شمبھو بارڈر پر کسان تحریک / فائل تصویر / آئی اے این ایس
نئی دہلی: کسانوں نے اپنے مطالبات کے حق میں اتوار کو دہلی کی جانب مارچ دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کی۔ کسانوں کا یہ مارچ پنجاب-ہریانہ سرحد کے شمبھو پروٹیسٹ سائٹ سے شروع ہوا، تاہم ہریانہ پولیس نے انہیں کچھ میٹر آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی اور مارچ کو روک دیا۔ اس کے نتیجے میں کسانوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور پولیس نے احتجاج کو ختم کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے فائر کیے۔
Published: undefined
کسانوں کے مطابق، انہوں نے کسی بھی پولیس کی فہرست میں نام شامل نہیں کیے تھے اور پولیس کی جانب سے انہیں ایک 'غیر مجاز' گروہ کے طور پر پیش کرنے پر اعتراض کیا۔ پولیس نے کہا کہ صرف 101 کسانوں کو ہی مارچ کے لیے اجازت دی گئی تھی اور انہیں اپنے شناختی کاغذات کی تصدیق کرانی ہوگی۔
Published: undefined
کسان لیڈر سرون سنگھ پنڈھیر نے کہا کہ احتجاج کے دوران ایک کسان کو شدید زخمی حالت میں پی جی آئی اسپتال منتقل کیا گیا ہے اور اس کی حالت نازک ہے، جبکہ 8 سے 9 کسان زخمی ہوئے ہیں۔ اس وجہ سے کسانوں نے اپنے مارچ کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پولیس نے کہا کہ کسانوں کے گروہ کے شناختی دستاویزات کی تصدیق کرنے کے بعد ہی انہیں آگے جانے کی اجازت دی جائے گی۔ تاہم، کسانوں نے اس سے انکار کیا اور کہا کہ انہوں نے کسی پولیس کی فہرست فراہم نہیں کی ہے۔
Published: undefined
دہلی کی جانب کسانوں کے مارچ کی کوشش کے دوران پنجاب-ہریانہ سرحد پر سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ شمبھو اور کھنوری سرحد پر سڑکوں پر بیریکیڈز لگائے گئے ہیں اور وہاں دفعہ 163 (جو پہلے دفعہ 144 تھی) کے تحت احتجاج کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، ان علاقوں میں سکیورٹی فورسز کی 13 ٹکڑیاں تعینات کی گئی ہیں۔
ڈی ایس پی شاہ آباد، رام کمار نے کہا کہ پولیس صبح سے ہی موجود ہے اور کسانوں سے درخواست کی کہ وہ تصدیق کے بعد احتجاج جاری رکھیں اور امن قائم رکھیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined