قومی خبریں

زبان کا تنازعہ: اُدھو و راج ٹھاکرے کے مارچ کو شرد پوار کی پارٹی کی حمایت، سپریا سولے کا شرکت کا اعلان

زبان و تعلیم کی پالیسی پر اپوزیشن سراپا احتجاج ہے۔ شرد پوار کی پارٹی نے اُدھو و راج ٹھاکرے کے مارچ میں شمولیت کا اعلان کیا۔ سپریا سُولے نے اسے سماجی و تعلیمی مسئلہ قرار دیا

<div class="paragraphs"><p>سپریا سولے / سوشل میڈیا</p></div>

سپریا سولے / سوشل میڈیا

 

ممبئی: مہاراشٹر میں اسکولوں میں زبان سے متعلق حکومتی پالیسی کو لے کر سیاسی ماحول گرم ہوتا جا رہا ہے۔ زبان اور تعلیم جیسے موضوع پر مختلف اپوزیشن جماعتیں اب مشترکہ موقف اپناتی نظر آ رہی ہیں۔ اسی تناظر میں اُدھو ٹھاکرے اور راج ٹھاکرے کی جانب سے 5 جولائی کو نکالے جانے والے مارچ میں اب شرد پوار کے دھڑے، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شرد چندر پوار گروپ) نے بھی شامل ہونے کا اعلان کیا ہے۔

Published: undefined

پارٹی کی سینئر رہنما اور رکن پارلیمان سپریا سولے نے ناگپور میں ایک تقریب کے دوران کہا کہ ان کی پارٹی اس مارچ میں ’پوری سنجیدگی اور قوت کے ساتھ‘ شریک ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ زبان اور تعلیم کے معاملات کو صرف سیاست کے زاویے سے نہیں دیکھا جانا چاہیے، کیونکہ یہ بچوں کے مستقبل سے جڑے ہوئے حساس سماجی و تعلیمی امور ہیں۔

دیكشا بھومی میں ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سپریا سُولے نے کہا، ’’زبان کی پالیسی پر ماہرین کی رائے لینا ضروری ہے۔ ہمیں سمجھنا ہوگا کہ دیگر ریاستیں ان معاملات کو کیسے سنبھالتی ہیں۔ تعلیم صرف نصاب یا زبان کا مسئلہ نہیں، بلکہ یہ ایک پوری نسل کی ذہنی نشوونما سے جڑا معاملہ ہے۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ حکومت کو کسی بھی پالیسی پر فیصلے سے قبل ماہرینِ تعلیم اور زبان کے ماہرین کی مشاورت ضرور کرنی چاہیے۔ سپریا سُولے کا کہنا تھا کہ صرف فوری ردعمل یا کسی مخصوص حلقے کو خوش کرنے کی نیت سے اگر پالیسیاں مرتب کی جائیں گی، تو اس کے دور رس منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ معاملہ چونکہ تعلیم سے متعلق ہے اور تعلیم کا قلمدان وزیر دادا بھوسے کے پاس ہے، اس لیے وہ اس پر ان سے بات کرنا چاہیں گی۔ سُولے نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار بھی زبان سے متعلق پالیسی میں نرمی کے حامی ہیں۔

Published: undefined

واضح رہے کہ مہاراشٹر حکومت نے حال ہی میں ریاست کے اسکولوں میں جماعت پنجم تک ہندی کو تیسری زبان کے طور پر متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ اقدام قومی سطح پر لسانی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے ہے۔ تاہم بعض اپوزیشن جماعتوں نے اس فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، جس کے نتیجے میں 5 جولائی کو ایک مشترکہ مارچ کا اعلان کیا گیا ہے۔

ادھو ٹھاکرے کی شیوسینا (یو بی ٹی) اور راج ٹھاکرے کی ایم این ایس اس مارچ میں پیش پیش ہیں اور اب شرد پوار کی قیادت والی این سی پی-ایس سی پی کی شمولیت سے اپوزیشن کا یہ احتجاج مزید متحد نظر آ رہا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined