قومی خبریں

اردو کے مشہور افسانہ نگار سلام بن رزاق کا 83 سال کی عمر میں انتقال، ممبئی کے مرین لائن قبرستان میں تدفین

سلام بن رزاق کی ادبی کہانیوں میں ان کے بہت سے مقبول کردار ان کے آس پاس کے عام لوگ ہوا کرتے تھے، جو زندگی کی تلاش میں مسائل کا سامنا کرتے تھے اور ان پر قابو پاتے تھے۔

<div class="paragraphs"><p>سلام بن رازاق / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

سلام بن رازاق / تصویر: آئی اے این ایس

 

اردو کے نامور ادیب، افسانہ نگار اور ماہر تعلیم شیخ عبدالسلام عبدالرزاق جو اپنے قلمی نام سلام بن رزاق سے مشہور تھے، طویل علالت کے بعد نوی ممبئی میں اپنی رہائش گاہ پر انتقال کر گئے۔ ان کی عمر 83 برس تھی۔ ان کے پسماندگان میں اہلیہ، بیٹی، بیٹا اور بہت سے پوتے پوتیاں اور نواسیاں ہیں۔

Published: undefined

مہاراشٹرکے ضلع رائے گڑھ کے پنویل میں 1941 میں پیدا ہونے والے سلام بن رزاق نے عام لوگوں کی مشکلات اور تکالیف کو گہرائی سے سمجھا اور انہیں الفاظ میں بیان کیا۔ ان کا ہنر ان کی تخلیقات میں جھلکتا تھا۔ سلام بن رزاق کی ادبی کہانیوں میں ان کے بہت سے مقبول کردار ان کے آس پاس کے عام لوگ ہوا کرتے تھے، جو زندگی کی تلاش میں مسائل کا سامنا کرتے تھے اور ان پر قابو پاتے تھے۔ ان کی مقبولیت 1970 کی دہائی میں اس وقت بڑھی جب اردو افسانے کی مقبولیت میں کمی آرہی تھی۔

Published: undefined

سلام بن رزاق نے اپنے کیریئر کی شروعات نوی ممبئی میں ایک میونسپل اسکول ٹیچر کے طور پر کی۔ ان کے افسانوں کے تین اہم مجموعے بھی شائع ہوئے جن میں دو اردو میں اور ایک ہندی میں تھا۔ مورخ ہونے کے علاوہ انہوں نے کئی مراٹھی کہانیوں کا اردو میں ترجمہ بھی کیا۔ سلام بن رازق کی چار درجن سے زائد کہانیاں آل انڈیا ریڈیو پر نشر ہوئیں، جب کہ ان میں سے ایک درجن سے زائد کہانیاں اسکول، کالج اور یونیورسٹی کے طلبہ کے نصاب میں شامل ہیں۔

Published: undefined

چھ دہائیوں پر محیط اپنے طویل ادبی کیریئر میں سلام بن رزاق کو 2004 میں ساہتیہ اکادمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ غالب ایوارڈ، مہاراشٹر اردو ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ اور دیگر کئی اعزازات بھی انہیں دیئے گئے۔ سلام بن رزاق کی چند ادبی تصانیف میں ’ننگی دوپہر کا سپاہی‘،معبر'، ’شکستہ بتوں کے درمیان‘ اور ’زندگی افسانہ نہیں‘ شامل ہیں۔ ان کے انتقال پر اردو ادب کی سرکردہ شخصیات، ماہرین تعلیم اور دیگر نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے  اسے ’اردو ادب میں ایک دور کا خاتمہ‘ قرار دیا ہے۔ سلام بن رزاق کو ممبئی کے میرین لائن واقع بڑا قبرستان میں اہل خانہ، دوستوں اور ادباء کی بڑی تعداد کی موجودگی میں سپرد خاک کر دیا گیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined