دہلی ہائی کورٹ نے شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کی عدالتی تحقیقات کے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانامحمود مدنی کے مطالبہ کو معقول قرار دیتے ہوئے اس کی اگلی سماعت 16فروری کی تاریخ مقرر کردی۔
Published: undefined
اس سلسلے کی ایک جمعیۃ علماء ہند کی عرضی پر اہم سماعت ہوئی، جس میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانامحمود مدنی کی طرف سے درخواست کی گئی ہے کہ پورے فساد کی انکوائری کے لیے عدالت کی نگرانی میں ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے اور دہلی پولس کو ہدایت دی جائے کہ وہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی حفاظت کرے۔
Published: undefined
شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے دوسال مکمل ہونے والے ہیں، لیکن اس کے باوجود فساد برپاکرنے والوں اور اس کے پس پشت کارفرما طاقتوں کا چہرہ بے نقاب نہیں ہو پایا ہے، پولس اور عوامی تحقیق کاروں کی آراء لگاتار الگ الگ رخ پر ہیں۔
Published: undefined
دہلی جیسے انتہائی حساس شہر میں اس طرح کا واقعہ کسی بھی طرح غیر منظم طور سے یا اچانک ابلنے والے جذبات کی بنیاد پر رونما نہیں ہو سکتا، بلکہ اس کے پیچھے منظم طریقے سے تیاری کی گئی تھی، اس لیے یہ ضروری ہے کہ اس سانحہ کی تہہ تک پہنچا جائے اور اصل مجرموں کو بے نقاب کیا جائے۔
Published: undefined
عدالت میں دہلی پولس کی طرف سے سالیسٹر جنرل امن لیکھی نے نمائندگی کی، جب کہ جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے ایڈوکیٹ محترمہ جون چودھری اور ایڈوکیٹ محمد طیب خاں پیش ہوئے۔عدالت نے جمعیۃ علماء ہند کی درخواست کو ویلڈ(معقول) قرار دیا اور کہا کہ اس سلسلے میں 16فروری کو سماعت ہو گی۔
Published: undefined
واضح رہے کہ جمعیۃ علماء ہند دہلی ہائی کورٹ میں دوعرضیاں داخل کر رکھی ہیں جو دو سالوں سے زیر التوا ہیں، اس کے علاوہ عدالت میں آج مزید چار عرضیوں پر بھی سماعت ہوئی۔جمعیۃ علماء ہند اس کے علاوہ مختلف عدالتوں میں فساد کے بعد گرفتار بے قصور لوگوں کے مقدمات بھی لڑرہی ہے۔
Published: undefined
اس تناظر میں آج میں دہلی فساد سے قانونی پیروی کے نگراں اور جمعیۃ علما ء ہند کے سکریٹری ایڈوکیٹ نیاز احمد فاروقی نے کہا کہ آج سبھی لوگوں کا احساس ہے کہ دہلی فساد میں چند ایسے پہلو ہیں جن کی انکوائری ضروری ہے اور جن کے بغیر انصاف کا پروسیس آگے نہیں بڑھ پارہا ہے۔ اس لیے ٹھوس اور جامع انکوائری نہایت اہم ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا