قومی خبریں

سپریم کورٹ میں بابری مسجد مقدمہ کی سماعت مکمل، اب فیصلے کا انتظار

سماعت کے آخری دن فریقین کے درمیان تیکھی نوک جھونک، مقررہ وقت سے ایک گھنٹہ قبل ہی سماعت ختم، فیصلہ 23 دنوں کے بعد سنایا جائے گا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: سیاسی طور پر حساس ایودھیا میں بابری مسجد رام جنم بھومی اراضی تنازعہ کیس کی سماعت سپریم کورٹ نے مکمل کر لی ہے، فیصلہ نومبر میں سنایا جائے گا۔ چیف جسٹس رجن گگوئی کی سربراہی میں پانچ ججوں کے بنچ کے سامنے 40 دنوں تک سماعت کے بعد فریقین نے کیس میں دلائل مکمل کیے۔ ایودھیا اراضی کے تنازعہ کیس میں بنچ نے متعلقہ فریقوں کو ’ریلیف مولڈنگ‘ (متبادل راحت) کے معاملے پر تحریری دلائل داخل کرنے کے لئے تین دن کا وقت دیا۔

Published: 16 Oct 2019, 6:44 PM IST

بنچ میں جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس ڈی وائی چندر چوڈ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدالنظیر بھی شامل ہیں۔ آج صبح سماعت کے آغاز پر بنچ نے کہا تھا کہ وہ گزشتہ 39 دنوں سے ایودھیا اراضی کے تنازعہ کیس کی سماعت کر رہا ہے اور اس معاملے میں سماعت مکمل کرنے کے لئے آج (بدھ) کے بعد کسی فریق کو مزید وقت نہیں دیا جائے گا۔ عدالت نے پہلے کہا تھا کہ سماعت 17 اکتوبر کو مکمل ہوگی۔ بعد میں اس مدت میں سے ایک دن کم کر دیا گیا۔

Published: 16 Oct 2019, 6:44 PM IST

چیف جسٹس کی مدت کار 17 نومبر کو ختم ہو رہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ بنچ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے ستمبر 2010 کے فیصلے کے خلاف دائر 14 اپیلوں پر سماعت کی تھی جس میں تین فریقین سنی وقف بورڈ، نرموہی اکھاڑہ اور رام لالہ کے مابین ایودھیا میں 2.77 ایکڑ متنازعہ اراضی کو یکساں طور پر بانٹنے کا حکم دیا گیا تھا۔

Published: 16 Oct 2019, 6:44 PM IST

سماعت کے دوران مسلم فریق کے وکیل راجیو دھون نے ہندو مہاسبھا کے وکیل وکاس سنگھ کے ذریعہ پیش کردہ نقشہ کو پھاڑ دیا۔ اس کے بعد سی جے آئی رنجن گگوئی نے کہا کہ اگر عدالت کا احترام نہیں کیا گیا تو وہ عدالت سے چلے جائیں گے۔ بدھ کے روز سپریم کورٹ میں ایک ہندو فریق نے استدلال کیا کہ سنی وقف بورڈ اور دیگر مسلم جماعتیں یہ ثابت کرنے میں ناکام رہی ہیں کہ مغل شہنشاہ بابر نے ایودھیا کے متنازعہ مقام پر مسجد تعمیر کرائی تھی۔

Published: 16 Oct 2019, 6:44 PM IST

چیف جسٹس رنجن گگوئی کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ کے روبرو اس معاملے کی سماعت کے چالیسویں دن ہندو فریق کی جانب سے ایڈوکیٹ سی ایس ویدیاناتھن نے کہا کہ مسلم فریق نے دعوی کیا ہے کہ اس تنازعہ کا موضوع مسجد کی تعمیر حکومت کی زمین پر (بابر) کی جانب سے کیا جاتا تھا لیکن وہ ابھی تک یہ ثابت نہیں کر سکے۔ ویدیاناتھھن ایودھیا میں 2.77 ایکڑ متنازعہ اراضی کی ملکیت کے لئے سنی وقف بورڈ اور دیگر مسلم فریق کے ذریعہ سن 1961 میں دائر مقدمہ کا جواب دے رہے تھے۔

Published: 16 Oct 2019, 6:44 PM IST

انہوں نے کہا کہ اگر مسلم فریق منفی قبضے کے اصول کے تحت متنازعہ اراضی پر ملکیت کا دعوی کر رہے ہیں تو پھر انہیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ مورتیاں یا مندر پہلے اس کے اصل مالک تھے۔ ویدیاناتھھن نے کہا کہ وہ منفی قبضے سے فائدہ اٹھانے کا دعوی نہیں کر سکتے ہیں۔ اگر وہ ایسا دعوی کرتے ہیں تو پھر انہیں سابقہ مالک کو، جو اس معاملے میں مندر یا مورتی ہے، اس کو بے دخل کرنا ظاہر کرنا ہوگا۔ ویدیاناتھھن نے کہا کہ ایودھیا میں مسلمانوں کو نماز پڑھنے کے لئے بہت سی جگہیں ہوسکتی ہیں لیکن ہندوؤں کے لئے بھگوان رام کی جائے پیدائش صرف ایک ہی ہے جسے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم فریق کی اس دلیل میں کوئی دم نہیں ہے کہ ایک طویل عرصے تک اس کے استعمال کی بنا پر، اس سرزمین کو 'وقف' کے حوالے کر دیا گیا تھا کیونکہ یہ جائداد صرف ان کے قبضہ میں نہیں تھی۔

Published: 16 Oct 2019, 6:44 PM IST

مسلم فریقین کی جانب سے ایڈوکیٹ راجیو دھون نے سابق آئی پی ایس آفیسر کشور کنال کی ایودھیا کے بارے میں لکھی ایک کتاب پیش کرنے کی کوشش پر اعتراض کیا اور کہا کہ ایسی کوششوں کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ بنچ نے سنگھ سے اپنی دلیل جاری رکھنے کو کہا اور ریمارکس دیئے کہ دھون جی ہم نے آپ کے اعتراض کا جائزہ لیا ہے۔ دھون نے اس نقشے کا حوالہ دینے پر اعتراض کیا تھا جس میں رام کی پیدائش کی جگہ دکھائی گئی ہے۔ دھون سپریم کورٹ بنچ سے جاننا چاہا کہ انہیں نقشہ کے ساتھ کیا کرنا چاہیے! بنچ نے کہا کہ وہ اسے پھاڑ سکتے ہیں، اس کے بعد دھون نے آل انڈیا ہندو مہاسبھا کے ذریعہ عدالت میں پیش کیے گئے نقشہ کو پھاڑ دیا۔

Published: 16 Oct 2019, 6:44 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 16 Oct 2019, 6:44 PM IST