قومی خبریں

وی ایچ پی کے پروگرام میں متنازع بیان: سپریم کورٹ کالجیم نے جسٹس شیکھر یادو کو طلب کر کے سرزنش کی

وی ایچ پی کے پروگرام میں متنازع بیان پر سپریم کورٹ کالجیم نے جسٹس شیکھر یادو سے 45 منٹ تک سوالات کیے، آئندہ محتاط رہنے کی ہدایت کی اور بیان کو عہدے کے وقار کے خلاف قرار دیا

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

 

نئی دہلی: وی ایچ پی کے ایک پروگرام میں متنازع بیان دینے کے معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شیکھر یادو کو سپریم کورٹ کالجیم نے طلب کیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) سنجیو کھنہ کی سربراہی میں پانچ ججوں پر مشتمل کالجیم نے منگل کو 45 منٹ تک جسٹس یادو سے سوالات کیے اور ان کے بیان پر ناراضی کا اظہار کیا۔

Published: undefined

ذرائع کے مطابق کالجیم نے جسٹس یادو کو نصیحت کی کہ آئندہ عوامی تقاریب میں اپنے آئینی عہدے کی حرمت کو برقرار رکھتے ہوئے محتاط انداز اپنائیں۔ کالجیم میں چیف جسٹس کھنہ کے ساتھ جسٹس بی آر گوائی، جسٹس سوریہ کانت، جسٹس ریشی کیش رائے اور جسٹس ایس اوک بھی شامل تھے۔

Published: undefined

جسٹس شیکھر یادو نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ان کے بیان کو میڈیا نے توڑ مروڑ کر پیش کیا، جس کی وجہ سے غیر ضروری تنازع پیدا ہوا۔ تاہم، سپریم کورٹ کالجیم ان کے اس وضاحت سے مطمئن نہیں ہوا۔ کالجیم نے ان پر زور دیا کہ ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے ان کے الفاظ اور عمل کو نہایت باریک بینی سے پرکھا جاتا ہے اور وہ عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچانے والے بیانات دینے سے گریز کریں۔

Published: undefined

مزید برآں، سپریم کورٹ کے سینئر ترین ججز نے جسٹس یادو سے کہا کہ ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے جج کی جانب سے دیا گیا ہر بیان، چاہے وہ عدالت کے اندر دیا جائے یا کسی عوامی پروگرام میں، نہ صرف ان کے عہدے کی وقار کے مطابق ہونا چاہیے بلکہ یہ عدلیہ پر عوام کے اعتماد کو بھی مجروح نہیں کرنا چاہیے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined