آسام کے دارنگ ضلع کے داگياپارا گاؤں کے ایک شخص جیون کلیٹا نے فیس بک پر ایک پوسٹ لکھی ،جس میں ایک نوجوان کے بارے میں یہ لکھا کہ اس نے ایک مسلم خاندان کے ساتھ کھانا کھایا ہے، اس خبر کے وائرل ہونے کے بعد اس گاؤں کے بزرگ اس قدر ناراض ہوگئے، معاملہ نے اتنا طول پکڑ لیا کہ اس کے لئے گاؤں میں ایک پنچایت بلائی گئی۔
در اصل واقعہ یہ ہے کہ اسکول کے سبھی بچے تہوار کے موقع پر ایک مسلم دوست کے گھر گئے تھے، اسی دوران کھانے کا وقت ہوگیا تو مسلم دوست نے ان سب کو کھانے کے مدعو کیا، دوسرے بچوں نے تو کھانا کھانے سے انکار کر دیا، لیکن ایک بچے نے مسلم خاندان کے ساتھ کھانا کھالیا۔
Published: 22 Oct 2018, 7:09 PM IST
پنچایت میں گاؤں کے بزرگوں نے کہا کہ مسلم خاندان کے ساتھ کھانا کھا کر نوجوان نے اپنے گاؤں کی روایت کوتوڑا ہے، اس لئے اس کی روح کو(آتما کی شدھی) پاک کرنے کی ضرورت ہے، گاؤں کے بزرگوں نے اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ اس نوجوان سے کہا کہ وہ پورے گاؤں کی ضیافت بھی کرے، جبھی اس کو معاف کیا جائے گا۔
گاؤں والوں نے نوجوان کو دھمکی دی کہ اگر گاؤں والوں کی ضیافت نہیں کی تو اسے اور اس کے گھر والوں کو گاؤں سے باہر نکال دیا جائے گا،اس حکم نامے سے نوجوان گھبرا گیا، کیونکہ اس کے والدین کافی دنوں سے بیمار چل رہے ہیں ، جرمانہ لگنے سے اس کی پریشانیاں اور بڑھ جائیں گی، کیونکہ اس کے پاس اتنے پیسے بھی نہیں کہ پورے گاؤں کی دعوت کر سکے۔
میڈیا میں خبر آنے کے بعد گاؤں والوں نے اس بات سے صاف انکار کر دیا کہ نوجوان سے کسی طرح کی ضیافت کے بارے میں نہیں کہا گیا تھا ، انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ چونکہ نوجوان نے مسلم خاندان کے ساتھ کھانا کھایا تھا اس لئے اس کی روح کو (آتما کی شدھی) ضرور پاک کرنے کے لئے کہا گیا تھا۔
Published: 22 Oct 2018, 7:09 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 Oct 2018, 7:09 PM IST