قومی خبریں

اتراکھنڈ کی بی جے پی حکومت دینے والی ہے ’بجلی کا زوردار جھٹکا‘!

یو پی سی ایل نے کمیشن سے شرحوں میں 13.25 فیصد اضافہ، یو جے وی این ایل نے 1.96 فیصد اضافہ اور پٹکل نے 0.82 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔ گویا کہ کل 16.20 فیصد اضافہ کی تجویز کمیشن کے پاس پہنچی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

کورونا وبا کے درمیان اتراکھنڈ کی بی جے پی حکومت لوگوں کو سال 22-2021 میں بجلی کا بڑا جھٹکا دے سکتی ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق یو پی سی ایل (اتراکھنڈ پاور کارپوریشن)، یو جے وی این ایل (آبی توانائی کارپوریشن) اور پٹکل (پاور ٹرانسمیشن کارپوریشن لمیٹڈ) نے ریاست کی ریگولیٹری کمیشن میں اخراجات کا ٹیرف پٹیشن داخل کر دیا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ اس پر جلد ہی ریگولیٹری کمیشن سماعت کر 22-2021 کے لیے بجلی کی شرحیں مقرر کر سکتا ہے۔

Published: undefined

واضھ رہے کہ عام طور پر مارچ مہینے میں اتراکھنڈ ریگولیٹری کمیشن بجلی کی شرحوں کا ٹیرف جاری کر دیتا تھا۔ لیکن کووڈ کے سبب اس بار بجلی کی شرحیں اپریل ماہ میں جاری ہوں گی، جو یکم اپریل سے نافذ کی جائیں گی۔ بجلی کی شرحوں کا اعلان کرنے سے پہلے ریگولیٹری کمیشن تینوں کارپوریشن کے ذریعہ دی گئی پٹیشن پر عوام سے رائے لے گا، جس کے لیے اس سال دو اضلاع میں عوامی سماعت کی جائے گی۔

Published: undefined

پہلی سماعت 6 اپریل کو نینی تال میں اور دوسری عوامی سماعت دہرہ دون کے اتراکھنڈ ریگولیٹری کمیشن کے دفتر میں ہوگی۔ ان عوامی سماعتوں کے بعد ہی ٹیرف کو آخری شکل دی جائے گی۔ ریاست کے تینوں کارپوریشن نے کمیشن کو تقریباً 16 فیصد بجلی اضافہ کی تجویز دی ہے۔

Published: undefined

دوسری طرف ریگولیٹری کمیشن کے ٹیکنیکل ممبر کا کہنا ہے کہ کورونا وبا کے مدنظر عوامی سماعت کو دو حصوں میں رکھا گیا ہے۔ اس میں پہلی سٹنگ میں انڈسٹریل سے جڑے لوگوں کو رکھا گیا ہے اور دوسری سٹنگ میں عام لوگوں کے ساتھ کمرشیل صارفین کو رکھا گیا ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ اس وقت یو پی سی ایل نے کمشین سے 13.25 فیصد کے اضافہ کا مطالبہ کیا ہے۔ یو جے وی این ایل نے 1.96 فیصد اور پٹکل نے کمیشن سے 0.82 فیصد کے اضافہ کا مطالبہ کیا ہے۔ اس طرح مجموعی طور پر 16.20 فیصد اضافہ کی تجویز تینوں کارپوریشن سے ریاستی ریگولیٹری کمیشن کے پاس پہنچی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined