قومی خبریں

دیوالی کے تہوار پر اُلووں کی شَامت کیوں!

دیوالی پر لوگ اپنے گھروں میں چراغاں کرتے ہیں لیکن ایسے میں اُلووں کی جان پر بن آتی ہے کیوں کہ بعض لوگ انہیں اپنی خوش قسمتی اور خوشحالی کے لیے بھینٹ چڑھاتے ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

لکشمی دیوی دولت کی علامت ہیں جن کی دیوالی کے موقع پر پوجا کی جاتی ہے۔ ہندو عقیدے کے مطابق الو، لکشمی کی سواری ہے اور اگر اس کی قربانی دی جائے تو لکشمی ان کے گھر پر رکنے پر مجبور ہوجاتی ہے اور پورا سال ان کے گھر میں مال کی ریل پیل رہتی ہے۔

Published: 27 Oct 2019, 9:11 PM IST

یہ کہنا مشکل ہے کہ دیوالی کے موقع پر کتنے الووں کی بھینٹ چڑھائی جاتی ہے تاہم وائلڈ لائف کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کی تعداد ہزاروں میں ہوتی ہے اور دیوالی کے روز شام کوپوجا کے آغاز کے ساتھ ہی ان کی قربانی کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔

Published: 27 Oct 2019, 9:11 PM IST

دہلی میں پرندوں کے ماہر بکرم گریوال کا کہنا ہے کہ الو کے جسم کے مختلف حصوں مثلاً اس کی ہڈیاں، ناخن، پروں، چونچ حتی کہ خون کی مانگ بھی پورے سال رہتی ہے۔ اس کے مختلف حصے جادو ٹونا کرنے والے بھی استعمال کرتے ہیں۔ کچھ لوگ اس کے پروں اور ناخن کو تعویز بناکر پہنتے ہیں جب کہ آیوروید طریقہ علاج میں اس سے بعض دوائیں بھی تیار کی جاتی ہیں۔

Published: 27 Oct 2019, 9:11 PM IST

لیکن دیوالی کے دوران الو کی مانگ بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے کیوں کہ لوگ سال بھر تک اپنی خوش قسمتی کے لیے اسے لکشمی دیوی پر قربان کرنا چاہتے ہیں۔ گریوال کا کہنا ہے کہ الو کے چھوٹے بچے بھی دو ہزار سے چالیس ہزار روپے میں فروخت ہوتے ہیں جبکہ بعض اوقات ان کی قیمت لاکھوں میں چلی جاتی ہے۔

Published: 27 Oct 2019, 9:11 PM IST

گریوال کے مطابق سن تہتر کے وائلڈ لائف پروٹیکشن ایکٹ کے تحت الووں کا شمار محفوظ اورنایاب پرندوں میں ہوتا ہے۔ الووں کی بعض قسمیں انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر(آئی یو سی این) کی ریڈ لسٹ میں بھی شامل ہیں۔ ان کے شکار یا اسمگلنگ پر تین سال یا اس سے زیادہ قید کی سزا ہوسکتی ہے۔ لیکن اس کے باوجود غیر قانونی طور پر ان کا شکار اور اسمگلنگ جاری ہے۔ اس غیرقانونی تجارت کے دوران الو کی آنکھوں کی سلائی کر دی جاتی ہے اور ہڈیاں توڑ دی جاتی ہیں۔

Published: 27 Oct 2019, 9:11 PM IST

یہاں وائلڈ لائف کرائم کنٹرول بیورو کے نام سے ایک ادارہ قائم ہے، جس کی ذمہ داری ہے کہ الووں کے شکار اور اسمگلنگ کو روکے لیکن بکرم گریوال کے بقول یہ ادارہ اپنے کام میں ناکام نظر آتا ہے۔ اترپردیش کے چمبل برڈ سینکچوری علاقے میں پائے جانے والے مخصوص نسل کے الو کی بین الاقوامی مارکیٹ میں کافی مانگ ہے۔ وہاں سے الووں کو اسمگل کرکے دہلی، اور پھر ممبئی سے جاپان، عرب اور یورپی ملکوں تک لے جایا جاتا ہے۔

Published: 27 Oct 2019, 9:11 PM IST

ماہرین کے مطابق دنیا میں الووں کی تقریباً سوا دو سو قسمیں پائی جاتی ہیں جبکہ یہاں تیس طرح کے الو ملتے ہیں۔ بعض ملکوں میں الو کو منحوس سمجھا جاتا ہے لیکن مغرب میں اسے دانش مندی کی علامت کے طور پہ دیکھا جاتا ہے۔ یونانی روایت میں الو کا تعلق آرٹ اور ہنر کی دیوی ایتھینا سے جوڑا جاتا ہے جب کہ جاپان میں اسے دیوتاؤں کا پیامبر سمجھا جاتا ہے۔ لکشمی کی مورتی الو کے بغیر نامکمل سمجھی جاتی ہے۔

Published: 27 Oct 2019, 9:11 PM IST

جادو ٹونا کرنے والے بھی الو کو کافی اہمیت دیتے ہیں اور دعوی کرتے ہیں کہ اس کے اندر خاص طاقت ہوتی ہے جس سے بہت سی بیماریاں ٹھیک ہوجاتی ہیں اور بری روحیں بھاگ جاتی ہیں۔ قبائلی علاقوں میں کالا جادو کرنے والے بھوت پریت بھگانے کے لیے الو کا استعمال کیا جاتا ہے۔

Published: 27 Oct 2019, 9:11 PM IST

ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگوں کو الووں کی اہمیت کے حوالے سے بیدا ر کرنے کی ضرورت ہے کہ الو ایک ماحول دوست پرندہ ہے۔ یہ چھوٹے کیڑے مکوڑوں کو کھاکر بہت سے پھلوں اور فصلوں کو بچاتا ہے۔ اس لیے اس کی ماحولیاتی اور سماجی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

Published: 27 Oct 2019, 9:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 27 Oct 2019, 9:11 PM IST