قومی خبریں

جموں و کشمیر: ضلع رام بن کے بانہال میں فوجی جوان کی مبینہ خودکشی

ذرائع نے بتایا کہ اگرچہ فوجی جوان کو نزدیکی اسپتال پہنچایا گیا، لیکن وہاں ڈاکٹروں نے اس کو مردہ قرار دے دیا۔ متوفی جوان کی شناخت آسنگپا مادر کے بطور ہوئی ہے جو آر سینٹر بانہال میں تعینات تھے۔

علامتی، تصویر آئی اے این ایس
علامتی، تصویر آئی اے این ایس 

جموں: جموں و کشمیر کے ضلع رام بن کے بانہال علاقے میں ایک فوجی جوان نے مبینہ طور اپنی ہی سروس رائفل سے اپنا کام تمام کرلیا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ضلع رام بن کے بانہال علاقے میں منگل کو ایک فوجی جوان نے اپنی ہی سروس رائفل سے اپنا کام تمام کر لیا۔ انہوں نے بتایا کہ گولی کی آواز سنتے ہی وہاں موجود دوسرے فوجی اپنے ساتھی کی طرف دوڑ پڑے اور اس کو خون میں لت پت پایا۔

Published: undefined

مذکورہ ذرائع نے بتایا کہ اگرچہ فوجی جوان کو نزدیکی اسپتال پہنچایا گیا، لیکن وہاں ڈاکٹروں نے اس کو مردہ قرار دے دیا۔ متوفی جوان کی شناخت 28 سالہ آسنگپا مادر ولد پارا سپا مادر ساکن کرناٹک کے بطور ہوئی ہے جو آر سینٹر بانہال میں تعینات تھے۔ جموں و کشمیر کے حالات پر گہری نظر رکھنے والے مبصرین کا کہنا ہے کہ سیکورٹی فورسز اہلکاروں میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ سخت ڈیوٹی، اپنے عزیز و اقارب سے دوری اور گھریلو و ذاتی پریشانیاں ہیں۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ اگرچہ حکومت نے سیکورٹی اہلکاروں کے لئے یوگا اور دیگر نفسیاتی ورزشوں کو لازمی قرار دیا ہے لیکن باوجود اس کے جموں و کشمیر میں جوانوں کی جانب سے خودکشی کے واقعات گھٹنے کی بجائے بڑھ رہے ہیں۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق سال 2010 سے 2019 تک ملک میں 1113 فوجی اہلکاروں کی خودکشی کے 1113 مشتبہ واقعات درج کیے گئے ہیں۔

Published: undefined

اگرچہ سرکاری اعداد و شمار میں کشمیر میں خودکشی کرنے والے سیکورٹی اہلکاروں کی تفصیلات الگ سے نہیں دی گئیں، تاہم سمجھا جا رہا ہے کہ سب سے زیادہ معاملات یہیں درج ہوئے ہوں گے۔ وزیر مملکت برائے دفاعی امور شریپد نائیک نے گزشتہ برس دسمبر میں لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا کہ خودکشی کے ان 1113 معاملوں میں سے فوج میں 891، بھارتی فضائیہ میں 182 اور بحری فوج میں 40 اہلکاروں نے یہ انتہائی قدم اٹھایا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined