علامتی تصویر سوشل میڈیا
کرناٹک میں کتوں کی دہشت جاری ہے۔ گزشتہ 6 مہینوں میں کتوں نے 2.3 لاکھ لوگوں کو اپنا شکار بنایا ہے اور ریبیز سے 19 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلے اس بار کتوں کے کاٹنے کے معاملے میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔
Published: undefined
کرناٹک محکمہ صحت نے ’انٹیگریٹڈ ڈِزیز سرویلانس پروگرام‘ (آئی ڈی ایس پی) کے ذریعہ شیئر کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق اس سال تک جنوری سے 30 جون کے درمیان کتوں کے کاٹنے سے 231091 معاملے سامنے آئے ہیں۔ وہیں ریبیز کی وجہ سے 19 لوگوں کی جان گئی ہے۔ وہیں 2024 میں کتوں کے کاٹنے کے 3.6 لاکھ معاملے درج کیے گئے تھے اور ریبیز سے 42 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔ گزشتہ سال 6 مہینے میں کتوں کے کاٹنے کے 169672 معاملے سامنے آئے تھے اور ریبیز سے 18 اموات ہوئی تھی۔
Published: undefined
اعداد و شمار سے پتہ چلا ہے کہ 2024 کے اسی مدت کے دوران کتوں کے کاٹنے کے معاملوں میں تقریباً 36.20 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ سوشل میڈیا پر اس ہفتے ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا جس میں ہبلی کی سڑکوں پر دو آوارہ کتے تین سال کی بچی پر حملہ کرکے اسے گھسیٹتے ہوئے نظر آ رہے تھے۔ اس واقعہ کے بعد لوگوں کی فکر مندی بڑھ گئی تھی۔
Published: undefined
حالانکہ محکمہ صحت اور خاندانی فلاح کے پرنسپل سکریٹری ہرش گپتا نے کہا ہے کہ حالات کنٹرول سے باہر نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا- ’’اب معاملوں کی تعداد زیادہ لگ رہی ہے کیونکہ اب ان کی رپورٹنگ زیادہ ٹھیک طریقے سے ہو رہی ہے۔ پہلے بھی ایسے واقعات ہوتے تھے لیکن اب رپورٹنگ بہتر ہونے سے سبھی معاملے سامنے آ رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
ایسے واقعات پر قابو پانے کے لیے محکمہ کی کوششوں کو بتاتے ہوئے گپتا نے پی ٹی آئی-بھاشا سے کہا- ’’ہم بیداری پیدا کرنے، کتوں کے کاٹنے کے متاثرین کے علاج کے لیے ڈاکٹروں کو تربیت دینے، وافر مقدار میں دواؤں کی دستیابی کو یقینی کرنے، شہری مقامی بلدیہ اور دیہی انتظامیہ کو آوارہ کتوں کی آبادی کا انتظام کرنے کی ہدایت دینے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے زور دے کر کہا کہ معمولی کھرونچ یا کاٹنے پر بھی فوری علاج پر توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ اس سے بھی انفیکشن ہو سکتا ہے۔ ہرش گپتا نے کہا کہ یہ کوشش دھیرے دھیرے رفتار پکڑ رہی ہے اور ہمیں امید ہے کہ آنے والے دنوں میں حالت اور بہتر ہوگی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined