قومی خبریں

کشمیر: ہڑتال اور بند کا 66 واں دن، کالج کھل گئے لیکن درس و تدریس کا عمل بحال نہ ہو سکا

صوبائی کمشنر کشمیر بصیر احمد خان کی طرف سے وادی کے کالجوں میں بدھ کے روز درس وتدریس کا عمل بحال ہونے کا اعلان بھی محض اعلان تک ہی محدود رہا کیونکہ کالجوں میں طلبا کہیں بھی نظر نہیں آئے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی 

سری نگر: جموں وکشمیر کو آئین ہند کی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی منسوخی اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام والے علاقوں میں تبدیل کرنے کے خلاف وادی میں بدھ کے روز مسلسل 66 ویں دن بھی معمولات زندگی مفلوج رہ کر جوں کی توں صورتحال سایہ فگن رہی۔ وادی کے شہر و قصبہ جات کے تمام چھوٹے بڑے بازاروں میں دن بھر الو بولتے رہے، تمام دکانیں و دیگر تجارتی سرگرمیاں بند رہیں، سرکاری اداروں میں کام کاج متاثر رہا اور سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ مکمل طور پر غائب رہا تاہم نجی ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل جاری رہی۔

Published: 09 Oct 2019, 5:08 PM IST

ادھر صوبائی کمشنر کشمیر بصیر احمد خان کی طرف سے وادی کے کالجوں میں بدھ کے روز درس وتدریس کا عمل بحال ہونے کا اعلان بھی محض اعلان تک ہی محدود رہا کیونکہ کالجوں میں عملے کو تو موجود دیکھا گیا لیکن کلاس روموں میں طلبا کہیں بھی نظر نہیں آئے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی کے بیشتر کالجوں میں بدھ کے روز لگاتار 66 ویں روز بھی درس وتدریس کا عمل معطل رہا اگر چہ کالجوں میں اکا دکا طلبا کو دیکھا گیا لیکن وہ کلاسز لینے کے بجائے دوسرے غیر تدریسی کاموں کو انجام دینے کی غرض سے اپنے اپنے کالجوں پر حاضر ہوئے تھے۔

Published: 09 Oct 2019, 5:08 PM IST

یو این آئی اردو کے ایک نامہ نگار نے بدھ کی صبح سری نگر کے بعض کالجوں کا دورہ کرنے کے بعد بتایا کہ کالجوں میں تدریسی و غیر تدریسی عملہ حاضر تھا لیکن طلبا کہیں نظر نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ بعض کالجوں بالخصوس ایس پی کالج کے باہر سی آر پی ایف اہلکار تعینات تھے جبکہ احاطوں میں بھی سی آر پی ایف اہلکار ڈیرا زن تھے۔ موصوف نامہ نگار نے کہا کہ بعض کالجوں میں اکا دکا طلبا کو کالج میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا گیا لیکن جب ان سے بات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ ہم پڑھنے کے لئے نہیں غیر تدریسی کام انجام دینے کی غرض سے آئے ہیں۔

Published: 09 Oct 2019, 5:08 PM IST

طلبا کے ایک گروپ نے یو این آئی کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال ہمارے تعلیمی مستقبل کے لئے نشتر ثابت ہورہی ہے۔ ان کا کہنا تھا: 'ہم دو مہینوں سے لگاتار گھروں میں بیٹھے ہوئے ہیں، تعلیمی سرگرمیاں مسلسل معطل ہیں، ہم نے نصاب کا نصف حصہ بھی مکمل نہیں کیا ہے، لیکن ہم امتحان دینے کے لئے تیار ہیں کیونکہ ہماری گریجویشن کی ڈگری کافی طول پکڑ رہی ہے تین برسوں میں مکمل ہونے والی ڈگری شاید پانچ سال بیت جانے کے باوجود بھی مکمل نہیں ہوگی'۔

Published: 09 Oct 2019, 5:08 PM IST

ایک کالج کے ایک استاد نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر یو این آئی اردو کو بتایا کہ طلبا یہاں امتحانوں و دیگر معاملات کے بارے میں جانکاری حاصل کرنے کے لئے حاضر ہوتے ہیں لیکن کلاس لینے کے لئے کوئی طالب علم حاضر ہی نہیں ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کالجوں میں بھی تعلیمی ماحول مفقود ہے اور غیر یقینی صورتحال کے باعث طلبا اور اساتذہ بھی پریشان ہیں۔ فیاض احمد نامی ایک والد نے کہا کہ والدین اپنے بچوں کو کالج یا اسکول بھیجنے میں ہچکچاتے ہیں۔

Published: 09 Oct 2019, 5:08 PM IST

انہوں نے کہا: 'والدین بچوں کو اسکول بھیجنے میں ہچکچاتے ہیں، بچے جب گھر سے باہر نکلتے ہیں تو ان کے ساتھ رابطہ منقطع ہوجاتا ہے جس کے باعث والدین پریشان ہوجاتے ہیں'۔ دریں اثنا وادی میں معمولات زندگی کا بالکل وہی حال ہے جو پانچ اگست کو مرکزی حکومت کی طرف سے دفعہ 370 کی منسوخی اور ریاست کو دو وفاقی یونٹوں میں تقسیم کرنے کے روز تھا، تمام تر مواصلاتی ذرائع پر پابندی بدستور جاری ہے اور سیاسی قائدین لگاتار نظر بند ہیں۔ سڑکوں پر اگرچہ پبلک ٹرانسپورٹ مکمل طور پر معطل ہے تاہم نجی ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل اس قدر جاری ہے کہ کئی علاقوں میں ٹریفک جام بھی ہوجاتا ہے۔

Published: 09 Oct 2019, 5:08 PM IST

دکاندار اگرچہ بعض علاقوں میں شام کے وقت اور بعض علاقوں میں علی الصبح دکان کھولتے ہیں لیکن آفتاب کی روشنی گزشتہ دو ماہ سے دکانوں کے شٹر ہی دیکھتی ہے اور دکانوں میں موجود مال واسباب آفتاب کی روشنی دیکھنے سے محروم ہے۔ وادی میں موبائل فون اور انٹرنیٹ خدمات گزشتہ 66 دنوں سے لگاتار بند ہیں۔ ان خدمات کی معطلی سے اہلیان کشمیر کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ اگرچہ لینڈ لائن فون خدمات بحال کی گئی ہیں تاہم یہ خدمات صرف شہروں اور قصبوں تک ہی محدود ہیں۔ دیہات میں رہنے والے لوگوں کا اپنے عزیز و اقارب کے ساتھ رابطہ منقطع ہے۔

Published: 09 Oct 2019, 5:08 PM IST

سرکاری ذرائع نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ وادی میں کہیں بھی لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر پابندیاں نہیں ہیں تاہم احتیاط کے طور پر تمام حساس جگہوں پر سیکورٹی فورسز کی تعیناتی جاری رکھی گئی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جنگجوئوں کی نقل وحرکت کو روکنے کے لئے سری نگر اور وادی کے دوسرے حصوں میں سیکورٹی فورسز کے چیک پوائنٹ قائم کئے گئے ہیں۔

Published: 09 Oct 2019, 5:08 PM IST

یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے بدھ کی صبح پائین شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا کے مطابق پائین شہر میں لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر کوئی پابندیاں عائد نہیں ہیں تاہم لوگوں کو ایک جگہ جمع ہونے سے روکنے اور پتھرائو کرنے والے نوجوانوں سے نمٹنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات رکھی گئی ہے۔ نامہ نگار کے مطابق جامع مسجد کو بدستور مقفل رکھا گیا ہے اور کسی کو بھی اس کے دروازوں کے سامنے ٹھہرنے یا گاڑی کھڑا کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ پائین شہر میں تمام دکانیں اور تجارتی مراکز بند ہیں اور پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم موجودگی کی وجہ سے بیشتر سڑکیں سنسان نظر آرہی ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ وادی میں گذشتہ دو ماہ سے معمولات زندگی دہم وبرہم ہیں، مواصلاتی نظام مسلسل معطل ہے جس سے لوگوں کے مشکلات ومسائل مزید دوچند ہوگئے ہیں۔

Published: 09 Oct 2019, 5:08 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 09 Oct 2019, 5:08 PM IST