دہلی کی ایک عدالت نے 2020 کے دہلی فسادات معاملے میں تین ملزمین نتن، شیام اور شیوا کو یہ کہتے ہوئے بَری کر دیا ہے کہ اگر ان کے خلاف الزامات طے ہو بھی جاتے ہیں تو یہ عدالت کے وقت کی بربادی ہوگی۔ تینوں کے خلاف کئی سنگین دفعات کے تحت الزام تھے۔
Published: undefined
شمال مشرقی دہلی کی کڑکڑڈوبا عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج ویریندر بھٹ نے کہا کہ بھلے ہی ان ملزمین کے خلاف فریق استغاثہ کے ذریعہ پیش کیے جانے والے ثبوت کا مقدمے کے دوران کوئی تردید نہ ہو، پھر بھی مسالتی کے معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے ذریعہ مقرر اصول کے مدنظر ان کی سزا کا حکم نہیں دیا جا سکتا ہے، جو یہ لازمی کرتا ہے کہ زیر غور واقعہ میں ملزم کا کردار اور منسلک ہونے کی شناخت کرنے کے لیے کم از کم دو فریق استغاثہ کے گواہ ہونے چاہئیں۔
Published: undefined
عدالت نے اپنے 2 اپریل کے حکم میں کہا ہے کہ ان ملزمین کے خلاف فرد جرم کے ساتھ منسلک مواد کو دھیان میں رکھتے ہوئے الزامات طے نہیں کیے جا سکتے ہیں، جس کی بنیاد پر آخری مرحلہ میں ان کی سزا کا کوئی 10/10 امکان نہیں ہے۔ یہ عدالتی وقت کی بربادی ہوگی۔
Published: undefined
عدالت نے کمزور ثبوتوں کی بنیاد پر یہ تبصرہ کیا ہے کہ اس معاملے یں سماعت جاری رکھنا وقت کی بربادی ہی ہوگی۔ عدالت نے آگے کہا کہ اس لیے ریکارڈ پر کوئی مناسب ثبوت نہیں ہے جس کی بنیاد پر ان تینوں ملزمین کے خلاف الزامات طے کیے جا سکیں۔ اس لیے وہ ڈسچارج یعنی بری کیے جانے کے اہل ہیں۔
Published: undefined
پولیس کے مطابق تینوں ملزمین یعنی نتن، شیام اور شیوا کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 308 (غیر ارادتاً قتل کی کوشش)، 147 (فساد)، 148 (فساد، خطرناک اسلحہ سے لیس)، 149 (غیر قانونی طریقے سے جمع ہونا) اور اسلحہ ایکٹ 1959 کی دفعہ 27 کے تحت فرد جرم داخل کیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined