قومی خبریں

کرناٹک: ’مسجد میں جئے شری رام کا نعرہ لگانے والے اشخاص کی شناخت کیسے کی گئی؟‘ سپریم کورٹ کا سوال

شکایت دہندہ حیدر علی کی طرف سے داخل عرضی پر سپریم کورٹ کی بنچ نے پوچھا کہ وہ ایک خاص مذہبی جملہ یا نام چیخ رہے تھے تو یہ جرم کیسے ہے؟

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

 

سپریم کورٹ نے کرناٹک کی ایک مسجد میں ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگائے جانے سے متعلق داخل ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عرضی گزار سے سوال کیا ہے کہ نعرہ لگانے والے اشخاص کی شناخت کس طرح کی گئی؟ جسٹس پنکج متل اور سندیپ مہتا کی بنچ نے عرضی گزار سے یہ بھی سوال کیا ہے کہ کسی مذہبی جملہ کا نعرہ لگانا جرم کیسے ہو سکتا ہے؟ ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگانا کس طرح مجرمانہ عمل ہے؟

Published: undefined

عرضی مین کرناٹک ہائی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج پیش کیا گیا تھا جس میں مسجد کے اندر مبینہ طور پر ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگانے والے دو اشخاص کے خلاف کارروائی رد کر دی گئی تھی۔ شکایت دہندہ حیدر علی سی ایم کی طرف سے داخل عرضی پر بنچ نے سوال کیا کہ وہ ایک خاص مذہبی جملہ یا نام چیخ رہے تھے تو یہ جرم کس طرح ہے؟ سپریم کورٹ نے شکایت دہندہ سے یہ بھی سوال کیا کہ مبینہ طور پر مسجد کے اندر آ کر نعرہ لگانے والے لوگوں کی پہچان کس طرح کی گئی۔

Published: undefined

سماعت کے دوران سپریم کورٹ کی بنچ نے عرضی دہندہ کی طرف سے پیش سینئر وکیل دیودت کامت سے سوال کیا کہ آپ ان مدعا علیہان کی پہچان کیسے کرتے ہیں؟ آپ کہتے ہیں کہ وہ سبھی سی سی ٹی وی میں قید ہوئے ہیں۔ بنچ نے یہ بھی پوچھا کہ اندر آنے والے اشخاص کی پہچان کس نے کی؟ بنچ نے کہا کہ ہائی کورٹ نے اخذ کیا ہے کہ الزام تعزیرات ہند کی دفعہ 503 یا دفعہ 447 کے التزامات کو نہیں چھوتے ہیں۔ دفعہ 503 جہاں مجرمانہ دھمکی سے متعلق ہے، وہیں دفعہ 447 مجرمانہ تجاوز کے لیے سزا سے متعلق ہے۔

Published: undefined

شکایت کا تذکرہ کرتے ہوئے کامت نے کہا کہ ایف آئی آر جرائم کا انسائیکلوپیڈیا نہیں ہے۔ جب بنچ نے سوال کیا کہ کیا آپ مسجد میں داخل ہونے والے حقیقی اشخاص کی پہچان کر پائے ہیں؟ اس پر کامت نے کہا کہ ریاستی پولیس کو اس کی وضاحت پیش کرنی ہوگی۔ اس پر بنچ نے عرضی دہندہ سے عرضی کی ایک کاپی ریاست کو دینے کے لیے کہا اور معاملے کی آئندہ سماعت جنوری 2025 تک کے لیے ملتوی کر دی۔

Published: undefined

واضح رہے کہ اس معاملے میں ہائی کورٹ نے جو فیصلہ سنایا تھا اس میں کہا تھا کہ یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ اگر کوئی ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگاتا ہے تو اس سے کسی طبقہ کے مذہبی جذبات مجروح ہوں گے۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ اس واقعہ سے کوئی ہنگامہ یا کوئی دراڑ پیدا ہونے کا کوئی الزام نہیں ہے۔ شکایت میں ہی یہ کہا گیا ہے کہ شکایت دہندہ نے یہ بھی نہیں دیکھا کہ وہ شخص کون ہے جس پر تعزیرات ہند کی دفعہ 506 کے تحت مجرمانہ دھمکی کا جرم کرنے کا الزام ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ کرناٹک کی مسجد میں ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگائے جانے سے متعلق یہ معاملہ 24 ستمبر 2023 کا بتایا جاتا ہے۔ اس سے متعلق پتور سرکل کے کڈابا پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی گئی تھی۔ شکایت دہندہ نے الزام عائد کیا کہ کچھ نامعلوم افراد مسجد میں داخل ہو گئے اور ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگانے کے بعد دھمکیاں دینے لگے۔ اس پر ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ مبینہ جرائم میں سے کسی بھی جرم کا کوئی عنصر نہ پائے جانے پر آگے کی کارروائی کی اجازت دینا قانونی علم کا غلط استعمال ہوگا اور اس کا نتیجہ انصاف کی ناکامی ہوگا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined