قومی خبریں

لاک ڈاؤن میں خواتین کے خلاف گھریلو تشدد، 3.5 لاکھ افراد نے ٹوئٹر مہم کا مشاہدہ کیا

ویتِھکا یادو نے بتایا کہ ٹوئٹر مہم کے پہلے مرحلے میں تقریباً 800 افراد نے ٹوئٹ کیا، جس کی شروعات ہیش ٹیگ ’آخر کیوں‘ سے ہوئی اور گھریلو تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کی وجوہات پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: کووڈ-19 وبا کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد میں اضافے کے خلاف تقریبا 3.5 لاکھ افراد نے ٹوئٹر مہم کا مشاہدہ کیا۔ سینکڑوں افراد نے گزشتہ شام 10 سے زائد نجی تنظیموں نے ’لو میٹرس انڈیا‘ کی سربراہی میں چلائی جانے والی اس مہم میں حصہ لیا اور گھریلو تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر ٹوئٹ کیا اور تشویش کا اظہار کیا۔ دو گھنٹے کی ٹوئٹر مہم کو ساڑھے تین لاکھ افراد نے دیکھا۔

Published: undefined

لو میٹرس کی سربراہ ویتِھکا یادو نے یو این آئی کو بتایا کہ اس مہم کے پہلے مرحلے میں 800 کے قریب افراد نے ٹوئٹ کیا، جس کی شروعات ہیش ٹیگ ’آخر کیوں‘ سے ہوئی اور گھریلو تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کی وجوہات پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا، ’نیشنل ویمن فار ویمن‘ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق لاک ڈاؤن کے دوران ہندوستان میں گھریلو تشدد کے واقعات دوگنے ہوچکے ہیں۔ یہ اضافہ دیکھ کر ہم نے کل سے ہی اس کے خلاف ٹوئٹر مہم شروع کی ہے‘۔

Published: undefined

اس مہم میں پاپولیشن فاؤنڈیشن آف انڈیا انٹرنیشنل سینٹر وائس سرچ ویمن، شکتی شالِنی، میش پروجیکٹ فاؤنڈیشن، بریک تھرو سی آر اے، وائس آف یوتھ، گلیکسی میگزین ڈاکٹرس ہینڈ اور دیگر اداروں نے حصہ لیا۔ ویتِھکا یادو نے کہا کہ اس مہم میں صنفی غور و خوض اور ایل جی بی ٹی کمیونٹی نے بھی حصہ لیا اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ سب نے کہا کہ گھریلو تشدد کو روکنے کے لیے معاشرے میں تبدیلی لانا ضروری ہے اور قوانین کا سختی سے استعمال بھی ضروری ہے۔

Published: undefined

پاپولیشن فاؤنڈیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر، پونم مٹریجا نے کہا کہ اس مہم کو قومی سطح پر ملک کی تمام ہندوستانی زبانوں میں میڈیا کے ہر سطح پر چلانے کی ضرورت ہے۔ ایل جی بی ٹی کمیونٹی نے کہا کہ ہماری کمیونٹی کو گھر میں سب سے زیادہ ذہنی اذیت ملتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined