قومی خبریں

دہلی ہائی کورٹ نے دیوتاؤں سے متعلق مواد پر ٹویٹر کو پھٹکار لگائی

اگر کمپنی پوری عوام کے لیے کام کر رہی ہیں تو اسے عام لوگوں کے جذبات کا احترام کرنا ہوگا۔ وہ ایسی باتیں کیوں کرتا ہے؟ انہیں اسے ہٹانا چاہئے۔

فائل تصویر یو این آئی
فائل تصویر یو این آئی 

دہلی ہائی کورٹ نے ٹویٹر کو اپنے نیٹ ورک پر ہندو دیوتاؤں سے متعلق کچھ قابل اعتراض مواد ہٹانے کو کہا۔ درخواست گزار آدتیہ سنگھ دیشوال کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایتھسٹری پبلک نامی صارف نے دیوی کالی کے حوالے سے انتہائی قابل اعتراض مواد پوسٹ کیا ہے اور وہ غم و غصے کی وجہ ہے۔ ان کے وکیل سنجے پودار نےبتایا کہ انہوں نے ٹویٹر کے افسر سے شکایت کی ہے کہ یہ مواد انفارمیشن ٹیکنالوجی (انفارمیشن ٹکنالوجی کے لیے گائیڈ لائنز فار انٹرمیڈیری فورمز اور ڈیجیٹل میڈیا کوڈ آف کنڈکٹ) کے اصول 21 کے خلاف ہے۔

Published: undefined

مسٹر پودار نے عدالت کو بتایا کہ ٹوئیٹر قواعد کی عدم تعمیل پر انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کے تحت حاصل تحفظ سے محروم ہو جائے گا۔ ان کے مطابق ٹوئٹر نے ان کی شکایت کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا تھا کہ مواد اس زمرے سے تعلق نہیں رکھتا کہ اسے ہٹا دیا جائے۔ انہوں نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ وہ ٹوئٹر کو مواد ہٹانے کی ہدایت کرے۔ چیف جسٹس ڈی ایم پٹیل اور جسٹس جیوتی سنگھ نے کہا کہ اگر وہ پوری عوام کے لیے کام کر رہی ہیں تو انہیں عام لوگوں کے جذبات کا احترام کرنا ہوگا۔ وہ ایسی باتیں کیوں کرتا ہے؟ انہیں اسے ہٹا دینا چاہیے۔ اسے ہٹائیں۔ بنچ نے کہاکہ ’’آپ نے راہل گاندھی کے معاملے میں بھی ایسا ہی کیا‘‘۔

Published: undefined

ٹوئٹر کے وکیل سدھارتھ لوتھرا نے کہا کہ عدالت اپنے حکم میں اس کا ذکر کر سکتی ہے اور کمپنی اس کی تعمیل کرے گی۔ اس معاملے کی اگلی سماعت 30 نومبر کو ہوگی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined