قومی خبریں

’مودی کے ہندوستان میں مسلمانوں کونہیں ملتا انصاف‘، دھرم سنگھ بن چکےاختر کا الزام

اخترعلی اپنے کنبہ کے دیگر 12 لوگوں کے ساتھ گزشتہ دنوں ہندو مذہب میں شامل ہو گئے اور اب امید لگائے بیٹھے ہیں کہ اتر پردیش کی یوگی حکومت ان کے بیٹے کے قاتلوں کے خلاف کارروائی کر کے انھیں انصاف دلائے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

بیٹے کے قاتلوں کو سزا نہیں ملنے اور پولس کے ذریعہ قتل معاملے کی غیر جانبدارانہ جانچ نہ کرائے جانے سے مایوس اختر علی نے گزشتہ دنوں مذہب اسلام ترک کرتے ہوئے ہندو مذہب اختیار کر لیا اور اب یہ امید لگائے ہوئے ہیں کہ یوگی حکومت انھیں انصاف دلائے گی۔ اتر پردیش کے باغپت میں اختر علی نے اپنے دیگر 12 اہل خانہ کے ساتھ ہندو مذہب اختیار کیا اور اس کے لیے ’ہندو یوا واہنی‘ کی نگرانی میں باضابطہ ہَون کا اہتمام کیا گیا تھا۔ سبھی 13 لوگوں کو پوجا پاٹھ کے دوران باضابطہ ہندو مذہب میں شامل کیا گیا۔

Published: 04 Oct 2018, 8:07 PM IST

دھرم سنگھ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپنے مذہب تبدیل کرنے کے اسباب کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ ’’پی ایم مودی کے ہندوستان میں مسلمانوں کو ایک نظر سے نہیں دیکھا جا رہا ہے۔ مجھے انصاف چاہیے اور اسی لیے میں نے ہندو مذہب اختیار کیا۔‘‘ دھرم سنگھ کی فیملی کا کہنا ہے کہ اب انھیں یوگی حکومت سے انصاف کی امید ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ضرورت پڑنے پر قتل واقعہ کی جانچ سی بی آئی سی بھی کرائی جائے۔ ہندو مذہب اختیار کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اسلام مذہب میں رہ کر قاتلوں کو سزا نہیں مل سکتی کیونکہ مسلم دبنگوں نے ہی قتل کا واقعہ انجام دیا ہے اور مسلم سماج بھی ہمارے ساتھ کھڑا نہیں ہے۔

Published: 04 Oct 2018, 8:07 PM IST

مذہب بدل کر دھرم سنگھ بن چکے علی اختر نے اپنے پورے گھر والوں کے ساتھ مذہب تبدیل کرنے کا حلف نامہ ایس ڈی ایم کو سونپ دیا ہے اور ضلع مجسٹریٹ نے اس کی تصدیق بھی کر دی ہے۔ اس دوران بھی دھرم سنگھ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے یہ بات کہی تھی کہ مودی جی کے ہندوستان میں مسلمانوں کے ساتھ مناسب سلوک نہیں ہوتا اور مجھے انصاف چاہیے۔

واضح رہے کہ جس طرح علی اختر نے اپنا نام دھرم سنگھ رکھ لیا ہے اسی طرح ان کے بیٹوں دلشاد نے اپنا نام دلیر سنگھ، نوشاد نے نریندر اور ارشاد نے کوی رکھ لیا ہے۔ تینوں کی بیویاں، دو پوتے اور چار پوتیاں بھی ہندو مذہب اختیار کرنے والوں میں شامل ہیں۔

Published: 04 Oct 2018, 8:07 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 04 Oct 2018, 8:07 PM IST