قومی خبریں

آن لائن گیم پب جی کی وجہ سے نوجوان کی موت

موت والے دن فرقان پب جی کھیل رہا تھا۔ تبھی اچانک اس نے زور زور سے چللانا شروع کر دیا۔ وہ کسی کا نام لے کر کہہ رہا تھا کہ اس کی وجہ سے وہ کھیل ہار گیا اور گیم میں اسے مار دیا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نیمچ: مدھیہ پردیش کے نیمچ ضلع ہیڈکوارٹر پر موبائل فون پر کھیلے جانے والے آن لائن گیم 'پب جي' کے عادی ایک نوجوان کی پبجی گیم کھیلنے کے دوران ہی موت کا سنسنی خیز معاملہ سامنے آنے کے بعد اب اس پر پابندی کا مطالبہ اٹھنے لگا ہے۔ پلیئر اننونس بیٹل گراؤنڈ (پب جی) موبائل فون پر کھیلے جانے والا گیم ہے، جو نوجوانوں کے درمیان کافی مقبول ہے۔غیر ملکی کمپنی کی طرف سے تیار آن لائن گیم پب جی میں اسلحہ کے ذریعہ دشمنوں پر جیت حاصل کرنا ہوتا ہے۔

Published: 01 Jun 2019, 9:10 PM IST

ببجی گیم کھیلنے کے دوران 28 مئی کو فرقان قریشی نامی ایک 16 سالہ نوجوان کی اچانک موت ہو گئی تھی۔ اس کی موت سے پورا خاندان صدمے میں ہے۔ اس دن وہ تقریبا چھ گھنٹے تک مسلسل یہ گیمس کھیلتا رہا اور ہیڈ فون لگا کر زور زور سے چیخ رہا تھا۔ اسی دوران وہ بے ہوش ہو گیا اور اسپتال لے جانے پر ڈاکٹروں نے کہا کہ اس کی یہاں پہنچنے سے پہلے ہی موت ہو چکی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ وہ گزشتہ ایک ڈیڑھ سال سے پب جی گیم کھیل رہا تھا۔

Published: 01 Jun 2019, 9:10 PM IST

جس روز فرقان کی موت ہوئی وہ اس دن شام کو لیٹا ہوا پب جی کھیل رہا تھا۔ تبھی اچانک اس نے زور زور سے چللانا شروع کر دیا۔ وہ کسی کا نام لے کر کہہ رہا تھا کہ اس کی وجہ سے وہ کھیل ہار گیا اور گیم میں اسے (فرقان) مار دیا گیا ہے۔ اس نے ہیڈ فون نکالا اور کچھ ہی دیر میں وہ بے ہوش ہو گیا۔

Published: 01 Jun 2019, 9:10 PM IST

اس کے والد ہارون راشد قریشی کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بیٹے کو کئی مرتبہ پب جی گیم کھیلنے سے روکتے تھے لیکن وہ سنتا ہی نہیں تھا۔ کئی گھنٹوں تک موبائل پرہیڈ فون لگا کر اس گیم کو کھیلتا تھا۔ انہوں نے انتظامیہ اور حکومت سے میڈیا کے ذریعے مطالبہ کیا ہے کہ اس کھیل پر پابندی لگائی جائے۔

Published: 01 Jun 2019, 9:10 PM IST

راشد قریشی نے بتایا کہ ان کا بیٹا فرقان بارہویں کلاس کا طالب علم تھا۔ وہ تقریباً ڈیڈھ سال سے پب جی کھیل رہا تھا۔ کئی بار تین چار گھنٹے تک کھیلا کرتا تھا۔ انکار کرنے کے باوجود مانتا نہیں تھا۔ وہ کان میں ہیڈ فون لگا کر زور زور سے دھماکہ کرنے یا مارنے کی باتیں کیا کرتا تھا۔

Published: 01 Jun 2019, 9:10 PM IST

حادثے کے دن بھی وہ اچانک چلانے لگا کہ دھماکہ کرو۔ کچھ ہی دیر میں فرقان کے جسم کا رنگ بدل گیا اور وہ لال ہو گيا۔ راشد قریشی کے مطابق بیٹے کو ڈاکٹر اشوک جین کے پاس لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کی ان کے پاس پہنچنے سے پہلے ہی موت ہو چکی تھی۔

Published: 01 Jun 2019, 9:10 PM IST

اس دوران مندسور ضلع کے ایک رکن اسمبلی یشپال سنگھ سسودیا نے فرقان کی موت پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور انتظامیہ اس پر پابندی کے لئے فوری طور پر اقدامات کا مطالبہ کیا۔

Published: 01 Jun 2019, 9:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 01 Jun 2019, 9:10 PM IST