قومی خبریں

ڈیپ فیک: مرکزی حکومت نے 24 نومبر کو گوگل، فیس بک، یوٹیوب وغیرہ آن لائن پلیٹ فارمز کو طلب کیا

مرکزی وزیر راجیو چندرشیکھر نے کہا کہ حکومت سبھی آن لائن پلیٹ فارمز کو بتائے گی کہ وہ ڈیپ فیک اور غلط اطلاعات کو سنگین خطرہ کس طرح مانتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ</p></div>

تصویر بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ

 

ڈیپ فیک معاملوں سے نمٹنے کے لیے مرکزی حکومت انتہائی فعال دکھائی دے رہی ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فرضی ویڈیوز تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہی ہیں جو کہ ہر کسی کے لیے پریشانی کا سبب بن گیا ہے۔ اس معاملے پر اب مرکزی حکومت الرٹ موڈ پر آ گئی ہے۔ مرکزی وزیر برائے الیکٹرانکس و انفارمیشن ٹیکنالوجی راجیو چندرشیکھر کے مطابق مرکزی حکومت نے 24 نومبر کو گوگل، فیس بک، یوٹیوب سمیت دیگر آن لائن پلیٹ فارمز کو طلب کیا ہے۔ ساتھ ہی انھیں متنبہ کیا گیا ہے کہ اگر وہ اپنی سائٹس سے ڈیپ فیک ویڈیوز نہیں ہٹاتے ہیں تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور ان پر کیس بھی درج کیا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

میڈیا سے بات کرتے ہوئے مرکزی وزیر راجیو چندرشیکھر نے کہا کہ حکومت سبھی پلیٹ فارمز کو بتائے گی کہ وہ ڈیپ فیک ویڈیوز اور غلط اطلاعات کو سنگین خطرہ کس طرح تصور کرتی ہے۔ ساتھ ہی ڈیپ فیک ہندوستانی عوام اور انٹرنیٹ کا استعمال کرنے والے لوگوں کی سیکورٹی کے لیے کس طرح سے سنگین خطرہ ہے۔ راجیو چندرشیکھر نے کہا کہ حکومت سبھی پلیٹ فارمز کو متنبہ کرے گی کہ اگر وہ اپنی سائٹس سے ڈیپ فیک ویڈیوز نہیں ہٹاتے تو انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی ایکٹ کے تحت ان پر سخت کارروائی کی جائے گی۔

Published: undefined

مرکزی وزیر کا کہنا ہے کہ اطلاع ملنے کے بعد اگر سبھی پلیٹ فارمز 36 گھنٹے کے اندر اپنی سائٹس پر پوسٹ کردہ ڈیپ فیک کو ہٹا دیتے ہیں تو ان پر کارروائی نہیں کی جائے گی، لیکن اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو متاثرہ شخص اس پلیٹ فارم کے خلاف عدالت کا رخ کر سکتا ہے۔ چندرشیکھر نے مزید جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ آئی ٹی ایکٹ میں نئی ترامیم کے تحت آن لائن پلیٹ فارمز کسی بھی غلط جانکاری یا ڈیپ فیک کو نہیں رکھ سکتے۔ انھوں نے کہا کہ آئی ٹی ایکٹ میں ترمیم سے یہ یقینی کرنا سائٹس کی ذمہ داری بن گئی ہے کہ ان کے پاس جو بھی مواد ہیں وہ غلط نہیں ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined