قومی خبریں

جامعہ اور اے ایم یو کے فنڈ میں بھاری کٹوتی، بی ایچ یو کا بجٹ کیا گیا دوگنا

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2014 سے 2021 کے درمیان اے ایم یو اور جے ایم آئی کے بجٹ میں 15 فیصد کی تخفیف کی گئی ہے جبکہ بی ایچ یو کا بجٹ 669.51 کروڑ روپے سے بڑھ کر 1303.01 کروڑ روپے تک پہنچ گیا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: وزارت تعلیم نے پیر 18 جولائی کو ایک سوال کے جواب میں لوک سبھا میں اطلاع دی کہ ملک کی دو مایہ ناز مرکزی یونیورسٹیوں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) اور جامعہ ملیہ اسلامیہ (جے ایم آئی) کو مالی سال 2021-22 کے دوران جو فنڈ جاری کیا گیا ہے اس میں گزشتہ سال کے مقابلے میں نمایاں تخفیف کی گئی ہے۔

Published: 20 Jul 2022, 9:20 AM IST

دی وائر کی رپورٹ کے مطابق کیرالہ کے کانگریس رکن پارلیمنٹ ٹی این پرتھاپن کے ایک سوال میں ملک کی پانچ یونیورسٹیوں جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)، نئی دہلی؛ جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی؛ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، راجیو گاندھی یونیورسٹی، ایٹانگر اور بنارس ہندو یونیورسٹی کو جاری کئے جانے والے فنڈ کی تفصیلات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

Published: 20 Jul 2022, 9:20 AM IST

سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے تعلیم سبھاس سرکار نے ان یونیورسٹیوں کو سال 2014-15 سے واگزار کئے جانے والے فنڈ کی تفصیل فراہم کی۔ وزیر موصوف نے اپنے جواب میں انکشاف کیا کہ سال 2014-15 میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کو 264.48 کروڑ روپے کا فنڈ جاری کیا گیا تھا، جسے 2020-21 تک بڑھا کر 479.83 کروڑ روپے کر دیا گیا۔ اس بجٹ میں سال 2021-22 میں تقریباً 68.73 کروڑ روپے کی کمی واقع ہوئی ہے، جس کے بعد یہ 411.10 کروڑ ہو گیا۔ جبکہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں یونیورسٹی کو 105.95 کروڑ روپے کا فنڈ جاری کیا گیا ہے۔

Published: 20 Jul 2022, 9:20 AM IST

اسی طرح، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا بجٹ 2014-15 میں 673.98 کروڑ روپے تھا، جو 2020-21 میں بڑھ کر 1520.10 کروڑ روپے ہو گیا۔ سال 2021-22 میں اے ایم یو کے بجٹ میں تقریباً 306 کروڑ روپے کی کئی ہوئی، اور اب یہ 1214.63 کروڑ ہو گیا ہے۔ جواب میں مزید کہا گیا کہ موجودہ مالی سال میں اے ایم یو کو پہلی سہ ماہی میں 302.32 کروڑ روپے جاری کئے گئے ہیں۔

Published: 20 Jul 2022, 9:20 AM IST

جہاں تک دیگر تین یونیورسٹیوں کا تعلق ہے، جواب میں انکشاف کیا گیا کہ جے این یو کے معاملے میں سالانہ فنڈنگ کا اضافہ سب سے کم رہا۔ سال 2014-15 میں جے این یو کو جاری کردہ فنڈز 336.91 کروڑ روپے تھا، 2021-22 تک سات سالوں میں فنڈنگ میں صرف 70 کروڑ روپے کا اضافہ کیا گیا اور یہ اب 407.47 کروڑ روپے ہے۔

Published: 20 Jul 2022, 9:20 AM IST

بنارس ہندو یونیورسٹی کے معاملے میں اس بجٹ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور فنڈنگ 2014-15 کے 669.51 کروڑ روپے 2021-22 تک تقریباً دگنی ہو کر 1303.01 کروڑ روپے ہو گئی۔ راجیو گاندھی یونیورسٹی کی فنڈنگ 2014-15 کے 39.93 کروڑ روپے سے تقریباً 250 فیصد بڑھ کر 2021-22 میں 102.79 کروڑ روپے ہو گئی۔

Published: 20 Jul 2022, 9:20 AM IST

پرتھاپن کے اس سوال پر کہ آیا حکومت نے مرکزی یونیورسٹیوں کے فنڈ میں تخفیف کی ہے، وزارت تعلیم نے تفصیلات دئے بغیر کہا ’’حکومت یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کے ذریعہ مرکزی یونیورسٹیوں کو گرانٹ فراہم کرتی ہے۔ فنڈز کی تقسیم یونیورسٹی کی طرف سے پیش کردہ ضرورت اور گزشتہ سال کے دوران کیے گئے اخراجات کے ساتھ ساتھ فنڈز کی دستیابی کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔‘‘

Published: 20 Jul 2022, 9:20 AM IST

اسی طرح رکن پارلیمنٹ کے اس سوال پر کہ کیا حکومت نے یہ نوٹس کیا ہے کہ بعض یونیورسٹیاں فنڈز کی کمی کی وجہ سے فیس میں اضافہ کر رہی ہیں اور فیس میں اضافے کو روکنے کے لیے ایسی یونیورسٹیوں کو مزید فنڈز مختص نہ کرنے کی کیا وجوہات ہیں، وزیر موصوف نے ایک بار پھر ایسا ہی جواب دیا۔

Published: 20 Jul 2022, 9:20 AM IST

انہوں نے کہا، “مرکزی یونیورسٹیاں پارلیمنٹ کے ایکٹ کے تحت بنائے گئے خود مختار ادارے ہیں جو ان کے اپنے ضوابط، قوانین، آرڈیننس وغیرہ ہیں اور یہ اپنے مرتب کردہ ضوابط کے تحت چلتے ہیں اور یونیورسٹی کے تعلیمی اور انتظامی معاملات میں فیصلہ لینے کے اہل ہیں جن میں فیس (ٹیوشن، ہاسٹل اور میس فیس وغیرہ کی ) اضافہ بھی شامل ہے۔

He said, “The Central Universities are autonomous institutions created under the Act of Parliament which are governed by their own Acts, Statutes, Ordinances, etc. and Regulations made thereunder and are competent to take decision in academic and administrative matter of the University including increasing of fees (Tuition, hostel and mess fee, etc.).”

Published: 20 Jul 2022, 9:20 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 20 Jul 2022, 9:20 AM IST