قومی خبریں

یو سی سی پر لا کمیشن کو تجاویز دینے کا آخری دن، اب تک 80 لاکھ پیغام موصول

جون 2023 میں لا کمیشن نے ملک کے لوگوں سے یکساں سول کوڈ سے متعلق سوالات پوچھے تھے۔ کمیشن کے نوٹیفکیشن کے بعد سے ملک میں یو سی سی کے بارے میں بحث جاری ہے

<div class="paragraphs"><p>یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی)، علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی)، علامتی تصویر آئی اے این ایس

 

نئی دہلی: ملک میں یکساں سول کوڈ کے حوالے سے لاء کمیشن کو تجاویز دینے کا آج آخری دن ہے۔ اب تک لا کمیشن کو تقریباً 80 لاکھ پیغامات موصول ہو چکے ہیں۔ لا کمیشن کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں وہ ان تنظیموں سے ملاقات کرے گا جنہوں نے اسے تفصیلی اور تحریری تجاویز دی ہیں۔

Published: undefined

ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق لاء کمیشن خواتین کی کئی تنظیموں اور ان لوگوں سے بھی ملاقات کرے گا جنہوں نے یو سی سی کے حوالے سے بہترین اور حقائق پر مبنی تجاویز دی ہیں۔

مرکزی محکمہ انصاف کے تحت آنے والے لا کمیشن نے 14 جون 2023 کو ایک گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، جس میں یکساں سول کوڈ کے بارے میں ملک بھر کے لوگوں سے تجاویز طلب کی گئی تھیں۔ کمیشن نے نوٹیفکیشن میں کہا تھا کہ وزارت قانون و انصاف نے 17 جون 2016 کو یو سی سی کے لیے 22 واں لا کمیشن تشکیل دیا تھا اور اب انہیں اس سے متعلق تجاویز کی ضرورت ہے۔

Published: undefined

لا کمیشن نے اپنے نوٹیفکیشن میں لوگوں سے پوچھا تھا کہ اس ملک میں یکساں سول کوڈ کی ضرورت ہے یا نہیں؟ اگر ضرورت ہے تو کیوں اور اگر نہیں ہے تو کیوں نہیں؟ کوئی بھی ہندوستانی شہری، سماجی مذہبی تنظیمیں، سیاسی جماعتیں اور ہر دوسرا شخص جو اس ملک کا شہری ہے، ان تجاویز کو تحریری طور پر لا کمیشن کو بھیج سکتا ہے۔

Published: undefined

خیال رہے کہ ہندوستان کے آئین کے آرٹیکل 44 کے مطابق ریاستی پالیسی کے ہدایتی اصولوں کے تحت کہا گیا ہے کہ ریاست کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ملک کے شہریوں کے لیے یکساں سول کوڈ بنائے اور اسے نافذ کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے۔

ملک کے کئی شہریوں نے یو سی سی کے خلاف سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا تھا لیکن اس نے کہا تھا کہ پارلیمنٹ کو ملک میں قانون بنانے کا حق ہے اور وہ اس عمل میں مداخلت نہیں کر سکتی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined