قومی خبریں

’’ اگر آپ کے پھیپھڑے کمزور ہیں تو فوراً دہلی چھوڑ دیں‘ آلودگی پر ڈاکٹر رندیپ گلیریا کاانتباہ

آلودگی نہ صرف پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ خون تک پہنچ کر جسم کو اندرونی طور پر بھی نقصان پہنچاتی ہے۔پی ایم 2.5  جیسے ذرات خون میں داخل ہوتے ہیں اور سوزش میں اضافہ کرتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویرآئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویرآئی اے این ایس

 

قومی راجدھانی دہلی ہر موسم سرما میں زہریلے اسموگ کی چادر اوڑھ لیتی ہے لیکن ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس بار ہوا اس سے بھی زیادہ زہریلی ہے۔ اس دوران ایمس کے سابق ڈائریکٹر اور ملک کے معروف پلمونولوجسٹ ڈاکٹر رندیپ گلیریا نے خبردار کیا ہے کہ راجدھانی کو صحت عامہ کی ہنگامی صورتحال کا سامنا ہے، جو لوگوں کے پھیپھڑوں، دلوں اور دماغوں کو مسلسل نقصان پہنچا رہی ہے۔

Published: undefined

ڈاکٹر گلیریا نے خبردار کیا کہ دہلی کی ہوا کا معیار انتہائی خطرناک سطح پر پہنچ گیا ہے اور کمزور پھیپھڑے والے لوگ اگر ممکن ہو تو شہر چھوڑ دیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی دہلی چھوڑ کر نہیں جا سکتا تو اسے اپنی حفاظت کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں، جیسے کہ ماسک پہننا، گھر میں ایئر فلٹر کا استعمال کرنا اور ڈاکٹر کے مشورے پر عمل کرنا۔ ڈاکٹر گلیریا نے واضح طور پر کہا کہ دہلی کی فضائی آلودگی خاموشی سے لوگوں کی جان لے رہی ہے اور یہ کووڈ۔ 19 سے زیادہ جان لیوا ثابت ہو رہی ہے۔

Published: undefined

ڈاکٹر گلیریا کے مطابق دہلی کے اسپتالوں میں سانس کی تکلیف، شدید کھانسی اور دمہ نیز سی او پی ڈی جیسی دائمی پھیپھڑوں کی بیماریوں کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہربار ہوا کا معیار خراب ہونے پر سانس متعلق معاملوں میں 15 سے 20 فیصد اضافہ ہوتا ہے۔ یہ معاملے عام طور پر آلودگی کی سطح بڑھنے کے4 سے 6 دن بعد ظاہر ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ نوجوان اور صحت مند لوگ بھی اب مسلسل کھانسی، سینے میں جکڑن اور سانس کی پرشانی کا سامنا کر رہے ہیں، جس کی وجہ صرف اور صرف دہلی کی زہریلی ہوا ہے۔

Published: undefined

ڈاکٹر گلیریا کا کہنا ہے کہ آلودگی نہ صرف پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ خون تک پہنچ کر جسم کو اندرونی طور پر بھی نقصان پہنچاتی ہے۔پی ایم 2.5  جیسے ذرات خون میں داخل ہوتے ہیں اور سوزش میں اضافہ کرتے ہیں، بلڈ پریشر اور شوگر کی سطح کو بڑھاتے ہیں اور کولیسٹرول کو متاثر کرتے ہیں۔ فضائی آلودگی ایک خاموش قاتل ہے، جس نے 2021 میں دنیا بھر میں 8 ملین سے زیادہ لوگوں کی جانیں لیں، جو کہ کووڈ سے زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ کسی بھی موت کے سرٹیفکیٹ پر ’فضائی آلودگی‘ کا ذکر نہیں ہے، لیکن یہی موجودہ بیماریوں کو موت کی حد تک بڑھا دیتا ہے۔

Published: undefined

آلودگی دماغی صحت پر بھی اثر انداز ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ لوگ تھکاوٹ، سستی، موڈ ڈاؤن اور ارتکاز کی کمی جیسے مسائل بتانے لگے ہیں۔ یہ کلاسک برین فوگ نہیں ہے لیکن یہ واضح ہے کہ لوگ ہوشیاری اور توانائی کی کمی محسوس کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر گلیریا نے کہا کہ زیادہ خطرہ بچوں کوہے۔ بچے تیز سانس لیتے ہیں، باہر کھیلتے ہیں اور زمینی سطح کی آلودگی کا سب سے زیادہ سامنا کرتے ہیں۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے پھیپھڑوں کی نشوونما رک جاتی ہے۔ دہلی میں پروتش پانے والے بچوں کے پھیپھڑوں کی صلاحیت صاف ستھرے شہروں کے بچوں کی نسبت کم رہتی ہے۔ یہ نقصان مستقل ہوسکتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined