تحریک عدم اعتماد کے حق میں 126 ووٹ پڑے جب کہ اس کے خلاف 325 اراکین پارلیمنٹ نے ووٹنگ کی۔ اس طرح این ڈی اے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد رجیکٹ ہو گیا ہے۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
تحریک عدم اعتماد کے حق اور اس کے خلاف میں ووٹنگ کی تیاری مکمل ہو چکی ہے۔ سبھی اراکین پارلیمنٹ کو ووٹنگ کے تعلق سے جانکاری دی جا رہی ہے کہ کس طرح انھیں ووٹ کرنا ہے۔ کچھ ہی دیر میں لوک سبھا اراکین اپنا ووٹ دینا شروع کریں گے۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریر کے بعد ٹی ڈی پی کے رکن پارلیمنٹ کیسینانی سرینواس نے اپنی بات رکھتے ہوئے نریندر مودی پر طنز کے کئی تیر برسائے۔ سرینواس نے وزیر اعظم کو گریٹ ڈرامہ آرٹسٹ قرار دیا اور کہا کہ انھوں نے ہمیشہ کی طرح بہترین پرفارمنس پیش کیا ہے۔ سرینواس کی اس بات پر بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے کافی ہنگامہ بھی کیا لیکن انھوں نے یہ کہنے میں بھی گریز نہیں کیا کہ وزیر اعظم ہمیشہ کی طرح گریٹ ایکشن میں نظر آئے اور ان کا یہ ایکشن کسی بلاک بسٹر فلم کی طرح رہا۔
کیسینانی سرینواس نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ تیلگو کو اپنی ماں کہے جانے کا بھی تذکرہ کیا اور کہا کہ وہ تیلگو کو اپنی ماں کہتے ضرور ہیں لیکن مانتے نہیں۔ ساتھ ہی انھوں نے اس سلسلے میں بھی یہی کہا کہ وزیر اعظم نے ایک بہترین ڈرامہ آرٹسٹ کی طرح اپنے ایکشن سے لوگوں کو بے وقوف بنایا۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریر مکمل ہو چکی ہے اور اپنی تقریر کے آخر میں انھوں نے کانگریس کو 2024 میں ایک بار پھر تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی دعوت دی۔ اس دعوت کے ذریعہ انھوں نے کانگریس کا نہ صرف مذاق اڑایا بلکہ اپنی اس انا کا بھی اظہار کیا جس کے مطابق وہ 2019 کا عام انتخاب جیتنے والے ہیں۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
وزیر اعظم نریندر مودی نے تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کی تقریر کر لی ہے اور ان کی یہ تقریر ہنوز جاری ہے۔ اپنی اس تقریر کے دوران انھوں نے کئی جھوٹ بولے ہیں جو میڈیا میں خبریں بن رہا ہے۔ ’دی وائر‘ نے بھی اس سلسلے میں ایک خبر پوسٹ کیا ہے جس کو کانگریس نے ٹوئٹ کیا ہے۔ اس میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ ’ون رینک ون پنشن‘ سے متعلق بولے گئے جھوٹ سے پردہ ہٹایا گیا ہے۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
وزیر اعظم نریندر مودی نے تحریک عدم اعتماد کے خلاف بولتے ہوئے مرکزی حکومت کے ذریعہ خواتین کے حق میں اٹھائے گئے اقدام کا خوب ڈھنڈورا پیٹا۔ حالانکہ ملک میں خواتین کا استحصال اور ان پر مظالم کے واقعات میں زبردست اضافہ درج کیا گیا ہے لیکن وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ خواتین کو خود مختار بنانے کے لیے بے شمار کوششیں ہوئی ہیں۔ مسلم خواتین میں تین طلاق کے متعلق مرکزی حکومت کے قدم کا بھی انھوں نے تذکرہ کیا اور کہا کہ انھیں انصاف دلانے کے لیے حکومت پرعزم ہے۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
نریندر مودی نے آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرا بابو نائیڈو پر ریاست کی ترقی نہ کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ وہ اپنی ریاست کی ترقی پر توجہ نہیں دی اور آندھرا سے الگ ہونے والی ریاست کے خلاف ہی سوچتے رہے۔ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ وائی ایس آر کانگریس سے لڑائی کے سبب انھوں نے بی جے پی کا ساتھ چھوڑ دیا جو ان کا غلط قدم تھا۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
نریندر مودی اپنی تقریر کے دوران نہ صرف اپنے منصوبوں کی جھوٹی تعریف کر رہے ہیں بلکہ کانگریس پر الزامات لگا کر اس کی کردار کشی کی کوشش بھی کر رہے ہیں۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ وہ راہل گاندھی کے ذریعہ آنکھ کے اشاروں سے اپنی پارٹی کے لیڈر سے کچھ بات کرنے پر بھی طنز کرتے ہوئے نظر آئے۔ اتنا ہی نہیں انھوں نے یو پی اے چیئرپرسن سونیا گاندھی کو بھی اشاروں اشاروں میں طنز کا نشانہ بنایا۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
ایک طرف وزیر اعظم لوک سبھا میں اپنے منصوبوں کی تعریف کر رہے ہیں اور دوسری طرف کانگریس ان منصوبوں کی قلعی کھول کر نریندر مودی کے جھوٹ سے پردہ ہٹا رہی ہے۔ آیوش مان بھارت منصوبہ کی جب نریندر مودی نے تعریف کی تو اس کی ناکامی کی حقیقت بھی کانگریس نے اپنے ٹوئٹر پر پیش کر دی۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
وزیر اعظم نریندر مودی نے لوک سبھا میں اپنی جس خارجہ پالیسی کی تعریف کی اس پر بھی کانگریس نے ٹوئٹ کیا اور بتایا کہ وہ پارلیمنٹ میں جھوٹ بول رہے ہیں۔ کانگریس نے ڈوکلام بحران کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ وزیر اعظم شرم کیجیے کیونکہ آپ حقیقت سے دور ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ خارجہ پالیسی فیل ہوئی ہے۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
ایک طرف لوک سبھا میں وزیر اعظم نریندر مودی اپنے منصوبوں کی تعریف کر رہے ہیں اور خصوصی طور پر ’نجن دھن یوجنا‘ کا انھوں نے تذکرہ کیا، وہیں دوسری طرف کانگریس نے اس ’جن دھن یوجنا‘ کو ’جن دھن جملہ‘ قرار دیا ہے۔ اس تعلق سے کانگریس نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر ایک گرافکس پیش کیا ہے جس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ جن دھن یوجنا فلاپ ہو چکی ہے۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
ٹی ڈی پی اراکین پارلیمنٹ لوک سبھا میں ‘وی وانٹ جسٹس’ کا نعرہ لگا رہے ہیں۔ دراصل وزیر اعظم نریندر مودی نے جب کہا کہ وہ ‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس’ نعرہ کو مدنظر رکھ کر کام کر رہے ہیں، تو اپوزیشن نے اس پر اتفاق نہیں کیا۔ اسی دوران ٹی ڈی پی نے ‘وی وانٹ جسٹس’ کا نعرہ لگانا شروع کر دیا۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
وزیر اعظم کی تقریر جاری ہے اور وہ اپنے منصوبوں کے تعلق سے لوک سبھا میں بتا رہے ہیں لیکن ان کی تقریر کے درمیان ٹی ڈی پی اراکین کا ہنگامہ جاری ہے۔ وہ نریندر مودی کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریر کے دوران ہنگامہ شروع ہو گیا ہے۔ وزیر اعظم کی طنزیہ تقریر سے اپوزیشن پارٹیاں ناراض ہو رہی تھیں جس پر بی جے پی کے اراکین پارلیمنٹ نے انھیں خاموش کرنے کے لیے ہنگامہ شروع کر دیا۔ انوراگ ٹھاکر اور رمیش بدھوڑی جیسے اراکین اپنی سیٹ سے اٹھ کر ہنگامہ کرنے لگے۔ اسپیکر سمترا مہاجن نے انھیں نام لے کر اپنی سیٹ پر بیٹھنے کے لیے کہا لیکن وہ سننے کو تیار نظر نہیں آئے۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
وزیر اعظم نریندر مودی نے ابھی تک اپنی حکومت کی کسی حصولیابی کا تذکرہ نہیں کیا ہے اور وہ بھی بی جے پی کے دیگر ارکان پارلیمنٹ کی طرح راہل گاندھی اور کانگریس پر طنز کر رہے ہیں۔ اپنی تقریر کے دوران انھوں نے کہا کہ کانگریس نے تحریک عدم اعتماد اپنے ساتھیوں کا امتحان لینے کے لیے کیا ہے۔ وزیر اعظم نے کانگریس کو یہ مشورہ بھی دیا کہ وہ اپنے ساتھیوں کا امتحان ضرور لیں لیکن تحریک عدم اعتماد کا بہانہ نہ بنائیں۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
وزیر اعظم نریندر مودی اشاروں اشاروں میں راہل گاندھی کے خلاف نفرت کا اظہار کر رہے ہیں۔ راہل گاندھی کے ذریعہ گلے لگائے جانے کے واقعہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ابھی ووٹ نہیں پڑا اور فتح و شکست کا فیصلہ نہیں ہوا اور وہ (راہل گاندھی) اس (وزیر اعظم کی) سیٹ کی طرف اٹھ کر چلے آ رہے ہیں۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
وزیر اعظم نریندر مودی کی تحریک عدم اعتماد کے خلاف تقریر شروع ہو گئی ہے۔ انھوں نے اپوزیشن کے بارے میں کہا کہ وہ خود تحریک عدم اعتماد کے لیے پوری طرح تیار نہیں تھی اس لیے جب 48 گھنٹے کا وقت ملا تو وہ پریشان ہو گئے۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
آر ایل ڈی کی رکن پارلیمنٹ بیگم تبسم حسن نے اتر پردیش میں کسانوں کی حالت زار لوک سبھا میں اپنی تقریر کے دوران رکھی۔ انھوں نے کہا کہ کسان نہ ہی ہندو ہے اور نہ مسلمان، لیکن اس وقت وہ بی جے پی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے بہت پریشان ہیں۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ کٹھوعہ سے لے کر اناو تک خواتین کے اوپر جس طرح کے مظالم مودی حکومت میں ہو رہے ہیں انھیں پورا ملک دیکھ رہا ہے۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر فاروق عبداللہ نے اپنی تقریر علامہ اقبال کی مشہور نظم کے ایک مصرع سے کی جو اس طرح ہے:
مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا
اس مصرع کو پڑھنے کے بعد انھوں نے کہا کہ مسلمانوں پر شک کرنا بند کرو، مسلمان ملک کے اتنے ہی وفادار شہری ہیں جتنا کوئی اور۔ فاروق عبداللہ نے اس کے بعد کشمیر مسئلہ کے تعلق سے اور پاکستان کے ساتھ تعلقات پر بھی بولا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ جب ٹرمپ شمالی کوریا کے صدر سے بات چیت کر سکتے ہیں راستہ نکالنے کے لئے تو پھر ہم بات کیوں نہیں کرتے۔ میں اپیل کرتا ہوں کہ نفرتوں کو چھوڑ دیجئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں مل کر ہندوستان بنانا ہوگا اور کوئی بھی پارٹی اکیلے کچھ نہیں کر سکتی۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
اے آئی ایم آئی ایم کے سینئر لیڈر اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے تحریک عدم اعتماد کی حمایت میں بات کرتے ہوئے مودی حکومت کی پالیسیوں اور اس کی ناکامیوں کا تذکرہ کیا اور کہا کہ بی جے پی 84 کے واقعہ کو ملک میں سب سے بڑی موب لنچنگ قرار دے رہی ہے لیکن موب لنچنگ 2002 میں بھی ہوا اور اس وقت بھی ہوا جب بابری مسجد کو شہید کیا گیا تھا۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے رکن پارلیمنٹ وجے کمار ہنسدک نے تحریک عدم اعتماد کی حمایت میں اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ جھارکھنڈ میں بی جے پی حکومت جو کچھ کر رہی ہے وہ میں نہیں چاہتا کہ کسی اور ریاست میں ہو۔ گائے کے نام پر یہاں موب لنچنگ ہو رہی ہے، قبائلیوں کو اآپس میں لڑایا جا رہا ہے، دلتوں اور قبائلیوں پر حملے ہو رہے ہیں۔ وجے کمار نے مزید کہا کہ جھارکھنڈ میں 9000 پرائمری اور مڈل اسکول بند کر دیے گئے ہیں اور بی جے پی حکومت کے ذریعہ شراب فروخت کی جا رہی ہے، میں کبھی نہیں چاہوں گا کہ جو بری حالت جھارکھنڈ ریاست کی ہے وہ کسی اور ریاست میں ہو۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
ترنمول کانگریس کے رہنما دنیش ترویدی نے وزیر اعظم پر نشانہ سادھا ہے کہ آپ کا سینہ بڑا ہوگا، دل بھی بڑا ہونا چاہیے، گاندھی جی کا سینہ بڑا نہیں تھا لیکن دل بہت بڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی رام کو بھی اپنی جاگیر بنانا چاہتی ہے جبکہ رام تو ہر چیز میں موجود ہیں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کئی اشعار بھی پڑھے۔
ترنمول کانگریس کے رہنما دنیش ترویدی نے کہا کہ آپ رام کے نام سے حکومت کرنا چاہتے ہیں لیکن رام خود حکومت چھوڑ کر چلے گئے تھے۔
ترنمول کانگریس کے رہنما دنیش ترویدی نے تحریک عدم اعتماد کا مقابلہ مہابھارت سے کرتے ہوئے کہا، 'یہ ہمارا دھرم ہے کہ جمہوریت کو بچانے کے لئے ہم جنگ لڑیں۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
راہل گاندھی کے ذریعہ تحریک عدم اعتماد کی بحث کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کو گلے لگائے جانے کی تعریف کی ہے۔ شیو سینا لیڈر سنجے راؤت نے کہا کہ ’’مجھے لگتا ہے راہل گاندھی سیاست کی اصلی پاٹھ شالہ میں جا چکے ہیں۔ جس طرح سے مودی جی کو انھوں نے جادو کی جھپّی لگائی، وہ جھپّی نہیں تھی جھٹکا تھا۔‘‘
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
کانگریس لیڈر کھڑگے نے اپنی تقریر کے آخر میں مودی حکومت سے کئی سوال کیے۔ انھوں نے کہا کہ عوام جاننا چاہتی ہے کہ کالا دھن کب واپس آئے گا؟ کب لوگوں کے اکاؤنٹ میں 15-15 لاکھ روپے آئیں گے؟ کب دلتوں اور خواتین پر مظالم بند ہوں گے؟ کب ’اچھے دن‘ آئیں گے؟ ملکارجن کھڑگے نے ان سوالات کے آخر میں یہ بھی کہا کہ ’’اچھے دن صرف اسی وقت آئیں گے جب بی جے پی اقتدار سے باہر ہوگی۔‘‘
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
ملکارجن کھڑگے نے ایم ایس پی بڑھا کر اپنی تعریف کرنے والی مرکزی حکومت کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس حکومت میں ہر سال کسانوں کی خودکشی کی تعداد بڑھ رہی ہے اور اگر مودی حکومت کسانوں کے لیے بہت کچھ کرتی تو خودکشی میں کبھی اضافہ نہیں ہوتا۔ کھڑگے نے کہا کہ مودی حکومت نے کسانوں کو دھوکہ دیا ہے۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
لوک سبھا میں کانگریس لیڈر کھڑگے نے رام ولاس پاسوان کے ذریعہ مودی حکومت میں 18 ہزار گاؤوں تک بجلی پہنچانے کی بات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس نے اپنی حکومت میں 6 لاکھ گاؤوں تک بجلی پہنچائی جسے کوئی یاد نہیں کرتا جب کہ 4 سال میں 18 ہزار گاؤوں تک بجلی پہنچانے کو لے کر مودی حکومت اپنی پیٹھ تھپتھپانے کا کام کر رہی ہے۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
ملکارجن کھڑگے نے جب آر ایس ایس کا نام لیا تو لوک سبھا میں آر ایس ایس نظریات پر عمل کرنے والے لیڈران نے ہنگامہ شروع کر دیا اور کہا کہ یہاں آر ایس ایس کا نام کیوں لیا جا رہا ہے۔ جواب میں ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ آپ کی حکومت جب بنی تو پہلے دن سے ہی آپ نے کہا کہ ہم سویم سیوک ہیں، اس لیے آر ایس ایس کا نام میں نے لیا۔ یہ بات سن کر بی جے پی کے کئی رکن پارلیمنٹ نے بزور آواز کہا کہ ’’ہاں ہم سویم سیوک سنگھ ہیں‘‘۔ اس پر کھڑگے نے کہا کہ اسی لیے میں یہاں سَنگھ کا نام لے رہا ہوں اور آپ سَنگھ کے نظریات کے ماننے والے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ امبیڈکر کے خلاف ہیں اور بدھ کے خلاف ہیں۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
کانگریس کے سینئر لیڈر ملکارجن کھڑگے نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ بی جے پی لیڈران رامائن، مہابھارت اور ہندوستان کی قدیم تاریخ کی بات کرتے رہے لیکن چار سال میں مرکزی حکومت کے کام کی بات نہیں کی گئی۔ انھوں نے مزید کہا کہ کانگریس کی وجہ سے جمہوریت باقی ہے اور آج نریندر مودی وزیر اعظم بنے ہیں، لیکن جس راستے پر بی جے پی چل رہی ہے اس سے جمہوریت کو خطرہ ہے۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
لوک سبھا میں جاری تحریک عدم اعتما دپر بحث کا وقت 6 بجے تک مقرر کیا گیا تھا لیکن ہنوز بحث نامکمل ہے اس لیے اسپیکر سمترا مہاجن نے ایک گھنٹہ وقت بڑھا کر اسے 7 بجے تک کر دیا ہے۔ اس وقت کانگریس کے سینئر لیڈر ملکارجن کھڑگے تقریر کر رہے ہیں۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
لوک جن شکتی پارٹی کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ رام ولاس پاسوان نے تحریک عدم اعتماد کے خلاف اپنی بات لوک سبھا میں شروع کی لیکن غلط حقائق پیش کرتے ہوئے کہہ دیا کہ کانگریس نے تحریک عدم اعتماد پیش نہ کر کے ٹی ڈی پی نے اسے پیش کیا۔ رام ولاس پاسوان کی یہ بات سن کر کانگریس ارکان پارلیمنٹ نے انھیں درمیان میں ٹوکا اور کہا کہ کانگریس نے بھی تحریک عدم اعتماد پیش کیا ہے جسے منظور بھی کیا گیا۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
رکن پارلیمنٹ طارق انور نے کہا کہ چار سال تک مودی حکومت میں ہم نے جو کچھ دیکھا وہ بس یہی ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی، امت شاہ اور ان کے ساتھیوں نے صرف نہرو-گاندھی فیملی کی برائی کی اور ان کے خلاف بولتے رہے۔ اگر یہ لوگ ملک کی ترقی کے لیے کام کرتے تو آج حالت بہتر ہوتے۔ طارق انور نے مزید یہ بھی کہا کہ تحریک عدم اعتماد کی بحث کے دوران بھی بی جے پی کے لیڈران کانگریس کو نشانہ بنا رہے ہیں اور مرکزی حکومت کے ذریعہ کیے گئے کاموں کی کوئی تفصیل پیش نہیں کی۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
طارق انور نے تحریک عدم اعتماد کے حق میں بات کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی کی قیادت پر اب لوگوں کو بھروسہ نہیں رہا، یہاں تک کہ این ڈی اے کی اتحادی پارٹیوں کو بھی یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ نریندر مودی کی قیادت میں اب انتخابات نہیں جیتے جا سکتے۔ طارق انور نے مزید کہا کہ ٹی ڈی پی ان سے علیحدہ ہو چکی ہے، شیو سینا آج کی بحث میں شامل نہیں ہوئی اور بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار بھی اکثر آنکھیں دکھاتے رہتے ہیں، اس سے پتہ چلتا ہے کہ این ڈی اے میں انتشار پھیلا ہوا ہے اور مودی سے معاون پارٹیوں کا بھروسہ ختم ہو رہا ہے۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
این سی پی کے رکن پارلیمنٹ طارق انور نے اپنی تقریر کا آغاز اس شعر سے کیا:
بہت شور سنتے تھے پہلو میں دل کا
جو چیرہ تو اک قطرہ خوں نہ نکلا
اس شعر کے بعد طارق انور نے کہا کہ ٹھیک اسی طرح نریندر مودی حکومت بہت شور اور ہنگامے کے ساتھ برسراقتدار تو ہوئی لیکن اب جب کہ چار سال گزر چکے ہیں، تو یہ بس ایک شور ہی ثابت ہوا۔ مودی حکومت نے کوئی ترقیاتی کام نہیں کیا۔ اپنی تقریر میں طارق انور نے یہ بھی کہا کہ نریندر مودی نے ’سب کا ساتھ، سب کا وِکاس‘ کا نعرہ دیا لیکن یہاں نہ سب کا ساتھ ہے نہ سب کا وکاس۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’سنگھ پریوار کے کچھ لوگوں کا وِکاس ہوا ہو تو ہو لیکن عام لوگوں کا وِکاس نہیں ہوا۔‘‘
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
اپنی تقریر کے آخر میں مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے آندھرا پردیش کو دیے گئے فنڈ کی تفصیلی جانکاری دی لیکن ٹی ڈی پی رکن پارلیمنٹ ان کی کئی باتوں سے نااتفاقی ظاہر کرتے ہوئے ہنگامہ کرتے رہے۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
کانگریس کے سینئر لیڈر احمد پٹیل نے آج لوک سبھا میں تحریک عدم اعتماد کے دوران راہل گاندھی کی تقریر کو سچ اور دلائل سے پُر قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ انھوں نے جو سوالات اٹھائے ہیں اس کا جواب دینا حکومت کے لیے مشکل ہوگا۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
4.30 بجے لوک سبھا کی کارروائی ایک بار پھر سے شروع ہوئی۔ مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے اپنی تقریر شروع کر دی ہے اور انھوں نے بی جے پی کی کارگزاریوں کا تذکرہ کرنے اور لوگوں کے سوالوں کا جواب دینے کی جگہ ملک کی قدیم تاریخ کی تفصیلات پیش کرنی شروع کر دی ہے۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
راج ناتھ سنگھ کی تقریر کے درمیان ٹی ڈی پی ممبران پارلیمنٹ کا لگاتار ہنگامہ جاری رہا جس کے بعد اسپیکر سمترا مہاجن نے ایوان کی کارروائی 4.30 بجے تک کے لیے ملتوی کر دی۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
اس وقت مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ تحریک عدم اعتماد کے خلاف تقریر کر رہے ہیں لیکن ٹی ڈی پی رکن پارلیمنٹ بیچ بیچ میں ہنگامہ کر رہی ہے۔ ٹی ڈی پی رکن پارلیمنٹ بار بار راج ناتھ سنگھ سے آندھرا پردیش کے تعلق سے اٹھائے گئے سوال کا جواب مانگ رہی ہے لیکن وہ صرف بی جے پی کی تعریفوں کے پل باندھ رہے ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی کو اس وقت بھی عوام کا سب سے پسندیدہ لیڈر قرار دے رہے ہیں۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
محمد سلیم نے مودی حکومت کے چار سالوں میں ہوئے گھوٹالوں اور بدعنوانیوں اور سب سے بڑھ کر جھوٹے وعدوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ عوام یہ سمجھ گئی ہے کہ وہ بہت بڑے جملہ باز اور جادوگر کے ہاتھوں میں پڑ گئی ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ٹی ڈی پی چار سالوں تک بی جے پی کے ساتھ رہی لیکن جب انھیں احساس ہو گیا کہ بی جے پی صرف وعدہ کرنا جانتی ہے، پورا کرنا نہیں، تو وہ علیحدہ ہو گئی۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
سی پی آئی ایم رکن پارلیمنٹ پارلیمنٹ محمد سلیم نے تعلیم اور روزگار کے شعبہ میں مودی حکومت کی ناکامی اور ایف ڈی آئی جیسے ایشوز کو پرزور طریقے سے اٹھایا۔ ایف ڈی آئی سے متعلق انھوں نے کہا کہ ’’آپ لوگ تو ’دیسی‘ کے نام پر اقتدار میں آئے تھے لیکن سبھی شعبوں کو پرائیویٹائز کرنا شروع کر دیا اور کئی سیکٹر میں 100 فیصد ایف ڈی آئی نافذ کر دیا۔‘‘ محمد سلیم نے ان حرکتوں کو مودی حکومت کا ’یو ٹرن‘ قرار دیا اور کہا کہ کسانوں کی خود کشی آپ کو روکنی تھی لیکن آپ نے اس طرف بھی دھیان نہیں دیا۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
مودی حکومت پر محمد سلیم نے ملک کا سب سے بڑا معاشی گھوٹالہ کرنے کا الزام عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ نوٹ بندی اس ملک کا سب سے بڑا معاشی گھوٹالہ ہے کیونکہ اس سلسلے میں کوئی حتمی اعداد و شمار حکومت نے ابھی تک پیش نہیں کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کا سب سے زیادہ نقصان کسانوں اور غریبوں کو پہنچا ہے اور یہ جاننے کے لیے آپ کو ان کے درمیان جانا ہوگا۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
محمد سلیم نے نے کہا کہ وزیر اعظم کہتے ہیں نوجوانوں کو روزگار ملا ہے لیکن ہم نے اعداد و شمار جمع نہیں کیا، وزیر مالیات کہتے ہیں کالا دھن آیا ہے لیکن اعداد و شمار جمع نہیں کیا، اسی طرح نوٹ بندی کی گئی لیکن کتنے نوٹ بینک میں آئے اس کی تفصیل نہیں۔ ایسا کس طرح چلے گا۔ محمد سلیم نے مزید کہا کہ ’ڈیجیٹل انڈیا‘ کا مطلب صرف ’من کی بات‘ کرنا یا ویڈیو کانفرنسنگ نہیں ہے۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
سی پی آئی ایم کے رکن پارلیمنٹ محمد سلیم نے تحریک عدم اعتماد کے حق میں اپنی بات رکھتے ہوئے بی جے پی کے انتخابی منشور کو سامنے رکھ اپنی تقریر شروع کی۔ انھوں نے بی جے پی سے سوال پوچھا کہ ’کیا ہوا تیرا وعدہ‘۔ محمد سلیم نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ مودی حکومت کے چار سال مکمل ہو چکے ہیں اور ابھی تک کوئی وعدہ پورا نہیں کیا لیکن ’جو وعدہ کیا وہ نبھانا پڑے گا‘۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
مرکز اور اتر پردیش میں بی جے پی حکومت کی ناکامیوں کے خلاف ملائم سنگھ اپنی آواز بلند کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب سماجوادی پارٹی کی حکومت اتر پردیش میں تھی تو 6 لاکھ نوجوانوں کو روزگار دیا گیا تھا لیکن موجودہ بی جے پی حکومت میں نوجوان پریشان ہیں۔ ملائم سنگھ نے مزید کہا کہ تاجر اور کسان کی حالت بھی اتر پردیش اور پورے ملک میں خستہ ہے۔ کسانوں کو ان کی فصل کی لاگت نہیں مل رہی ہے اور تاجروں کو حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے نقصان ہو رہا ہے۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور سماجوادی پارٹی لیڈر ملائم سنگھ یادو اس وقت تحریک عدم اعتماد کے حق میں اپنی بات رکھ رہے ہیں۔ انھوں نے اپنی بات شروع کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر وعدے پورے کر دیے جاتے تو ملک خوشحال ہو جاتا۔ 15 لاکھ سبھی کے اکاؤنٹ میں دینے کی بات کی گئی تھی، 2 کروڑ نوجوانوں کو روزگار دینے کی بات کی گئی تھی اور اسی طرح کے کئی اور وعدے کیے گئے تھے جو پورے نہیں ہوئے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ کسانوں، تاجروں اور نوجوانوں کے مسائل حل کر دیے جائیں تو خوشحالی آ جائے گی لیکن اس طرف توجہ نہیں دی جا رہی۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
خبر رساں ادارہ اے این آئی کے ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی تحریک عدم اعتماد پر اپنی بات شام 6.30 بجے کے بعد رکھیں گے۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
ترنمول کانگریس کے سوگت رائے نے وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ جس سنڈیکیٹ کی بات وزیر اعظم بنگال کے تعلق سے کر رہے ہیں وہاں تو نہیں ہے مگر ملک میں ایک مودی سنڈیکیٹ کام کر رہا ہے جس میں ایک للت مودی ہے ، نیرو مودی ہے اور ایک بڑا مودی ہے جس کا میں نام نہیں لونگا ۔ سواگتا رائے نے وزیر اعظم کے بیرون ممالک دوروں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ملک آ پ کو آپ کی طاقت کی وجہ سے اہمیت دیتا ہے دوروں سے کچھ نہیں ملتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پھیری والے کی طرح بیرون ممالک کا دورہ کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کسانوں کے تعلق سے کئے جانے والے اعلانات کو بھی کسانوں کے ساتھ ایک دھوکہ قرار دیا ۔
انہوں نے کہا نوٹ بندی جیسے فیصلو سے ملک کی معیشت کو تباہ کر دیا ہے ۔ آکر میں انہوں نے کہا کہ بی جے پی ملک میں خوف پھیلانا چاہتی ہے اور وہ ملک کو مسلمانوں سے پاک کرنا چاہتی ہے لیکن ہم ملک کو خوف سے پاک کرنا چاہتے ہیں ۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
تحریک عدم اعتماد کی بحث کے دوران ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ سوگت رائے نے مودی حکومت کے خلاف بولتے ہوئے موب لنچنگ کا ایشو اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ پورے ملک میں موب لنچنگ کے واقعات ہو رہے ہیں لیکن مودی حکومت اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہی۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
مرکزی وزیر دفاع نرملا سیتا رمن کی تقریر کے دوران ایوان میں اپوزیشن کا ہنگامہ شروع ہو گیا ہے۔ اپوزیشن دفاعی سودے سے متعلق نرملا سیتا رمن کے جواب سے مطمئن نہیں ہے۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
کانگریس صدر راہل گاندھی نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ آپ مجھے پپّو کہو یا پھر مجھ پر کتنا بھی الزام عائد کرو لیکن میں محبت کرتا رہوں گا۔ یہ کہنے کے بعد راہل گاندھی اپنی سیٹ سے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف بڑھے اور انھیں گلے لگایا۔ گلے لگانے کے بعد لوٹ کر اپنی سیٹ سے انھوں نے کہا کہ ہم یہی چاہتے ہیں۔ ہم سے آپ کتنا بھی نفرت کریں لیکن ہم محبت کرتے رہیں گے۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
راہل گاندھی نے اپنی تقریر کے دوران وزیر اعظم اور آر ایس ایس کا اس بات کے لیے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ’’میں وزیر اعظم اور آر ایس ایس کا شکرگزار ہوں کہ انھوں نے مجھے ہندو ہونے کا مطلب سمجھایا۔‘‘
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
کانگریس صدر راہل گاندھی نے اپنی تقریر کے دوران کسی بھی شخص کے قتل کو امبیڈکر کا قتل اور آئین کا قتل قرار دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ بی جے پی کے وزیر آئین کو بدلنے کی بات کرتے ہیں جسے کبھی بھی برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
راہل گاندھی خواتین، دلت اور پسماندہ طبقات پر مظالم کی بات لوک سبھا میں رکھ رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ان موضوعات پر وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی حیران کرنے والی ہے۔ راہل گاندھی نے موب لنچنگ اور قتل جیسے واقعات کا بھی تذکرہ کیا لیکن بی جے پی اراکین پارلیمنٹ نے کچھ سننے کو تیار نہیں ہیں اور انھوں نے لوک سبھا میں ہنگامہ شروع کر دیا ہے۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
لوک سبھا کی کارروائی دوبارہ شروع ہو چکی ہے۔ راہل گاندھی نے اپنی تقریر ’سچائی سے ڈرو مت‘ کے ساتھ شروع کی اور کسانوں و خواتین کے مسائل کو سامنے رکھا۔ انھوں نے کہا کہ خواتین پر پورے ملک جس طرح کے مظالم ہو رہے ہیں اس سے دنیا میں جو ملک کی شبیہ بنی ہے ویسا تاریخ میں اب تک دیکھنے کو نہیں ملا۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
لوک سبھا کی کارروائی ملتوی ہونے سے قبل راہل گاندھی نے کہا کہ ’’میں انھیں (وزیر اعظم) مسکراتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔ لیکن ان کی آنکھوں میں گھبراہٹ ہے۔ اور وہ مجھ سے نظریں نہیں ملا رہے ہیں۔ میں سمجھ سکتا ہوں۔ وہ میری آنکھوں میں نہیں دیکھ سکتے، میں یہ جانتا ہوں۔ کیونکہ وہ سچے نہیں رہے ہیں۔‘‘ انھوں نے آگے کہا کہ ’آپ جتنا بھی چیخیں، پی ایم مودی چوکیدار نہیں شراکت دار ہیں۔‘‘
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
لوک سبھا میں راہل گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم جی نے چینی صدر کے ساتھ گجرات میں جھولا جھولا۔ اسی درمیان چین کے فوجی ہندوستانی سرحد میں گھس آئے۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
رافیل ڈیل کو لےكرراهل گاندھی نے مودی حکومت پر حملہ بولا۔ انہوں نے کہا پی ایم مودی نے جادو سے رافیل کا دام 1600 کروڑ کر دیا، پی ایم مودی کے دباؤ میں وزیر دفاع نرملا سیتا رمن نے بھی جھوٹ بولا، پتہ نہیں فرانس میں کس کے ساتھ معاہدہ ہوا۔ وزیر دفاع نے پہلے کہا کہ وہ ملک کو ہوائی جہاز کا نام بتائیں گی۔ اس کے بعد وزیر دفاع نے کہا کہ میں یہ اعداد و شمار نہیں دے سکتی ہوں کیونکہ فرانس اور ہندوستان کی حکومت کے درمیان ایک خفیہ معاہدہ ہے، میں فرانس کے صدر سے ملا اور ان سے پوچھا کہ کیا دونوں حکومتوں کے درمیان ایسا کوئی معاہدہ ہے؟ انهوں نےمجھے بتایا کہ دونوں حکومتوں کے درمیان ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
راہل گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا تھا میں وزیر اعظم نہیں ملک کا چوکیدار ہوں، پر جب امت شاہ کے بیٹے جے شاہ 16000 گنا اپنی آمدنی بڑھاتے ہیں، تب مودی جی ایک لفظ نہیں بولتے ہیں۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
راہل گاندھی نے کہا کہ جی ایس ٹی کانگریس پارٹی لائی تھی، آپ نے اس وقت مخالفت کی تھی، گجرات کے وزیر اعلی نے مخالفت کی تھی، ہم چاہتے تھے کہ ایک جی ایس ٹی ہو، پٹرول، ڈیزل میں جی ایس ٹی ہو، مگر وزیر اعظم کا جی ایس ٹی 5 طرح کا ہے، آپ نے ملک کے کروڑوں لوگوں کو برباد کر دیا۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
کانگریس صدر راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ کیے گئے وعدوں کو یاد دلاتے ہوئے ان کے ’جملوں‘ کا شمار کرایا۔ انھوں نے سب سے پہلے ’پندرہ لاکھ‘ کے جملے کی یاد دلائی۔ اس کے بعد دو کروڑ نوجوانوں کو ہر سال روزگار دلانے کے وعدے کی یاد دلائے اور یہ بھی جملہ ثابت ہوا۔ راہل گاندھی نے بتایا کہ صرف 4 لاکھ نوجوانوں کو روزگار ملا ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی جہاں جاتے ہیں روزگار کی بات کرتے ہیں، کبھی کہتے ہیں پکوڑے بناؤ اور کبھی کہتے ہیں بزنس کرو۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
بی جے پی ممبر پارلیمنٹ راکیش سنگھ کی تقریر کے بعد کانگریس صدر راہل گاندھی نے تحریک عدم اعتماد کے حق میں اپنی بات رکھنی شروع کر دی ہے۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ راکیش سنگھ تقریباً ایک گھنٹہ میں اپنی بات رکھی۔ اس تقریر کے دوران وہ یا تو کانگریس کے خلاف بول رہے ہیں یا پھر نریندر مودی کی تعریف کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ اس تعریف کے درمیان وہ کچھ غلطیاں بھی کر رہے ہیں۔ مثلاً انھوں نے چار سالوں میں شروع ہوئے منصوبوں میں ’آیوش مان بھارت‘ منصوبہ کا بھی تذکرہ کر دیا جو فی الحال لانچ بھی نہیں ہوا۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
تحریک عدم اعتماد پر بحث کے دوران لوک سبھا میں اپوزیشن کا ہنگامہ شروع ہو گیا ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں کے ممبران پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ بی جے پی ممبر پارلیمنٹ راکیش سنگھ جواب دینے کی جگہ حکومت کی تعریفوں کے پل باندھ رہے ہیں۔ اس درمیان بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ انوراگ ٹھاکر نے کھڑے ہو کر اپوزیشن پارٹیوں کے رکن پارلیمنٹ سے کہا کہ اگر وہ تقریر کے درمیان میں بولیں گے تو ان کی تقریر کے وقت بھی بولنے نہیں دیا جائے گا۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
راکیش سنگھ اپنی تقریر کے دوران بار بار وزیر اعظم نریندر مودی کا نام دہراتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ راکیش سنگھ لگاتار کانگریس کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں اور جب وہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ شروع کیے گئے منصوبوں کو گنا رہے تھے تو نریندر مودی کا نام 6 مرتبہ لیا۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
مدھیہ پردیش سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ راکیش سنگھ اپنی تقریر کے دوران لگاتار کانگریس کے خلاف بول رہے ہیں اور کامن ویلتھ گیمز گھوٹالہ، کوئلہ گھوٹالہ، 2 جی گھوٹالہ وغیرہ کا زور و شور سے تذکرہ کیا لیکن گزشتہ چار سال کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں کہا۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
بی جے پی ممبر پارلیمنٹ راکیش سنگھ نے اپنی بات کے دوران ٹی ڈی پی کے سبھی الزامات کو غلط قرار دیا۔ انھوں نے تحریک عدم اعتماد کے خلاف اپنی بات رکھتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ شروع کیے گئے منصوبوں کا شمار کرایا۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
اس وقت بی جے پی ممبر پارلیمنٹ راکیش سنگھ تحریک عدم اعتماد کے خلاف اپنی بات رکھ رہے ہیں۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
لوک سبھا میں تحریک عدم اعتماد پر بحث کے دوران نریندر مودی کے خلاف ٹی ڈی پی رکن پارلیمنٹ کے ذریعہ نازیبا لفظ کا استعمال کیے جانے کے بعد ایوان میں ہنگامہ شروع ہو گیا ہے۔ بی جے پی لیڈر نرملا سیتارمن نے نریندر مودی کے خلاف نازیبا لفظ استعمال کیے جانے کی سخت تنقید کی۔ لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن نے کہا کہ اگر کوئی نازیبا لفظ استعمال کیا گیا ہوگا تو بعد میں اسے ریکارڈ سے ہٹا دیا جائے گا۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کے بعد ٹی ڈی پی رکن پارلیمنٹ جے دیو گلّا نے اپنی بحث مکمل کر لی۔ انھوں نے اپنی بات تقریباً ایک گھنٹے میں پوری کی۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
جے دیو گلّا نے کہا کہ ’’آپ (وزیر اعظم) الگ دھُن گا رہے ہیں جو آندھرا پردیش کے لوگ بڑے دھیان سے دیکھ رہے ہیں اور وہ آنے والے انتخابات میں آپ کو سخت جواب دیں گے۔ اگر آندھرا پردیش کے لوگوں کے ساتھ دھوکہ ہوا تو بی جے پی آندھرا پردیش میں اسی طرح تباہ ہو جائے گی جیسے کانگریس ہوئی تھی۔ وزیر اعظم جی، یہ دھمکی نہیں، یہ شراپ ہے۔‘‘
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
ٹی ڈی پی ممبر پارلیمنٹ جے دیو گلّا نے لوک سبھا میں کہا کہ آندھرا پردیش کے ساتھ بندیل کھنڈ سے بھی زیادہ تفریق آمیز رویہ اختیار کیا گیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگر بندیل کھنڈ کو دیے گئے اقتصادی پیکیج پر نظر ڈالیں تو آپ کو اس کا اندازہ لگ جائے گا۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے جب میڈیا نے یہ سوال کیا کہ تحریک عدم اعتماد سے متعلق لوک سبھا میں ان کا اسٹینڈ کیا ہوگا، تو انھوں نے کہا کہ ’’ہم لوگ سرکار کے ساتھ ہیں۔‘‘
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
بدعنوانی کے معاملے میں جے دیو گلّا نے وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے نریندر مودی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم بدعنوانی کے خلاف زیرو ٹولرنس کی بات کرتے ہیں لیکن کرناٹک انتخابات میں جناردن ریڈی اور ان کے لوگوں کو ٹکٹ دیا گیا۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
شیوسینا کے لوک سبھا ممبر پارلیمنٹ آنند راؤ اڈسُل نے یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ان کی پارٹی تحریک عدم اعتماد کی بحث میں حصہ لے گی، انھوں نے کہا کہ بالکل نہیں۔ آنند راؤ کا کہنا ہے کہ وہ حاضری بھی سائن نہیں کریں گے۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
ٹی ڈی پی لیڈر جے دیو گلّا نے لوک سبھا میں اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت آنے کے بعد چیلنجز بڑھے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’آج وعدوں اور اخلاقیات کی لڑائی چل رہی ہے۔ خود بی جے پی صدر امت شاہ نے ٹی ڈی پی کے خلاف جنگ کا اعلان کیا ہے۔‘‘ جے دیو گلّا کے مطابق اس وقت بھی غیر یقینی کا ماحول ہے اور آندھرا پردیش کے سامنے کئی چیلنجز ہیں۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
جے دیو گلّا نے کہا کہ آج اندھرا پردیش پر زبردست اقتصادی بوجھ ہے۔ ریاست نے بہت کچھ گنوایا ہے اور ہم لگاتار مرکز سے مدد کا مطالبہ کرتے رہے لیکن مودی حکومت نے آندھرا پردیش کے لیے کچھ بھی نہیں کیا۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
جے دیو گلّا نے تحریک عدم اعتماد کو اکثریت اور اخلاقیات کے درمیان جنگ قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ لڑائی مودی حکومت اور آندھرا پردیش کے لوگوں کے درمیان ہے۔ یہ دھرم یُدھ ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ چار اسباب کی بنا پر لایا گیا... شفافیت کی کمی، بھروسے کی کمی، ترجیحات کی کمی اور غیرجانبداری کی کمی۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
ٹی ڈی پی ممبر پارلیمنٹ جے دیو گلّا نے مودی حکومت میں بھروسے کی کمی کی بات کہی اور انھوں نے کہا کہ آندھرا پردیش کی 5 کروڑ عوام کے ساتھ انصاف نہیں ہوا۔ ان کی بات سن کر بی جے پی ممبران پارلیمنٹ نے ایوان میں ہنگامہ شروع کر دیا۔ جواب میں ٹی ڈی پی ممبران پارلیمنٹ نے بھی بی جے پی کے خلاف آواز بلند کرنی شروع کر دی۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
ٹی ڈی پی ممبر پارلیمنٹ جے دیو گلّا نے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے بعد لوک سبھا میں بولنا شروع کیا۔ انھوں نے کہا کہ مودی حکومت نے آندھرا پردیش سے جو وعدے کیے تھے اسے پورے نہیں کیے۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
تیلگو دیشم پارٹی نے لوک سبھا میں تحریک عدم اعتماد پیش کر دیا ہے اور اس پر بحث شروع ہو چکی ہے۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
شیوسینا کی آج صبح 10.30 بجے ایک میٹنگ ہوئی جس میں انھوں نے فیصلہ کیا کہ وہ تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ میں شامل نہیں ہوگی۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
بی جے ڈی نے تحریک عدم اعتماد پر بحث شروع ہونے سے پہلے ہی لوک سبھا سے واک آؤٹ کر دیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ بی جے ڈی کے لوک سبھا میں کل 20 اراکین ہیں۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
کانگریس کے سینئر لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کانگریس کو اپنی بات رکھنے کے لیے محض 38 منٹ کا وقت دیے جانے پر اعتراض لوک سبھا اسپیکر سے اعتراض ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ کوئی وقت معین نہ کیا جائے کیونکہ ملک کی 130 کروڑ عوام تحریک عدم اعتماد پر بحث کو دیکھ رہی ہے اور 38 منٹ کا وقت سبھی ایشوز کو سامنے رکھنے کے لیے کافی نہیں ہے۔ لوک سبھا اسپیکر نے کھڑگے کے اس اعتراض کو درکنار کرتے ہوئے کہا کہ جو وقت مقرر کیا گیا ہے اس میں ہی اپنی بات رکھیں۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
لوک سبھا کی کارروائی شروع ہو چکی ہے اور تحریک عدم اعتماد پر بحث شروع ہونے والی ہے۔ اس موقع پر لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن نے سبھی پارٹیوں سے گزارش کی ہے کہ وہ مقررہ وقت کے مطابق ہی اپنی بات رکھیں۔ انھوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے لیے کل 7 گھنٹے کا وقت ہے یعنی یہ 6 بجے تک ختم ہوگا۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
لوک سبھا کی کارروائی شروع ہو چکی ہے۔ تھوڑی ہی دیر میں تحریک عدم اعتماد پر بحث شروع ہوگی۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
بی جے پی صدر امت شاہ تحریک عدم اعتماد کی بحث میں شامل ہونے کے لیے پارلیمنٹ پہنچ چکے ہیں۔ انھوں نے امید ظاہر کی ہے کہ تحریک عدم اعتماد کو بہ آسانی شکست ملے گی۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
کانگریس کے سینئر لیڈر ملکارجن کھڑگے نے پارلیمنٹ پہنچنے سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کانگریس کو بحث کے لیے محض 38 منٹ دیے جانے پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ انھوں نے سوال کیا ہے کہ ’’کیا یہ ہمارے لیے کافی وقت ہے کہ 130 کروڑ ہندوستانی عوام کو مسائل سے روشناس کرائیں اور حکومت کی خامیوں کو ظاہر کر سکیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ہر پارٹی کو 30 منٹ ملنا چاہیے لیکن سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کو صرف 38 منٹ دیے گئے ہیں۔ ملکارجن کھڑگے نے یہاں تک کہہ دیا کہ ’’تحریک عدم اعتماد کے ساتھ وقفہ سوالات کی طرح سلوک نہیں کرنا چاہیے۔‘‘
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
تحریک عدم اعتماد پر این ڈی اے میں شامل شیوسینا ابھی بھی تذبذب میں ہے، شیوسینا کے رہنما سنجے راوت نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’صبح 10.30 بجے سے 11 بجے کے درمیان ہماری پارٹی تحریک عدم اعتماد پر صحیح فیصلہ لے گی۔ تحریک عدم اعتماد پر کیا کرنا ہے، پارٹی صدراس بارے میں پارٹی ارکان کو مطلع کریں گے‘‘۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
آج مودی حکومت کے خلاف پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔ ایک طرف مودی حکومت تحریک عدم اعتماد پر فتح حاصل کرنے کا دعویٰ کر رہی ہے تو اپوزیشن کو اس بات پر بھروسہ ہے کہ اس کے ذریعہ پارلیمنٹ میں حکومت کو بے نقاب کرنے کا موقع حاصل ہوگا۔ آج لوک سبھا میں اس تحریک عدم اعتماد پر بحث 11 بجے شروع ہوگی جس کے لیے 7 گھنٹے کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ آج وقفہ سوالات اور لنچ نہیں ہوگا۔ گویا کہ بحث جو 11 بجے سے شروع ہوگی وہ تقریباً 6 بجے تک چلے گی۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 20 Jul 2018, 9:18 AM IST