آل انڈیا کسان سنگھرش کوآرڈینیشن کمیٹی (اے آئی کے ایس سی سی) نے منگل کو الزام لگایا کہ وزیر زراعت کے خط سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کسانوں کے تین نئے زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کے مطالبے کو حل نہیں کرنا چاہتی۔
Published: undefined
کوآرڈی نیشن کمیٹی نے یہاں جاری بیان میں کہا ہے کہ وزیر زراعت نے جان بوجھ کر بات چیت کے دوران حقائق کو مسخ کرتے ہوئے یہ دعوی کیا ہے کہ وہ انکساری اور کھلے ذہن کے ساتھ گفتگو کرنا چاہتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اے آئی کے ایس سی سی اور دیگر تنظیموں نے ان قوانین کو منسوخ کرنے کے لئے حکومت کو لاکھوں خطوط ارسال کیے ہیں جنہیں حکومت نے نظرانداز کیا ہے۔
Published: undefined
کسان رہنماؤں نے 3 دسمبر کو متفقہ طور پر حکومت پر واضح کردیا تھا کہ اگر کسانوں کی زمین اور معاش کو بچانا ہے تو تینوں قوانین کو واپس کرنا پڑے گا لیکن حکومت نے خود ہی آٹھ معاملے چھانٹ لئے اور اب یہ دعویٰ کررہی ہے کہ یہ آٹھ معاملات اہم ہیں۔
Published: undefined
اے آئی کے ایس سی سی نے کہا ہے کہ پوری دنیا کے کارپوریٹ چھوٹے کسانوں کی زرعی زمینوں کو چھین رہے ہیں اور آبی وسائل پر قبضہ کر رہے ہیں تاکہ وہ توانائی کے شعبے، رئیل اسٹیٹ اور کاروبار کو فروغ دے سکیں۔ اس کی وجہ سے کسان غیر ملکی کمپنیوں اور ان کی خدمت کرنے والی حکومتوں کے خلاف کھڑے ہورہے ہیں۔ ملک میں موجودہ تحریک کو اس وجہ سے پوری دنیا میں حمایت ملی ہے اور 82 ممالک میں لوگوں نے کسانوں کی حمایت میں مظاہرہ کیا ہے۔
Published: undefined
ممبئی میں کل اے آئی کے ایس سی سی باندرا۔ کرلا کمپلیکس میں امبانی اور اڈانی کے صدر دفتر پر بڑے پیمانے پر احتجاج کیا۔ اجتماع سے مہاراشٹرا اور اے آئی کے ایس سی سی کے پنجاب کے کسان رہنماؤں نے خطاب کیا۔
Published: undefined
اے آئی کے ایس سی سی نے کسانوں کے مطالبے کے خلاف وزیر اعظم کے تاناشاہی زبان پر تنقید کی ہے ، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ کوئی بھی ان کو اصلاحات کے نفاذ سے نہیں روک سکتا۔ ملک کے عوام سے یہ بات واضح ہونی چاہئے کہ یہ اصلاحات وہ ہیں جو کارپوریٹ اور غیر ملکی کمپنیوں کے منافع میں اضافہ کریں گے اور کسانوں کو برباد کردیں گے۔
Published: undefined
اے آئی کے ایس سی سی نے ہریانہ اور اتر پردیش کی بی جے پی حکومتوں کے جبر کی مذمت کی۔ ہریانہ میں متعدد کسانوں نے جنہوں نے وزیر اعلی کو سیاہ پرچم دکھایا انہیں اٹھا کر حراست میں لیا گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined