قومی خبریں

اب تاریخ کو نئے سرے سے لکھنا چاہتے ہیں امت شاہ!

امت شاہ کا خیال ہے کہ انگریزی اور بائیں بازو کے مصنفین نے ہندو حکمرانوں اور ثقافت کے ساتھ ناانصافی کی ہے لہذا اسے اب اپنے نکتہ نظر سے لکھے جانے کی اشد ضرورت ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

وارانسی: مرکزی وزیر امت شاہ تاریخ کو از سر نو لکھنے کے خواہشمند ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ انگریزی اور بائیں بازو کے مصنفین نے ہندو حکمرانوں اور ثقافت کے ساتھ ناانصافی کی ہے لہذا اسے اب اپنے نکتہ نظر سے لکھے جانے کی اشد ضرورت ہے۔

Published: 17 Oct 2019, 9:00 PM IST

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے دنیا میں ہندوستانی ثقافت کو اول مقام دلانے کا سہرا موریہ خاندان اور گپت خاندان کو دیتے ہوئے شہنشاہ اسکند گپت کی طاقت اور حکومت چلانے کے ان کے فن کا ذکر کیے جانے اور ملک کی قابل فخر تاریخ کو ریفرنس بک بنا کر پھر سے لکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

Published: 17 Oct 2019, 9:00 PM IST

امت شاہ نے بنارس ہندو یونیورسٹی (بی ایچ یو) میں جمعرات کو ’گپت ونش: ویر اسکند گپت وکرم آدتیہ‘ موضوع پر منعقد دو روزہ بین الاقوامی سیمینار کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ مہا بھارت دور کے دو ہزار سال بعد 800 سال کی مدت کو دو اہم حکومتی انتظامیہ موریہ خاندان اور گپت خاندان کی وجہ سے جانا گیا۔ دونوں خاندانوں نے ہندوستانی ثقافت کو اس وقت دنیا میں سب سے اونچے مقام پر پہنچا دیا۔

Published: 17 Oct 2019, 9:00 PM IST

انہوں نے کہا کہ گپت سلطنت کی سب سے بڑی کامیابی ہمیشہ کے لئے ویشالی اور مگدھ سلطنت کے درمیان ٹکراؤ کو ختم کر کے اٹوٹ ہندوستان کی تعمیر کرنا تھا۔ چندر گپت وکرم آدتیہ کو شہرت ملنے کے باوجود لگتا ہے کہ ان کے ساتھ تاریخ میں بہت ناانصافی ہوئی ہے۔ ان کی ہمت اور طاقت کی جتنی ستائش ہونی تھی شاید وہ نہیں ہوئی شہنشاہ اسکند گپت نے ہندوستان کی ثقافت، زبان، فن، ادب، حکومتی نظام، شہروں کی تعمیر کے نظام کو ہمیشہ بچانے کی کوشش کی ہے لیکن بدقسمتی کی بات ہے کہ آج اسکند گپت پر مطالعے کے لئے کوئی 100 پیج بھی مانگے گا تو دستیاب نہیں ہیں۔

Published: 17 Oct 2019, 9:00 PM IST

وزیرداخلہ نے تاریخ سازوں سے اپیل کی کہ وہ ملک کی قابل فخر تاریخ کے ساتھ چھیڑچھاڑ کرنے والے انگریزوں اور بائیں بازو محاذ کے لوگوں کو سننا بند کریں اور اس تاریخ کو سچ کی بنیاد پر لکھیں جن کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنڈت مدن موہن مالویہ نے جب کاشی ہندویونیورسٹی قائم کی تب ان کی جو بھی سوچ رہی ہو لیکن قیام کے اتنے برس بعد بھی یہ یونیورسٹی ہندو ثقافت کو برقرار رکھنے کےلئے قدم جمائے ہوئے ہے اور ہندو ثقافت کو آگے بڑھا رہی ہے۔

Published: 17 Oct 2019, 9:00 PM IST

آزادی کی لڑائی میں ویر ساورکر کے تعاون کا ذکر کرتے ہوئے شاہ نے کہا کہ ویر ساورکر نہ ہوتے تو 1857 کا انقلاب بھی تاریخ کا حصہ نہیں بنتا، اسے بھی ہم انگریزی کے نظریہ سے دیکھتے ہیں۔ ویر ساورکر نے ہی 1857 جو پہلے انقلاب آزادی کا نام دیا تھا۔

Published: 17 Oct 2019, 9:00 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 17 Oct 2019, 9:00 PM IST