قومی خبریں

شاہین باغ: ’حکومت کو روڈ کی فکر بہت ہے، دھرنے پر بیٹھی خاتون مظاہرین کی نہیں‘

شاہین باغ مظاہرین نے سالیسٹر جنرل تشار مہتا کے ان باتوں کی تردید کی کہ ”ہم نے وہاں کے لوگو ں سے ملاقات بھی کی اور ان کو سمجھایا کہ وہ اس طرح سے شہر کے ایک حصے کو بند نہیں کر سکتے“۔

شاہین باغ کی دبنگ دادیاں / تصویر بشکریہ ہمانی سنگھ
شاہین باغ کی دبنگ دادیاں / تصویر بشکریہ ہمانی سنگھ 

نئی دہلی: قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں جاری مظاہرہ میں خاتون مظاہرین نے واضح کردیا کہ جب تک اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لیا جاتا اس وقت تک ہمارا پرامن مظاہرہ جاری رہے گا۔ یہ ردعمل سپریم کورٹ کے ذریعہ مذاکرہ کار مقرر کرنے اور سماعت کو 24 فروری تک ملتوی کرنے کے بعد آیا۔

Published: undefined

دبنگ دادیوں میں سے ایک نے کہاکہ ہمارا احتجاج جاری ہے اور اس وقت تک جاری رہے گاجب حکومت اس قانون واپس نہیں لیتی۔ انہوں نے کہاکہ ہم لوگ سیاہ قانون کے خلاف بیٹھی ہیں اور جب تک حکومت اسے واپس نہیں لیتی اس وقت تک ہمارا مظاہرہ اور دھرنا جاری رہے گا۔ اس کے علاوہ شاہین باغ کی دادیوں نے کچھ بھی کہنے سے انکار کردیا اور کہاکہ ہم سپریم کورٹ کے مذاکرہ کارمقررکرنے کے حکم کا جائزہ لینے کے بعد کوئی بیان جاری کریں گی۔

Published: undefined

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے دہلی کے شاہین باغ مظاہرین کو وہاں سے ہٹانے پر راضی کرانے کے لئے پیر کو سینئر ایڈووکیٹ سنجے ہیگڑے کو مذاکرات کار مقرر کیا ہے اور معاملے کی سماعت 24 فروری تک ملتوی کردی۔جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس کے ایم جوزف پر مشتمل ڈویژن بنچ نے مسٹر ہیگڑے کو اپنے تعاون کے لئے دو مزید افراد کے انتخاب کی اجازت دی۔ تاہم، اس کے لئے مسٹر ہیگڑے نے خود سینئر ایڈوکیٹ سادھنا رام چندرن کے نام کی تجویز کی۔مذاکرات کار شاہین باغ مظاہرین سے بات کرکے اپنی رپورٹ 24فروری کو عدالت میں پیش کریں گے۔

Published: undefined

سماجی کارکن اور مظاہرہ میں شامل ملکہ خاں اور نصرت آراء نے سپریم کورٹ کے مذاکرات کار مقرر کرنے کو مثبت قدم قراردیتے ہوئے کہاکہ پہلے آئیں اور ہماری تکلیف کو سنیں اور یہ سمجھیں ہم یہاں کیوں بیٹھی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت یہ سمجھ رہی ہے کہ ہم یہاں کوئی شوق سے بیٹھی ہیں تو غلط سوچ رہی ہے اور ان کا یہ نظریہ موضوع سے توجہ ہٹانے کے لئے ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ حکومت ہمارے ہی ووٹ سے بنی ہے اور پھر ہم سے ہی شہریت کا ثبوت کیوں طلب کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ شاہین باغ مظاہرین ہمیشہ بات چیت کے لئے تیارہے ہیں لیکن اب تک کوئی بات چیت کے لئے شاہین باغ نہیں آیا ہے۔

Published: undefined

شاہین باغ مظاہرین نے سالیسٹر جنرل تشار مہتا کے ان باتوں کی تردید کی کہ ”ہم نے وہاں کے لوگو ں سے ملاقات بھی کی اور ان کو سمجھایا کہ وہ اس طرح سے شہر کے ایک حصے کو بند نہیں کر سکتے“۔ انہوں نے کہاکہ تشار مہتا شاہین باغ مظاہرین سے کبھی بات نہیں کی۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کو اور کچھ لوگوں یا عدالت کو روڈ کی فکر بہت ہے لیکن یہاں بیٹھی خواتین مظاہرین کی فکر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب حکومت اس قانون کو واپس نہیں لیتی اس وقت تک ہم اپنا مظاہرہ جاری رکھیں گی۔ ان خاتون مظاہرین نے کہاکہ گزشتہ دو ماہ سے زائد سے ہم لوگ مظاہرہ کر رہی ہیں اپنے گھر اور بچوں کو چھوڑ کر یہاں بیٹھی ہیں، حکومت کو اس کا احساس نہیں ہے۔

Published: undefined

مظاہرین نے کہاکہ روڈ کے بند ہونے سے شاہین باغ کے لوگوں کوبھی پریشانی ہے کیوں کہ یہی ان کا راستہ ہے لیکن یہاں کے لوگ اس سیاہ قانون سے ہونے والی تکلیف کی وجہ سے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے امیدظاہر کی کہ مذاکرات کار ہماری تکلیف کو سنیں گے اور سمجھیں گے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined