قومی خبریں

اتر پردیش: عید کے دن پولس کو ملی 3 خواتین کو ’تین طلاق‘ دینے کی خبر، مقدمہ درج

طلاق ثلاثہ قانون بننے کے بعد ایک ساتھ تین طلاق دینے کا معاملہ لگاتار منظر عام پر آ رہا ہے۔ اتر پردیش پولس نے پیر کے روز تین طلاق کے تین معاملوں میں کیس درج کر چھان بین شروع کر دی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

سہارنپور: مرکز کی مودی حکومت نے ایک ساتھ تین طلاق پر قدغن لگانے کے لیے قانون تو نافذ کر دیا، لیکن اس کا کوئی خاطر خواہ اثر ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا۔ بلکہ تین طلاق قانون نافذ ہونے کے بعد لگاتار اس کے تعلق سے کیس درج ہو رہے ہیں اور شوہروں کی گرفتاریاں بھی ہو رہی ہیں۔ اتر پردیش میں تو راجیہ سبھا سے تین طلاق بل پاس ہونے کے بعد پہلے ہی دن تین طلاق کا معاملہ سامنے آیا تھا اور اب اترپردیش کے سہارنپور میں 3 مزید خواتین کو تین طلاق دینے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ پولس نے پیر کے روز یعنی عید کے دن یہاں یہ اطلاع دی۔ پولس نے بتایا کہ دیوبند اور نکوڑ علاقے میں 3 خواتین کو تین طلاق دیا گیا۔

Published: 13 Aug 2019, 12:10 PM IST

پولس کا کہنا ہے کہ ننگل تھانہ کے ماہی گاؤں میں یاسمین کے شوہر محمد اظہر نے اسے تین طلاق دے دیا۔ ذرائع کے مطابق ان دونوں کا نکاح تقریبا چھ سال قبل ہوا تھا۔ کچھ دن پہلے ہی یاسمین کو مارپیٹ کر کے اس کے شوہر نے گھر سے نکال دیا تھا اور دوسری خاتون سے نکاح کرلیا تھا۔ پولس کے مطابق اس سلسلے میں ننگلا تھانے میں متاثرہ کے والد نفیس کی تحریری شکایت پر محمد اظہر کے خلاف تین طلاق کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرادیا گیا ہے۔

Published: 13 Aug 2019, 12:10 PM IST

تین طلاق کا دوسرا معاملہ نکوڑ کوتوالی علاقے کے گھاٹم پور کا ہے۔ یہاں کے باشندہ منور نے اپنی بیوی مہروبا کو تین طلاق دے کر اسے گھر سے نکال دیا۔ ان دونوں کی شادی تقریبا پانچ سال پہلے ہوئی تھی۔ اس سلسلے میں بھی پولس نے شکایت ملنے کے بعد معاملہ درج کرلیا ہے۔

Published: 13 Aug 2019, 12:10 PM IST

تین طلاق کا ایک دیگر معاملہ ضلع کے گنگوہ علاقے کے تاتاہیڑی گاؤں کا ہے۔ یہاں کی باشندہ سائرہ کو اس کے شوہر افسر نے تین طلاق دے دیا۔ سائرہ نے پیر کے روز اس سلسلے میں کیرانہ کوتوالی میں مقدمہ درج کرادیا ہے۔ پولس نے رپورٹ درج کر معاملہ کی چھان بین شروع کر دی ہے۔ سائرہ کا نکاح شاملی ضلع کے بھورا گاؤں کے باشندہ افسر کے ساتھ ہوا تھا۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Published: 13 Aug 2019, 12:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 13 Aug 2019, 12:10 PM IST