قومی خبریں

’بحران کے شکار مہاراشٹر کو نظر انداز کر بہار میں خواتین کو 10 ہزار بانٹے گئے‘، ادھو ٹھاکرے کا حکومت سے تلخ سوال

ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ’’مہاراشٹر بحران کی زد میں ہے اور بہار میں انتخاب ہے، اس لیے آپ بہار کی جانب دیکھ رہے ہیں اور مہاراشٹر کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ یہ سراسر ناانصافی ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>ادھو ٹھاکرے، ویڈیو گریب</p></div>

ادھو ٹھاکرے، ویڈیو گریب

 

مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ اور شیو سینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے بہار میں مودی حکومت کے ذریعہ خواتین کو 10-10 ہزار روپے دینے کے فیصلے پر سوال کھڑے کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بحران کا سامنا مہاراشٹر کو ہے اور 10 ہزار روپے بہار میں دیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ انتخاب کی وجہ سے بی جے پی مہاراشٹر کی جگہ بہار پر زیادہ توجہ دے رہی ہے۔

Published: undefined

ادھو ٹھاکرے نے مذکورہ بالا بیان یکم اکتوبر کو پریس کانفرنس کے دوران دیا۔ انھوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے 5-4 روز قبل وزیر اعلیٰ، وزیر اعظم سے ملنے گئے تھے اور خبر آئی کہ وہ وزیر اعظم کی تجویز کا انتظار کر رہے ہیں۔ بہار میں انتخاب ہے اور وزیر اعظم نے وہاں ہر ایک خاتون کو 10 ہزار روپے دیے۔ مہاراشٹر بحران میں ہے اور بہار میں انتخاب ہے، اس لیے آپ بہار کی جانب دیکھ رہے ہیں اور مہاراشٹر کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ یہ سراسر ناانصافی ہے۔

Published: undefined

اپنی حکومت کے فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ مجھے کسانوں کی مصیبت کو دیکھ کر دکھ ہوا، اس لیے میں نے قرض معاف کر دیا۔ اس وقت ہماری نیت پر سوال اٹھائے گئے۔ آج بھی کسانوں کو مدد نہیں مل رہی ہے۔ یہاں صرف مطالعہ کیا جا رہا ہے، مرکز کی ٹیم اب تک نہیں آئی ہے۔ وہ کب آئے گی اور کب پنچ نامہ کرے گی؟ ساتھ ہی انہوں نے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سوال کیا کہ 80 کروڑ لوگوں کو وزیر اعظم راشن دیتے ہیں، لیکن جو کسان اسے پیدا کرتا ہے اسے کیا دیتے ہیں؟

Published: undefined

اس درمیان ادھو ٹھاکرے نے حالیہ اختتام پذیر ایشیا کپ ٹورنامنٹ میں ہند-پاک کے درمیان ہونے والے مقابلوں پر اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے ہند-پاک مقابلے دیکھے، وہ غدار ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ میں نے ایک محب وطن ہونے کے ناطے ان میچوں کو نہیں دیکھا۔ واضح ہو کہ پہلگام حملے کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان رشتے مزید خراب ہو گئے۔ یہی وجہ ہے کہ ایشیا کپ کا شیڈول آنے کے ساتھ ہی عام شہریوں سے لے کر سیاسی لیڈران تک نے ہند-پاک مقابلے کی سخت مخالفت کی تھی۔

Published: undefined