
آسارام / آئی اے این ایس
احمد آباد: گجرات ہائی کورٹ نے جنسی زیادتی کے مجرم آسا رام کو بڑی راحت دیتے ہوئے طبی بنیاد پر 6 ماہ کی عبوری ضمانت منظور کر لی ہے۔ جمعرات کو عدالت نے آسارام کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے یہ فیصلہ سنایا۔ آسارام نے اپنی خراب صحت کو بنیاد بنا کر ضمانت کی اپیل کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ جودھپور ہائی کورٹ نے بھی انہیں اسی سال صحت کے مسائل کے سبب 6 ماہ کی عبوری ضمانت دی تھی، لہٰذا گجرات ہائی کورٹ کو بھی اسی بنیاد پر راحت دینی چاہیے۔
Published: undefined
عدالت نے ان کی اس دلیل کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ جب راجستھان ہائی کورٹ نے ان کی طبی حالت کو دیکھتے ہوئے ضمانت دی ہے تو گجرات ہائی کورٹ مختلف موقف نہیں اپنا سکتی۔ تاہم عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر راجستھان حکومت اس فیصلے کو چیلنج کرتی ہے، تو گجرات حکومت کو بھی ایسا کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔
حکومت کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے سماعت کے دوران کہا کہ اگر جودھ پور جیل میں آسا رام کے علاج کے لیے مناسب سہولیات دستیاب نہیں ہیں تو انہیں احمد آباد کی سابرمتی جیل میں منتقل کیا جا سکتا ہے تاکہ ان کا علاج بہتر طور پر ممکن ہو سکے۔
Published: undefined
دوسری جانب متاثرہ فریق کے وکیل نے آسارام کو ضمانت دینے کی مخالفت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ آسا رام احمد آباد، جودھپور اور اندور سمیت کئی شہروں میں آتے جاتے رہے ہیں، مگر کبھی طویل عرصے کے لیے اسپتال میں داخل نہیں ہوئے۔ ان کے مطابق آسارام کا جودھپور میں آیورویدک علاج جاری ہے اور وہ بظاہر صحت مند ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ آسارام تقریباً 12 برسوں سے جیل میں ہیں۔ انہیں جنسی زیادتی کے ایک سنگین مقدمے میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ ان کے خلاف گجرات اور راجستھان دونوں ریاستوں میں الگ الگ مقدمات زیرِ سماعت رہے ہیں۔
Published: undefined
آسا رام کو پہلی بار رواں سال 7 جنوری 2025 کو طبی بنیاد پر عبوری ضمانت دی گئی تھی۔ اس کے بعد جولائی اور اگست میں ضمانت کی مدت میں توسیع کی گئی لیکن اگست کے آخر میں جسٹس دنیش مہتا اور جسٹس وِنت کمار ماتھر کی بنچ نے ان کی ضمانت بڑھانے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
اس فیصلے کے بعد آسا رام نے 30 اگست کو خود کو پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔ اب گجرات ہائی کورٹ کے تازہ فیصلے کے مطابق آسا رام کو دوبارہ چھ ماہ کے لیے ضمانت پر رہائی ملے گی تاکہ ان کا علاج بخوبی ہو سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined