ملک کے تمام شہریوں، خاص طور سے معذوروں اور بزرگوں کو محفوظ فُٹ پاتھ فراہم کرانے کے لیے سپریم کورٹ نے حکم صادر کیا ہے۔ عدالت نے مرکزی حکومت سے کہا ہے کہ ’’وہ 4 ہفتوں کے اندر ایسے گائیڈ لائنز تیار کرے جو پورے ملک کے تمام فُٹ پاتھوں کو قابل رسائی اور تجاوزات سے پاک بنائیں۔‘‘ یہ حکم ڈاکٹر ایس راجسیکرن کے ذریعہ دائر مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کے دوران دیا گیا، جس میں انہوں نے ہندوستان کے فُٹ پاتھوں کی قابل رحم حالات اور معذور افراد کو درپیش مسائل کو عدالت کے سامنے رکھا تھا۔
Published: undefined
عرضی گزار نے بتایا کہ ملک میں کئی جگہ فُٹ پاتھ ہیں ہی نہیں اور جہاں ہیں وہ یا تو ٹوٹے ہوئے ہیں یا تجاوزات کے شکار ہیں۔ اس کی وجہ سے نہ صرف معذوروں کو بلکہ عام لوگوں کو بھی آمد و رفت میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ عرضی میں آئین کے آرٹیکل 14 اور 21 کا حوالہ دیتے ہوئے دلیل دی گئی کہ ’’ہر شہری کو برابری اور زندگی کا حق حاصل ہے، جس میں محفوظ طریقے سے چلنا پھرنا بھی شامل ہے۔‘‘
Published: undefined
جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس آر مہادیون کی بنچ نے کہا کہ اب تک اس موضوع پر کوئی ٹھوس قومی گائیڈ لائنز نہیں ہیں۔ اس لیے مرکزی حکومت کو 3 اہم نکات پر اصول و ضوابط بنانے ہوں گے۔ سب سے پہلے تمام نئی اور پرانی سڑکوں پر تکنیکی معیار کے ساتھ فُٹ پاتھ کو لازمی بنائیں۔ دوسرا یہ کہ ڈیزائن ایسا ہو کہ معذوروں کو کہیں بھی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ تیسرا یہ کہ تجاوزات کو ہٹانے اور روکنے کے لیے موثر طریقہ کار کو یقینی بنائیں۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے یہ بھی واضح کر دیا کہ اگر مرکزی حکومت متعینہ مدت میں گائیڈ لائن نہیں بناتی ہے تو عدالت خود ’امیکی کیوری‘ کی مدد سے گائیڈ لائن تیار کرے گی۔ ساتھ ہی ریاستوں کو چھوٹ دی گئی ہے کہ وہ یا تو ان قومی گائیڈ لائنز کو قبول کریں یا اپنی گائیڈ لائنز بنائیں، لیکن معیار ایک جیسے ہونے چاہیے۔
Published: undefined
نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا (این ایچ اے آئی) کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس معاملہ پر اپنا موقف واضح کرتے ہوئے حلف نامہ داخل کرے۔ آئندہ سماعت یکم ستمبر 2025 کو ہوگی، جس میں مرکز اور ریاستوں کی جوابدہی کا جائزہ لیا جائے گا۔ عدالت کے اس حکم نے معذوروں اور پیدل چلنے والوں کے حقوق کو مضبوطی سے پیش کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined