قومی خبریں

دہلی: الیکشن کمیشن دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ، بینر اور پوسٹر کے ساتھ نعرے بازی

پچاس فیصد وی وی پیٹ پرچیوں کو ملائے جانے کے اپوزیشن پارٹیوں لیڈران کے مطالبے کو الیکشن کمیشن نے مسترد کیا اور کہا کہ جس حساب سے گنتی ہونی تھی ویسے ہی ہوگی اور اس میں کسی طرح کی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔

الیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن 

ای وی ایم پر لگاتار اٹھ رہے سوالوں کے درمیان ایک طرف بدھ کے روز اپوزیشن پارٹی لیڈران اور الیکشن کمیشن کی انتہائی اہم میٹنگ ہو رہی ہے اور دوسری طرف الیکشن کمیشن دفتر کے باہر زبردست ہنگامہ برپا ہے۔ 23 مئی کو انتخابی نتائج برآمد ہونے ہیں اور اس سے پہلے ایک ایسی ہنگامہ آرائی ہو رہی ہے جو تاریخ میں پہلے کبھی دیکھنے کو نہیں ملی۔ الیکشن کمیشن دفتر کے باہر کمیشن کے خلاف نعرے بازی ہو رہی ہے اور بینر و پوسٹر کے ساتھ مظاہرے ہو رہے ہیں۔

Published: 22 May 2019, 2:10 PM IST

دراصل 22 مئی کو 22 اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران انتخابی کمیشن سے ملاقات کرنے ان کے دفتر پہنچے تھے اور کئی مشورے دیئے تھے تاکہ ای وی ایم کی سیکورٹی بہتر بنائی جا سکے اور انتخابات میں اگر کہیں کوئی دھاندلی ہوئی ہے تو اس سے بچا جا سکے۔ آج الیکشن کمیشن نے اسی سلسلے میں ایک بار پھر اپوزیشن پارٹی لیڈران کے ساتھ میٹنگ کی اور اپوزیشن کے اس مطالبہ کو مسترد کر دیا کہ 50 فیصد وی وی پیٹ پرچیوں کو ملایا جائے۔ اس فیصلہ کے بعد اپوزیشن پارٹیوں کو جھٹکا لگا ہے لیکن الیکشن کمیشن دفتر کے باہر لوگوں کا ہنگامہ مزید تیز ہو گیا ہے۔

Published: 22 May 2019, 2:10 PM IST

میڈیا ذرائع سے مل رہی خبروں کے مطابق ریوولیوشن پارٹی کے کارکنان بڑی تعداد میں الیکشن کمیشن دفتر کے باہر پوسٹر و بینر کے ساتھ جمع ہو گئے ہیں اور کمیشن کے خلاف بلند آواز میں نعرے لگا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن جانبدار کا مظاہرہ کر رہی ہے اور ای وی ایم کی سیکورٹی کے لیے ضروری انتظام نہیں کیے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے ذریعہ اپوزیشن پارٹی لیڈران کی باتوں کو درکنار کیے جانے سے بھی ریولیوشن پارٹی کارکنان ناراض ہیں اور اسے ہندوستانی جمہوریت کے لیے خطرناک بتا رہے ہیں۔

Published: 22 May 2019, 2:10 PM IST

اس درمیان سابق چیف الیکشن کمشنر او پی راوت نے کہا ہے کہ ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کرنا یا پھر اسے بدلنا ممکن نہیں ہے۔ ای وی ایم پر اٹھ رہے سوالوں کے درمیان او پی راوت کا کہنا ہے کہ نئی ای وی ایم میں تھوڑی بھی چھیڑ چھاڑ ہوئی تو مشین ’فیکٹی موڈ‘ میں چلی جاتی ہے اس لیے چھیڑ چھاڑ کی باتوں پر یقین نہیں کرنا چاہیے۔

Published: 22 May 2019, 2:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 22 May 2019, 2:10 PM IST