قومی خبریں

جیٹ ائیرویز مشکل میں، چیئرمین نریش گویل نے دیا استعفیٰ

جیٹ ائیر ویز نے تقریباً 26 بینکوں سے 8 ہزار کروڑ روپے کا قرض لیا ہوا ہے۔ کمپنی کے سبھی پائلٹ پہلے ہی الٹی میٹم دے چکے ہیں کہ اگر 31 مارچ تک ان کی تنخواہ نہیں دی گئی تو وہ کسی فلائٹ کو نہیں اڑائیں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

جیٹ ائیرویز کے بانی نریش گویل اور ان کی بیوی نے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اس کے علاوہ نریش اور ان کی بیوی اب جیٹ ائیرویز کے بورڈ ممبر بھی نہیں ہیں۔ جیٹ ائیرویز گزشتہ کچھ وقت سے بڑے معاشی بحران سے نبرد آزما تھی جس کے سبب نریش نے خود کو کمپنی سے الگ کرنے کا فیصلہ لیا۔

قابل ذکر ہے کہ جیٹ ائیرویز نے تقریباً 26 سرکاری اور پرائیویٹ بینکوں سے کم و بیش 8 ہزار کروڑ روپے کا قرض لیا ہوا ہے۔ اس میں سب سے زیادہ قرض ایس بی آئی اور پنجاب نیشنل بینک کا (2-2 ہزار کروڑ) ہے۔ پبلک سیکٹر بینکوں میں کینرا بینک، بینک آف انڈیا، سنڈیکیٹ بینک، انڈین اوورسیز بینک، الٰہ آباد بینک وغیرہ شامل ہیں جن سے جیٹ ائیر ویز نے قرض لیا ہوا ہے۔ ایک دیگر ایویشن کمپنی ایتیحاد کی جیٹ ائیرویز میں 24 فیصد شراکت داری ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایتیحاد جیٹ میں اپنی 24 فیصد شراکت داری فروخت کے لیے تیار ہے۔ ایسے میں بینک ایتیحاد کی شراکت داری خرید سکتے ہیں۔

Published: undefined

کہا جا رہا ہے کہ جیٹ کو اس وقت صرف اسسٹنٹ یونین ہی ایمرجنسی فنڈ دے سکتا ہے۔ جیٹ کو نئے خریدار کے ملنے تک ایمرجنسی فنڈ سے کام چلانا پڑے گا۔ دراصل اسسٹنٹ یونین میں شامل ایس بی آئی بینک جیٹ کو پہلے ایمرجنسی فنڈ دینے کو تیار نہیں تھا لیکن کمپنی کے دیوالیہ اعلان ہونے کے خوف سے اب ایس بی آئی جیٹ کی فنڈنگ کو تیار ہے۔

بہر حال، 23 ہزار لوگوں کو بے روزگار ہونے سے بچانے کے لیے بھی جیٹ کو بچانا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ جیٹ نے دنیا بھر سے قرض لے رکھا ہے۔ بینکوں کے علاوہ جیٹ سپلایرس، پائلٹ اور لیز دینے والی کمپنیوں کی بھی قرضدار ہے۔ قابل غور ہے کہ جیٹ ائیر ویز کے پائلٹوں کو گزشتہ تین مہینوں سے تنخواہ نہیں ملا ہے۔ کمپنی کے سبھی پائلٹ پہلے ہی الٹی میٹم دے چکے ہیں کہ اگر 31 مارچ تک ان کی تنخواہ نہیں دی گئی تو وہ کسی فلائٹ کو نہیں اڑائیں گے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined