سرکاری ذرائع کے مطابق حکومت اس معاملہ میں کوئی بیان نہیں دے گی کیوں کہ یہ سپریم کورٹ کا اندرونی معاملہ ہے۔
Published: 12 Jan 2018, 1:58 PM IST
میڈیا رپورٹوں کے مطابق ججوں کے الزامات عائد کرنے کے بعد چیف جسٹس دیپک مشرا نے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال سے بات کی ہے۔
Published: 12 Jan 2018, 1:58 PM IST
سینئر وکیل اندرا جے سنگھ نے کہا ’’یہ ایک تاریخی اور قابل تحسین پریس کانفرنس تھی۔ میرا خیال ہے کہ ہم ہندوستان کے باشندگان کو یہ جاننے کا پورا حق ہے کہ عدلیہ کے اندر کیا چل رہا ہے۔‘‘
Published: 12 Jan 2018, 1:58 PM IST
سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس پ بی ساونت نے کہا ’’ججوں کو ایسا قدم اٹھانا پڑا جس کی مثال نہیں ملتی، اس سے ہوتا ہے کہ سپریم کورٹ میں تنازعات جاری ہیں چاہیں اندورنی اور چاہے چیف جسٹس کے ساتھ۔
Published: 12 Jan 2018, 1:58 PM IST
سپریم کورٹ کے ججوں کی طرف سے چیف جسٹس پر الزامات عائد کرنے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے وزیر قانون روی شنکر پرساد سے بات کی ہے۔
Published: 12 Jan 2018, 1:58 PM IST
چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا میڈیا سے خطاب کر سکتے ہیں۔
Published: 12 Jan 2018, 1:58 PM IST
سینئر وکیل سلمان خورشید نے کہا ’’نہایت ہی دردناک اور تکلیف کی بات ہے اور اس بات کو لے کر غصہ بھی آ رہا ہے کہ عدالت عظمیٰ کے اندر ججوں کو اتنے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا کہ انہیں میڈیا کو خطاب کرنا پڑا۔‘‘
Published: 12 Jan 2018, 1:58 PM IST
سینئر وکیل اوجول نکم نے کہا ’’یہ عدلیہ کے لئے سیاہ دن ہے۔ اس کے بعد ہر شخص عدالتی فیصلوں کو شک کی نگاہ سے دیکھے گا۔‘‘
Published: 12 Jan 2018, 1:58 PM IST
چیف جسٹس کے خلاف سپریم کورٹ کے ججوں کی پریس کانفرنس کے بعد سبرمنیم سوامی نے کہا کہ معاملہ میں وزیر اعظم کو مداخلت کرنی چاہئے۔
Published: 12 Jan 2018, 1:58 PM IST
سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے کہا یہ بےحد سنجیدہ معاملہ ہے۔ چیف جسٹس جس طرح سے اپنے عہدے کا غلط استعمال کر رہے ہیں کسی نہ کسی کو تو اسے اجاگر کرنا ہی تھا۔
Published: 12 Jan 2018, 1:58 PM IST
آزاد ہندوستان کی تاریخ میں اس کو سیاہ دن نہیں کہیں گے تو کیا کہیں گے۔ سپریم کورٹ کے چار سینئر ججوں نے جس میں جسٹس چیلیمیشور، جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس مدن لوکر اور جسٹس کورین جوزف شامل ہیں وہ آج میڈیا کے سامنے آئے اور انہوں نے سپریم کورٹ کی کارکردگی پر ہی سوال کھڑے کر دئے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس چیلمیشور نے کہا کہ’’سپریم کورٹ کی انتظامیہ ٹھیک طرح سے کام نہیں کر رہی ہے اور اگر ایسے ہی چلتا رہا تو جمہوری صورت حال خراب ہو جائے گی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس مدے پر انہوں نے چیف جسٹس آف انڈیا سے بات کی تھی لیکن انہوں نے بات نہیں سنی۔ جسٹس چیلیمیشور نے کہا کہ ’’ہم نے اپنی روح بیچ دی ہے۔‘‘ واضح رہے کہ جسٹس چیلیمشور سپریم کورٹ میں نمبر دو کے جج ہیں۔
Published: 12 Jan 2018, 1:58 PM IST
جسٹس چیلمیشور نےکہا کہ اگر انہوں نے ملک کے سامنے یہ باتیں نہیں رکھیں اور وہ نہیں بولے تو جمہوریت ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا ’’ہم سبھی 4 ججوں نے 4 مہینے قبل چیف جسٹس آف انڈیا کو خط لکھ کر سپریم کوٹ کی انتظامیہ سے وابستہ مدے اٹھائے تھے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ افسوس اس بات کا ہے کہ آج تک ان مدوں سے متعلق کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔
Published: 12 Jan 2018, 1:58 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 12 Jan 2018, 1:58 PM IST
تصویر: پریس ریلیز
تصویر: بشکریہ محمد تسلیم