قومی خبریں

نجی شعبے میں ملازمت ہی نہیں، تو پھر 75 فیصد ریزرویشن کہاں سے دیں گے: کماری سیلجا

کماری شیلجا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ریاست میں بے روزگاری بے حد بڑھ رہی ہے۔ نجی شعبے میں کوئی نئی ملازمت نہیں بچی ہے، کووڈ۔19 اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگوں کو بڑے پیمانے پر کام سے نکالا گیا ہے۔

فائل تصویر (اے آئی این ایس)
فائل تصویر (اے آئی این ایس) 

چندی گڑھ: ہریانہ کانگریس کی صدر کماری شیلجا نے آج ہریانہ حکومت کے نجی شعبے میں مقامی نوجوانوں کے لئے 75 فیصد ریزرویشن کے دعوے کے بارے میں کہا کہ نجی شعبے میں ملازمتیں ہی نہیں بچی ہیں تو ریزرویشن کہاں دیں گے۔ ہریانہ کابینہ کے کل کے اجلاس میں حکومت نے اس مقصد کے لئے ایک آرڈیننس لانے کا اعلان کیا۔ ریاست کی مخلوط حکومت میں شامل جن نائک جنتا پارٹی (جے جے پی) کا یہ انتخابی وعدہ تھا۔

Published: undefined

کماری شیلجا نے یہاں جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ ریاست میں بے روزگاری بے حد بڑھ رہی ہے۔ نجی شعبے میں کوئی نئی ملازمت نہیں بچی ہے اور کووڈ۔19 اور لاک ڈاؤن کے بعد برسوں سے کام کرنے والے لوگوں کو بڑے پیمانے پر کام سے نکالا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکیڈمی کی تازہ ترین اعداد و شمار اس کے گواہ ہیں۔

Published: undefined

انہوں نے اس پر بھی سوال اٹھایا کہ نجی شعبے میں 50 ہزار سے زیادہ ماہانہ تنخواہ والی ملازمتوں پر 75 فیصد ریزرویشن کیوں نہیں لاگو ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ زرعی اراضی کے صنعتی مقاصد کے لئے استعمال کے لئے زمین کے استعمال کی تبدیلی کی اجازت محکمہ ٹاؤن اینڈ کنٹری پلاننگ دیتا ہے اور اس کے ویسے ہی التزام ہے کہ تکنیکی کاموں کو چھوڑ کر 75 فیصد ملازمت ہریانہ کے رہائشیوں کو دی جائے لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ انہوں نے سوال کیا کہ حکومت عمل درآمد کو یقینی کیوں نہیں بناتی ہے۔

Published: undefined

کماری شیلجا نے کہا کہ حکومت سرمایہ کاری کانفرنسوں کے انعقاد کے لئے کروڑوں روپے خرچ کرتی ہے، لیکن ریاست میں بے روزگاری بڑھ رہی ہے، پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسی سرمایہ کاری کہاں جاتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ مذکورہ بالا تمام حقائق ظاہر کرتے ہیں کہ حکومت کا یہ فیصلہ محض دکھاوا ہے۔

Published: undefined

انہوں نے دعوی کیا کہ کانگریس کی حکمرانی کے دوران ریاست میں لاکھوں چھوٹی اور بڑی صنعتیں مصروف عمل تھیں، لیکن حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے صنعتوں کو بند کیا جارہا ہے۔ کمپنیاں ریاست سے باہر جارہی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ سرکاری ملازمتوں کی بھی صورت حال خراب ہیں۔ حال ہی میں وزیر اعلی منوہر لال کھٹر نے کہا تھا کہ سرکاری ملازمتوں میں تقرریوں کو ایک سال سے بند کیا جارہا ہے اور کانگریس کی مخالفت کے بعد اپنے قدم پیچھے ہٹانے پر وہ مجبور ہوئے۔

Published: undefined

کانگریس رہنما نے کہا کہ نجکاری اور آؤٹ سورسنگ کے علاوہ لوگوں سے معاش چھینا جارہا ہے۔ مختلف محکموں سے ملازمین کو برطرف کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت’جملے بازی‘ چھوڑ کر روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined