نئے زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کر رہے کسانوں نے یوم جمہوریہ یعنی 26 جنوری کو دہلی میں اپنی ٹریکٹر پریڈ (ریلی) نکالنے کااعلان کیا تھا، لیکن یہ ریلی دہلی میں کن راستوں پر نکالی جا سکتی ہے اس کو لے کر کسان اور دہلی پولیس کے بیچ کوئی اتفاق رائے نہیں بن پا رہا تھی لیکن اب تازہ خبروں کے مطابق دونوں کے بیچ سمجھوتہ ہوگیا ہے۔
Published: undefined
دہلی پولیس نے کسانوں کو ٹریکٹر ریلی نکالنے کی اجازت دے دی ہے اور اس کے لئے دونوں فریق کے بیچ راستوں پر بھی سمجھوتہ ہو گیا ہے۔ خبروں کے مطابق جو راستے طے ہوئے ہیں اس میں ایک روٹ یہ ہوگی کہ ٹریکٹر ریلی سنگھو بارڈر سے شروع ہو کر سنجے گاندھی ٹرانسپورٹ نگر، کنجھاؤلا، بوانہ اور اوچندی بارڈر ہوتے ہوئے ہریانہ چلی جائے گی۔ دوسرے روٹ پر ٹیکری بارڈر سے ٹریکٹر ریلی شروع ہوکر نانگلوئی، نجف گڑھ، جھڑودا، بادلی ہوتے ہوئے کے ایم پی پر چلی جائے گی اور تیسرے روٹ میں غازی پور یو پی گیٹ سے ٹریکٹر پریڈ اپسرا بارڈر غازی آباد ہوتے ہوئے یوپی کے ڈاسنا میں چلی جائے گی۔ واضح رہے کسان باہری رنگ روڈ پر ٹریکٹر ریلی نکالنا چاہتے تھے لیکن حفاظتی انتظامات کی وجہ سے اس کی اجازت نہیں ملی۔
Published: undefined
اس ریلی کو لے کر دہلی کے پولیس کمشنر نے تحریر ی حکم جاری کر دیا ہے اور کہا ہے کہ سلامتی دستوں کو قانونی انتظام بنائے رکھنے کے لئے ایلرٹ کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب دہلی پولیس نے صرف ٹریکٹر ریلی کی اجازت دی ہے اور ٹرالی لانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
Published: undefined
دہلی پولیس سے ملاقات کے بعد یوگیندر یادو نے کہا ’’آج دہلی پولیس کے افسران کے ساتھ ایک چھوٹی سی میٹنگ ہوئی۔ پولیس نے ٹریکٹر ریلی کی تحریری اجازت دے دی ہے اور جتنے بھی کسان ٹرالی لے کر بیٹھے ہیں وہ ٹرالی لے کر دہلی میں داخل نہ ہوں۔‘‘
Published: undefined
دہلی پولیس کے اسپیشل سی پی دیپیندر پاٹھک نے کہا ہے کہ گزشتہ دو ماہ سےاحتجاج چل رہا ہے اور ٹریکٹر ریلی کو لے کر کسانوں کےساتھ چھہ دور کی بات ہو چکی ہے اور پولیس چاہتی ہے کہ یوم جمہوریہ پر کسی قسم کی کوئی گڑ بڑی نہ ہو اسی پر غور کرتے ہوئے تین راستوں پر ٹریکٹر ریلی کی اجازت دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انٹیلیجنس ان پٹ ملے ہیں کہ ریلی کو ڈسٹرب کر نے کی سازش ہو رہی ہے اور پاکستان کی جانب سے 308 ٹوئٹر ہینڈل بنے ہیں تاکہ اس کو ڈسٹرب کیا جا سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز