حالات کا فائدہ اٹھانے کا موقع دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا،’’ہم نہیں چاہتے کہ بنگلہ دیش کے ساتھ ہمارے تعلقات خراب ہوں۔پاکستان اور چین اس موقع کا فائدہ اٹھانےکی تاک میں بیٹھے ہیں۔

Published: undefined

چودھری کے اس الزام پر حکومت کی جانب سے تیکھا ردعمل ہوا۔ پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہاکہ کانگریس شمال مشرق میں تشدد بھڑکا رہی ہے۔بی جےپی کے نیشی کانت دوبے نے کہا کہ تشکیل کے وقت بنگلہ دیش ایک سیکولر ملک تھا اور بعد میں وہ اسلامی ملک ہوگیا۔انہوں نے نیپالی مسلم ایم کے سبا کا نام لے کر کہا کہ اس نے ملک میں دراندازی کرائی۔ دوبے نے سابق وزیراعظم راجیو گاندھی اور کانگریس صدر سونیا گاندھی کا نام لے کر کہا کہ ان کے دفتر میں کانگریس نے شمال مشرق میں غیر ملکیوں کی دراندازی اورمذہب تبدیل کرایا جس سے ایک طرح سے مکمل شمال مشرق عیسائی ہوگیا ہے۔

Published: undefined

دوبے کے اتنا کہنے پر اپوزیشن بھڑک اٹھا۔ چودھری سمیت کانگریس ،نیشنلسٹ کانگری،بائیں بازو پارٹیاں،ڈی ایم کے وغیرہ پارٹیوں کے رکن ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔بعد میں ترنمول کانگریس کے پروفیسر سوگت رائے نے بھی شمال مشرق کے موضوع پر وقفہ صفر میں بحث کرنی چاہئے،لیکن صدر اوم بلا نے اس کی اجازت نہیں دی۔ اس سے ناراض ہوکر ترنمول کانگریس کے اراکین نے بھی واک آؤٹ کیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined