قومی خبریں

زرعی قوانین کی واپسی کے بعد بھی ’پارلیمنٹ مارچ‘ کریں گے کسان، لکھنؤ میں مہاپنچایت بھی ہوگی!

سنیوکت کسان مورچہ نے اپنا مطالبہ سامنے رکھتے ہوئے کہا ہے کہ کسان تحریک میں جان گنوانے والے سبھی شہیدوں کے کنبہ کو معاوضہ اور روزگار کے مواقع دیے جانے چاہئیں۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس 

مودی حکومت کے ذریعہ تینوں زرعی قوانین کی واپسی کے اعلان کے بعد بھی سنیوکت کسان مورچہ نے آئندہ پروگراموں کا خاکہ تیار کر کے تحریک ختم نہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ہفتہ کے روز سنگھو بارڈر پر 9 رکنی کمیٹی کی میٹنگ ہوئی جس میں یہ فیصلہ لیا گیا کہ کسانوں کے جو پروگرام پہلے سے طے تھے، وہ ویسے ہی رہیں گے۔ ان میں 22 نومبر کو لکھنؤ میں ہونے والی مہاپنچایت بھی شامل ہے، اور 29 نومبر سے ہر دن 500 مظاہرین کسانوں کا ٹریکٹر ٹرالی کے ساتھ ’پارلیمنٹ مارچ‘ بھی ہوگا۔

Published: undefined

کسانوں کا کہنا ہے کہ ایم ایس پی پر اب تک حکومت نے کوئی بات نہیں مانی ہے۔ یہ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت ایم ایس پی پر قانون لے کر آئے۔ دراصل ہفتہ کو ہوئی میٹنگ کے بعد سنیوکت کسان مورچہ نے صاف کر دیا ہے کہ کسان تحریک کے سبھی مطالبات پورے ہو جانے تک تحریک جاری رہے گی۔ یعنی کہ تحریک کے تعلق سے جو بھی خاکہ تیار کیا گیا تھا، اسے منصوبہ بند طریقے سے عمل میں لایا جائے گا۔

Published: undefined

سنیوکت کسان مورچہ کے لیڈروں نے کہا کہ 22 نومبر کو لکھنؤ میں ہونے والی کسان مہاپنچایت میں بڑی تعداد میں کسان شامل ہوں گے اور ہم کسانوں سے شامل ہونے کے لیے اپیل بھی کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی کسانوں کا کہنا ہے کہ 29 نومبر سے روزانہ 500 مظاہرین ٹریکٹر ٹرالیوں میں پارلیمنٹ تک پرامن اور منظم مارچ کریں گے۔

Published: undefined

اس کے علاوہ ایس کے ایم نے شمالی ہند کی ریاستوں کے کسانوں سے 26 نومبر کو ایک سال پورا ہونے پر مظاہروں کے مختلف مقامات پر پہنچنے کی اپیل کی ہے۔ اسی طرح جن ٹول پلازہ کو کسی بھی ٹیکس سے پاک کیا گیا ہے، انھیں ایسے ہی رکھا جائے گا۔ علاوہ ازیں دہلی سے دور مختلف ریاستوں میں 26 نومبر کو پہلی سالگرہ کے موقع پر دیگر مظاہروں کے ساتھ ساتھ راجدھانیوں میں بھی ٹریکٹر اور بیل گاڑی کی پریڈ نکالے گی اور 28 تاریخ کو 100 سے زائد تنظیموں کے ساتھ سنیوکت شیتکاری کامگار مورچہ کے بینر تلے ممبئی کے آزاد میدان میں ایک عظیم الشان مہاراشٹر گیر کسان-مزدور مہاپنچایت کا انعقاد کیا جائے گا۔

Published: undefined

سنیوکت کسان مورچہ کے مطابق زرعی قوانین کے خلاف چل رہی تحریک میں اب تک 670 سے زائد مظاہرین نے اپنی جانیں قربان کی ہیں۔ مرکزی حکومت نے اپنے ضدی اور متکبر رویہ کے سبب مظاہرین پر زبردست انسانی قیمت کو قبول کرنے سے بھی انکار کر دیا ہے۔ بہر حال، مورچہ نے اپنا مطالبہ سامنے رکھتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک میں جان گنوانے والے سبھی شہیدوں کے کنبہ کو معاوضہ اور روزگار کے مواقع دینے چاہئیں۔ شہیدوں کو پارلیمنٹ اجلاس میں خراج عقیدت بھی پیش کیا جائے اور ان کے نام پر ایک یادگار قائم کیا جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ ہریانہ، اتر پردیش، دہلی، اتراکھنڈ، چنڈی گڑھ، مدھیہ پردیش وغیرہ ریاستوں میں ہزاروں کسانوں کے خلاف سینکڑوں جھوٹے مقدمے درج کیے گئے ہیں، ان سبھی معاملوں کو بلاشرط واپس لینا چاہیے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined