کانگریس نے 'ہم اڈانی کے ہیں کون' سیریز کی اکیسویں قسط کے تحت آج پھر پی ایم مودی سے گوتم اڈانی پر تین سوال پوچھے ہیں۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے سوالوں کا سیٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ "محترم وزیر اعظم مودی جی، جیسا کہ آپ سے وعدہ تھا، ہم اڈانی کے ہیں کون (ایچ اے ایچ کے) سیریز میں آپ کے لیے تین سوالوں کا اکیسواں سیٹ پیش کر رہے ہیں۔ آج ہم ایک ایسے کاروباری گروپ کے فکر انگیز چینی تعلقات کی طرف توجہ مرکوز کر رہے ہیں جس کا بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں جیسے اہم ہندوستانی بنیادی ڈھانچے پر پورا کنٹرول ہے اور یہ ڈرون، چھوٹے ہتھیاروں اور ڈیفنس الیکٹرانکس جیسے شعبوں میں بھی ایک اہم کردار میں ہیں۔ یہ گوتم اڈانی کے بڑے بھائی ونود اڈانی سے متعلق سوالوں کی ضمنی سیریز 'دِکھ رہا ہے ونود' میں سوالوں کا دوسرا سیٹ ہے۔" اس کے بعد جئے رام رمیش نے اپنے تین سوالات پیش کیے جو اس طرح ہیں…
Published: undefined
آپ ہی کی طرح اڈانی گروپ کے پیپلز ریپبلک آف چائنا کے ساتھ پرانے رشتے ہیں۔ ایک چینی شہری، چانگ چنگ لنگ (عرف لنگو چانگ) ونود اڈانی کے ساتھ اڈانی گروپ کی کئی کمپنیوں میں ڈائریکٹر رہا ہے اور پناما پیپرس میں بھی اس کا نام آیا تھا۔ دسمبر 2017 میں جنوبی کوریا کے ذریعہ پناما میں رجسٹرڈ تیل ٹینکر 'کوٹی' کو شمالی کوریائی ٹینکر میں پٹرولیم مصنوعات کو منتقل کرنے کے سبب اقوام متحدہ یونین کی پابندیوں کی خلاف ورزی کے لیے ضبط کر لیا گیا تھا۔ ایسا جانکاری میں آیا ہے کہ کوٹی، جسے جنوبی کوریا نے بعد میں کباڑ کی شکل میں ختم کر دیا تھا، کے مالک چانگ چنگ لنگ کے بیٹے چیئن ٹنگ چانگ اور چیئن ہوان چانگ تھے۔
کوٹی ٹینکر اور کوٹی کارپوریشن دونوں ہی اقوام متحدہ اور امریکی پابندی کی فہرست میں شامل ہیں۔ ان کے اڈانی گروپ کے ساتھ گہرے رشتے ہیں: چیئن ٹنگ چانگ کو پی ایم سی پروجیکٹس کے مالک کی شکل میں بھی جانا جاتا ہے، جس نے مندرا اور اڈانی گروپ کے دیگر بندرگاہوں کی تعمیر میں مدد کی۔ اڈانی فیملی کے ساتھ چانگ چنگ لنگ کے رشتوں کی حقیقت کیا ہے؟ چین اور شمالی کوریا کی حکومتوں کا اس گروپ پر کتنا اثر ہے، جو اسٹریٹجک طور سے اہم ہندوستانی ملکیتوں کو کنٹرول کرتا ہے اور ہندوستان کے وزیر اعظم کے ساتھ جس کے قریبی رشتے ہیں؟ کیا آپ چین اور شمالی کوریا کے اثر کے تئیں حساس ایک کاروباری گروپ پر اپنے انحصار کے سبب انتہائی اہم ہندوستانی ملکیتوں کی سیکورٹی کو خطرے میں نہیں ڈال رہے ہیں؟
Published: undefined
'کوٹی' پر اقوام متحدہ یونین پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے دورہ کو ہانگ کانگ میں رجسٹرڈ فرسٹیک میری ٹائم کے ذریعہ جزوی طور سے مالی امداد کی گئی تھی، جس کی ملکیت شنگھائی اڈانی شپنگ کمپنی کے ساتھ ساتھ چیئن ٹنگ چانگ اور چیئن ہوان چانگ کے پاس تھا۔ 2019 میں اس کے اختتام تک، شنگھائی اڈانی شپنگ نے اڈانی گلوبل اور چانگ کی ملکیت والی ہائے لنگوس کے ساتھ کاروبار کیا، جیسا کہ اڈانی شپنگ کمپنی (چین) عرف ڈالیان اڈانی شپنگ) نامی ایک دیگر فرم نے کیا تھا۔ ان میں سے کسی بھی فرم کو اب تک اڈانی کی معاون کمپنی کی شکل میں قبول نہیں کیا گیا ہے۔ اڈانی گروپ کی غیر قانونی سرگرمیوں میں شامل چینی شہریوں کے ساتھ اتنے گہرے مشتبہ رشتے کیوں ہیں؟ ونود اور گوتم اڈانی کے ساتھ ان کا کیا رشتہ ہے؟
Published: undefined
اڈانی گروپ نے بار بار داخل اپنے دستاویزوں میں ونود اڈانی کو سائپرس کی شہریت والے ایک این آر آئی کی شکل میں ظاہر کیا ہے۔ پھر بھی دبئی میں ملکیت کے ریکارڈ مبینہ طور پر یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ونود اڈانی کے پاس ہندوستانی پاسپورٹ ہے، جس کی اہلیت 2026 تک ہے۔ اس بات کو سامنے رکھتے ہوئے کہ ہندوستان میں دوہری شہریت قابل قبول نہیں ہے، ونود اڈانی کے پاس ہندوستانی پاسپورٹ ہونا کیسے ممکن ہے؟ کیا حکومت کو چینی شہریوں کی ملی بھگت سے منی لانڈرنگ اور شیل کمپنیوں کو آپریٹ کرنے کے ملزم شخص کی جانچ نہیں کرنی چاہیے؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined