قومی خبریں

جھارکھنڈ: اسکول میں چپل پہن کر آنے پر کار گزار پرنسپل نے مارا تھا تھپڑ، ایک ماہ بعد طالبہ کی موت

قائم مقام پرنسپل دروپدی منج بھڑک گئیں۔ اسکول کے ضوابط کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چپل اسکول کے ڈریس کوڈ میں شامل نہیں ہے!

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

 

جھارکھنڈ کے گڑھوا ضلع میں تقریباً ایک ماہ قبل اسکول کی پرنسپل نے مبینہ طور پر ایک طالبہ کو محض اس لئے تھپڑ مارا تھا کیونکہ وہ جوتے کے بجائے چپل پہن کر اسکول آئی تھی۔ پرنسپل کے تھپڑ مارنے کے بعد طالبہ کو اسپتال میں داخل کرنا پڑا تھا۔ منگل (14 اکتوبر) کو علاج کے دوران اس کی موت ہوگئی۔

Published: undefined

یہ واقعہ گزشتہ 15 ستمبر کو پیش آیا جب دیویا کماری نامی طالبہ جوتے کی جگہ چپل پہن کر اسکول آئی تھی۔ اس بات سے کار گزار پرنسپل دروپدی منج بھڑک گئیں۔ اسکول کے ضوابط کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چپل اسکول کے ڈریس کوڈ میں شامل نہیں ہے۔ اس کے بعد انہوں نے مبینہ طور پر ضوابط کی خلاف ورزی کرنے پر طالبہ کو ڈانٹا اور تھپڑ جڑ دیا۔

Published: undefined

بتایا جاتا ہے کہ واقعہ کے بعد شروعات میں طالبہ ٹھیک تھی لیکن بعد میں وہ کافی اُداس نظرآنے لگی۔ اس حالت میں ڈالٹن گنج کے ایک اسپتال میں طالبہ کو علاج کے بعد اسے رانچی کے راجندر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ریفر کیا گیا، جہاں علاج کے دوران اس کی موت ہوگئی۔ اس سلسلے میں طالبہ کے والدین نے برگڑھ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی۔ متوفی طالبہ کے گاؤں والوں نے مین روڈ پرلاش رکھ کر جام لگا دیا اور اسکول انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے الزام لگایا کہ پرنچپل منج کی ذہنی اذیت دینے کی وجہ سے دیویا کی موت کی موت ہوئی اور ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

Published: undefined

پولیس اور ضلع انتظامیہ کے افسران جائے وقوعہ پر پہنچے اور مظاہرین سے جام ختم کرنے کی اپیل کی۔ اس کے ساتھ ہی انہیں یقین دلایا گیا کہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ پرنسپل نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ واقعہ سے جہاں طالبہ کے اہل خٓانہ صدمے میں ہیں وہیں گاؤں والے بھی اسکول پرنسپل کے عمل سے ناراض بتائے جاتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined