
کرناٹک ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یدی یورپا کے خلاف جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ (پاکسو) ایکٹ کے تحت درج معاملہ کو منسوخ کرنے سے منع کر دیا ہے۔ جمعرات (13 نومبر) کو سماعت کے دوران عدالت نے یدی یورپا کو سمن جاری کرنے والے نچلی عدالت کے 28 فروری کے حکم کو برقرار رکھا ہے۔
Published: undefined
’پی ٹی آئی‘ کی رپورٹ کے مطابق جسٹس ایم آئی ارون کی سنگل بنچ معاملہ پر سماعت کر رہی تھی۔ حالانکہ عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ مقدمہ کے دوران جب تک بہت ضروری نہ ہو تب تک یدی یورپا کی ذاتی موجودگی پر زور نہیں دیا جانا چاہیے۔ عدالت نے کہا کہ ان کی جانب سے ذاتی موجودگی میں کسی بھی طرح کی چھوٹ کے لیے دائر عرضی کو قبول کیا جانا چاہیے، لیکن اگر بہت ضروری ہو تو انہیں طلب بھی کیا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
سنگل جج کی بنچ نے یہ بھی واضح کیا کہ بی ایس یدی یورپا سمن جاری کرنے کے حکم میں راحت کے لیے نچلی عدالت سے رجوع کرنے کے لیے آزاد ہیں۔ اس معاملہ میں متاثرہ کی ماں نے شکایت درج کرائی ہے، جس کے مطابق بی ایس یدی یورپا نے فروری 2024 میں بنگلورو میں اپنی رہائش پر ایک میٹنگ کے دوران 17 سالہ متاثرہ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی۔ سداشیونگر پولیس نے مارچ 2024 کو معاملہ درج کیا، جسے بعد میں تحقیقات کے لیے سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کو سونپ دیا گیا۔ ایجنسی نے دوبارہ ایف آئی آر درج کی اور بعد میں یدی یورپا کے خلاف چارج شیٹ داخل کی۔
Published: undefined
یدی یورپا کے وکیل سینئر ایڈوکیٹ سی وی ناگیش نے دلیل دی کہ معاملہ سیاست سے متاثر ہے اور شکایت میں اعتماد کی کمی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ شکایت کنندہ اور ان کی بیٹی نے فروری 2024 میں کئی بار بنگلور پولیس کمشنر سے ملاقات کی تھی، لیکن 14 مارچ تک کسی بھی الزام کا ذکر نہیں کیا تھا۔ سینئر ایڈوکیٹ ناگیش نے ہائی کورٹ سے کارروائی منسوخ کرنے کی درخواست کی اور کہا کہ تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔ اس کی مخالفت کرتے ہوئے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر پروفیسر روی کمار نے دلیل دی کہ ماتحت عدالت کا حکم معقول تھا اور اس میں مناسب عدالتی صوابدید کا استعمال کیا گیا تھا۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز