قومی خبریں

کورونا کے نام پر لی جانے والی معلومات کا استعمال مذہبی میپنگ کے لئے نہیں: وزارت صحت

وزارت صحت کے ترجمان لو گروال نے بتایا کہ اس کٹ کی ’خصوصیت‘ کی شرح 97 فیصد ہے اور اس کی ’حساسیت‘ 92 فیصد ہے اور اس کا استعمال کورونا کے سرویلانس کو جاننے میں کیا جا سکتا ہے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا 

مرکزی حکومت نے ان باتوں کو بے بنیاد اور غیر مناسب قرار دیا ہے کہ کورونا وائرس ’کووڈ19‘ کے نام پر جو معلومات لی جا رہی ہیں اس کا استعمال مذہبی بنیاد پر ’میپِنگ‘ کے لیے کیا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

وزارت صحت کے ترجمان لو گروال نے پیر کے روز یہاں پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس طرح کی باتیں مکمل طور پربے بنیاد ہیں...غلط ہیں اوراس بابت سپریم کورٹ نے پہلے ہی واضح ہدایات دی ہیں کہ کورونا کے بارے میں کوئی بھی فیک نیوز شائع نہ کریں۔ اس وقت حکومت کسی علاقے میں کوئی تفریق نہیں کر رہی ہے اور اس کی پوری توجہ کورونا وبا سے نمٹنے پر ہے کیونکہ یہ ایک ایسا مرض ہے جو ذات، مذہب، خطہ اور ملک کی سرحدوں میں کوئی فرق نہیں کر رہا ہے۔

Published: undefined

انہوں نے ایک بار پھر واضح کیا کہ ملک میں کورونا وائرس ابھی کمیونٹی لیول پر نہیں پھیلا ہے اور کچھ ریاستوں میں کچھ خاص حصوں یا ’کلسٹر‘ میں کورونا کے معاملے زیادہ دیکھے جا رہے ہیں اور اسے کے پیش نظر ان سے نمٹنے کا لائحہ عمل اختیار کیا جا رہا ہے۔ شمال۔مشرقی ریاستوں میں بھی وائرس کے معاملے بہت کم دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ کیسز کی بنیاد پر ملک کو ریڈ، اورینج اور گرین زون میں تقسیم کرکے پالیسی اختیار کی جا رہی ہے۔

Published: undefined

مسٹر اگروال نے بتایا کہ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر)، نیشنل انسٹی ٹیوٹ اف وائرولوجی (این آئی وی) پونے نے کورونا وائرس کووِڈ-19 کے اینٹی باڈی کا پتہ لگانے کے لیے دیسی ’آئی جی ای الیزا ٹیسٹ کٹ۔’کووِڈ کَوَچ ایلیزا‘ کو تیار کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اسی بنیاد پر اینٹی باڈی ٹیسٹ بنانے میں کامیابی ملے گی۔

Published: undefined

وزارت صحت کے ترجمان لو گروال نے بتایا کہ اس کٹ کی ’خصوصیت‘ کی شرح 97 فیصد ہے اور اس کی ’حساسیت‘ 92 فیصد ہے اور اس کا استعمال کورونا کے سرویلانس کو جاننے میں کیا جا سکتا ہے۔ اسی مقصد سے آئی سی ایم آر۔این آئی وی نے تجارتی پیمانے پر کٹ پروڈکشن کے لیے منظوری دے دی ہے۔ غور طلب ہے کہ جب کوئی شخص کورونا وائرس سے متاثر ہوتا ہے تو اس کے جسم کا مدافعتی نظام اس وائرس کو مار گراتا ہے اور اس کامیاب مہم کو انجام دینے والی خلیات (سیلس) میں کچھ مخصوص قسم کے مدافعتی پروٹین ہوتے ہیں جنھیں اینٹی باڈی کہا جاتا ہے۔ جوشخص کورونا وائرس سے متاثر ہے تو اس کے جسم میں اینٹی باڈی کا ٹیسٹ کرکے پتہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ کورونا وائرس سے متاثر تھا اور یہی بنیاد کمیونٹی لیول پر کورونا وائرس کے سرویلانس کو ظاہر کرتا ہے۔

Published: undefined

اینٹی باڈی ٹیسٹ محض وائرس کے بعد کی حالت میں ہی کامیاب مانا جاتا ہے جبکہ آرٹی پی سی آر ٹیسٹ یہ بتا سکتا ہے کہ وائرس ہو چکا ہے کیونکہ وائرس کے کمی سے دس دن کے بعد جسم میں اینٹی باڈی کا پتہ لگتا ہے۔ اینٹی باڈی ٹیسٹ کو سرویلانس کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined