نئی دہلی: دہلی کی ساکیت عدالت نے سٹیزن شپ امینڈمنٹ ایکٹ (سی اے اے) اور قومی شہریت رجسٹر (این سی آر) کے خلاف دہلی میں تحریک کے دوران اشتعال انگیز تقریر دینے کے الزام میں بند جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے طالب علم شرجیل امام کی ضمانت کی عرضی جمعہ کو خارج کردی۔ عدالت نے کہا کہ شرجیل امام کی تقریر اشتعال انگیز اور معاشرہ کے امن و سکون اور ہم آہنگی کو متاثر کرنے والی ہے۔
Published: undefined
عدالت کی ایڈیشنل سیشن جج انجو اگروال نے شرجیل امام کی ضمانت کی عرضی خارج کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کا 13 دسمبر 2019 کا بیان سرسری طور پر دیکھنے میں فرقہ وارانہ اور تقسیم کرنے والا لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تقریر کا لہجہ اور انداز اشتعال انگیز ہے اور یہ سماجی امن و سکون اور ہم آہنگی میں خلل پیدا کرنے والا لگتا ہے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ فریق استغاثہ نے سی اے اے اور این آر سی تحریک کے دوران 15 دسمبر 2019 کو دہلی کے جامعہ نگر علاقہ میں تقریباً تین ہزار لوگوں کی بھیڑ کی طرف سے کئے گئے تشدد اور توڑ پھوڑ کی واردات شرجیل امام کی تقریر میں اشتعال میں آکر کی گئی تھی۔ عدالت نے کہا کہ استغاثہ فریق کی کہانی میں بہت نرمی ہے۔ اس کی طرف سے پیش کسی چشم دید گواہ کے بیان یا دیگر ثبوت سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ وہاں بھیڑ امام کی تقریر سے بھڑکی تھی۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ استغاثہ فریق کی طرف سے پیش کردہ تصویر ادھوری ہے لیکن اسے قانون کے ذریعہ صرف پولیس کے سامنے دیئے گئے بیانات یا استغاثہ فریق کے تصور کی بنیاد پر مکمل نہیں کیا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
عدالت نے آئین کے آرٹیکل 19 میں دیئے گئے اظہار کی ازادی کے حق کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انگریزی شاعر جان ملٹن کے اس بیان کا حوالہ دیا کہ مجھے ہر قسم کی آزادی سے زیادہ جاننے، آزادانہ طورپر دلائل پیش کرنے اور اپنے ضمیر کے مطابق اپنی بات رکھنے کی آزادی چاہئے۔ جج نے اس حق کے ساتھ ساتھ سماجی ہم آہنگی کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined