قومی خبریں

گزشتہ چھ ماہ کے دوران ملک کو توڑنے والے قوانین پاس کرائے گئے: تسلیم رحمانی

شیخ الحدیث مولانا خضر احمد شاہ نے کہا کہ جب کسی ملک میں انصاف کا نظام نہیں ہوتا ہے وہ تباہ ہوجاتا ہے اور یہ مذہب پر مبنی قانون نا انصافی کا دروازہ کھولے گا جس کی وجہ سے یہاں کا نظام درہم برہم ہوگا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: قومی شہریت ترمیمی بل، این آر سی، این آر پی اور دفعہ 370 کے خاتمے کو ملک کو توڑنے والا قانون قرار دیتے ہوئے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) کے سکریٹری ڈاکٹر تسلیم رحمانی نے کہا کہ اس حکومت نے دوسری میعاد کے چھ سات ماہ کے دوران 60 فیصد ایسے قوانین پاس کرائے ہیں جو ملک کو توڑنے والے ہیں۔ یہ بات آج یہاں انہوں نے تنظیم علمائے حق کے زیر اہتمام عالمی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ خواہ تین طلاق قانون کا معاملہ ہو، کشمیر سے دفعہ 370 ختم کیے جانے کا یا موجودہ شہریت ترمیمی قانون پاس کرانے کا، یہ سماج میں تفریق پیدا کرنے والے اور ملک کو توڑنے والے ہیں لیکن موجودہ شہریت ترمیمی قانون اس حکومت کے لئے الٹا پڑگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے سمجھا کہ میڈیا کے ذریعہ افیم کھلائے جانے کے بعد قوم سو گئی ہے لیکن آسام کے عوام نے اس قانون کے خلاف سڑک پر اترکر سب کو جگا دیا۔

Published: undefined

آل انڈیا تنظیم علمائے حق کے قومی صدر مولانا محمد اعجاز عرفی قاسمی نے کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے موجودہ حکومت پر الزام لگایا کہ ایک مخصوص پالیسی کے تحت اس ملک کو زعفرانی رنگ میں رنگنے اور یہاں کی مشترکہ گنگا جمنی تہذیب کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ وہ دستور و آئین میں دی گئی آزادی ا ور دستوری حقوق کو پامال کرنے پر آمادہ ہیں۔ انھیں یہاں کی کثرت میں وحدت پر مبنی روایات سے خدا واسطے کا بیر ہے۔

Published: undefined

انہوں نے دعوی کیا کہ موجودہ مرکزی حکومت مہنگائی، بد عنوانی اور بھکمری جیسے عام مسائل پر کنٹرول کرنے میں سخت ناکام ہوچکی ہے، نوٹ بندی اور جی ایس ٹی نے ہندستان کی معیشت کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، اسی لیے وہ اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے ایسے ایشوز کو اٹھاتی رہتی ہے جس سے اس ملک کے عوام کی توجہ ضروری بنیادی مسائل پر مرکوز نہ ہوسکے اور وہ حکمراں طبقہ سے اپنے بنیادی حقوق کا سوال نہ کرسکے۔

Published: undefined

حال ہی میں منظور ہونے والے شہریت ترمیمی قانون اور این آرسی کا مدعا ایسے ہی ایشوز ہیں جن سے ہندوستان کا غریب طبقہ اور اقلیت سخت کوفت میں مبتلا ہے۔ ان قوانین کے نفاذ سے یہ اندیشہ لاحق ہوچکا ہے کہ مذہبی تفریق پر مبنی اس قانون کی وجہ سے ہمارے ملک کی مشترکہ تہذیبی روایات پامال ہوجائیں گی ، اسی لیے ہندوستان کے عوام بلا تفریق مذہب اس قانون کے خلاف احتجاج اور مظاہرہ کر رہے ہیں اور اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں، مگر حکومت اپنے عزائم سے منحرف ہونے کو تیار نہیں۔

Published: undefined

شیعہ عالم دین مولانا صادق نے مسلمانوں میں اتحاد و اتفاق پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جس نظام میں عدل و انصاف نہیں ہوتا ہے وہ نظام اور حکومت درہم برہم ہوجاتی ہے اور کوئی ملک اور دنیا اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتی جب تک کے وہ نظام عدل قائم نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کا پیغام صرف مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ عالم انسانیت کے لئے ہے اس لئے اتحاد کا پیغام بھی عالم انسانیت کے لئے ہے۔

Published: undefined

انہوں نے موجودہ ملکی ماحول اور قومی شہریت ترمیمی قانون کے نتیجے میں ہونے والے مظاہرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ جو دیکھ رہے ہیں وہ معمولی سی وحدت ہے جس سے ایوان حکومت میں کھلبلی مچی ہوئی ہے اگر مکمل اتحاد کا مظاہرہ ہوجائے اور پوری کمیونٹی آجائے اور اتحاد کا مظاہرہ کرے تو پھر کیا عالم ہوگا۔

Published: undefined

جامعہ مظاہرعلوم کے استاذ مولانا نثار احمد نے اس موقع پر مفتی مظفر حسین کی دانائی گیرائی اورحالات کی سمجھ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حالات و واقعات کے موقع پر ہی کسی شخص کا امتحان ہوتا ہے کہ وہ کس طرح حالات و واقعات سے نمٹتا ہے ’ان کی خاص بات یہ تھی کہ وہ قضیہ مظاہر علوم کے دوران بھی اپنی زبان پر برا کلمہ اور انتقام کی بات نہیں کرتے تھے جب کہ بہت سے خیرخواہ ان سے اقدامات کرنے کو کہتے تھے۔

Published: undefined

دارالعلوم (وقف) دیوبند کے شیخ الحدیث مولانا خضر احمد شاہ نے ملک میں بدامنی اور بے انصافی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جب کسی ملک میں انصاف کا نظام نہیں ہوتا ہے وہ تباہ ہوجاتا ہے اور یہ مذہب پر مبنی قانون نا انصافی کا دروازہ کھولے گا جس کی وجہ سے یہاں کا نظام درہم برہم ہوگا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined