قومی خبریں

کورونا: وکلاء کے لئے ہنگامی فنڈ قائم کرنے کا مطالبہ

لیٹر پٹیشن میں کہا گیا ہے، ہم اس بات کی وکالت نہیں کر رہے ہیں کہ موجودہ وبا کے دوران ’مالی مدد‘ ہمارا ’حق‘ ہے۔ ہم صرف نوجوان آزاد وکلاء کی حالت زار کا اشتراک کر رہے ہیں، جو مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: ملک بھر میں کورونا وائرس کووڈ۔19 کے پھیلنے کی وجہ سے بھوک مری کے دہانے پر پہنچ چکے آزاد نوجوان وکلاء کے لئے ایک ہنگامی فنڈ قائم کرنے کا مطالبہ ہندوستان کے چیف جسٹس (سی جے اے) سے کیا گیا ہے۔

Published: undefined

ایڈوکیٹ پون پرکاش پاٹھک اور آلوک سنگھ نے چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے کو خط (لیٹر پٹیشن) لکھ کر یہ عرضی لگائی ہے۔ خط میں عدالت اور بار کونسل سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ مالی وسائل کی کمی کی وجہ سے آزاد نوجوان وکلاء کے فاقہ کشی کے دہانے پر پہنچ جانے کا نوٹس لیں اور ایڈوکیٹ ایکٹ، 1961 اور ایڈووکیٹ بہبود منصوبہ، 1998 کی دفعات کے مطابق ہنگامی فنڈ قائم کریں۔

Published: undefined

اس لیٹر پٹیشن میں کہا گیا ہے، ”موجودہ صحت کی صورت حال کومنفرد بحران کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے، بلکہ یہ آمدنی میں بہت زیادہ عدم مساوات، بے روزگاری، محنت کش طبقے کی مناسب صحت کی دیکھ بھال کے لئے کمی، بہترین تعلیم حاصل کرنے میں مشکلات اور دیگر ضروری خدمات کے لئے بھی بہت زیادہ تشویش ناک صورت حال ہے“۔

Published: undefined

خط میں کہا گیا ہے کہ ایڈوکیٹس اس لاک ڈاؤن کی زد میں آ گئے ہیں اور مالیاتی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔اگر لاک ڈاؤن آگے بڑھتا ہے، تو یہ وکلاء کی زندگی اور آزادی کے لئے ایک سنگین خطرہ ہے، جن کے پاس ان کی آمدنی کا واحد ذریعہ قانونی چارہ جوئی ہے۔ یہ وقت ہے کہ بنیادی اور قانونی حقوق کے محافظ اس ذمہ داری کا خیال ایک طبقہ (بار اور بنچ) کے طور پر رکھے اور اس کے لئے ریاست یا مرکز سے ملنے والی امدادی فنڈ کا انتظار نہ کیا جائے، کیونکہ حکومت کو بڑے پیمانے پر دیگر کاروبار اور شہریوں کا دھیان رکھنا ہوگا۔

Published: undefined

اس لیٹر پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ اب تک ہندوستان میں کورونا وائرس سے متاثر 4000 سے زیادہ معاملے سامنے آئے ہیں، جن میں 114 کی موت ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ تقریباً 162 ممالک میں مسلسل لاک ڈاؤن کی وجہ سے کاروبار عالمی مالیاتی مارکیٹ خاتمے کے خوف کے سائے میں چل رہے ہیں۔ گزشتہ سال کی سست اقتصادی ترقی، بڑھتی ہوئی بے روزگاری، سود کی شرح اور مالی خسارے کی وجہ ہندوستان کی معیشت میں بھاری کمی آئی ہے۔

Published: undefined

اس میں کہا گیا ہے کہ ریٹنگ ایجنسیوں نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ یہ وبا ہندوستان کے لئے ایک اقتصادی سونامی ثابت ہوگی، اسی لیے 26 مارچ کو وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے 23 ارب ڈالر کے پیکیج کا اعلان کیا تھا، جس کا مقصد اقتصادی رکاوٹ کو کم کرنا تھا۔ ایک دن بعد ریزرو بینک نے بھی شرح سود میں کمی کر دی اور خسارے میں آنے والے کاروبار کے لئے قرض فراہم کرنے کے لئے غیر روایتی اقدامات بھی کیے گئے۔

Published: undefined

دونوں وکلاء کا کہنا ہے کہ وبا کی وجہ سے ہونے والے لاک ڈاؤن کے چلتے آزاد نوجوان وکلاء کو ایک مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان تمام کو دہلی میں محدود کام کے ساتھ رہنا پڑ رہا ہے اور اس کے بعد موسم گرما کی چھٹی ہو گی، جس سے ان کی مالی حالت اور خراب ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا ہے کہ صورتحال دن بہ دن بدتر ہوتی جا رہی ہے، کیونکہ کرائے، کھانے کا بندوبست اور میڈیکل بلوں کی ادائیگی کا اضافی بوجھ ان کے کندھے پر ہے جبکہ آمدنی کے ذرائع محدود ہیں۔

Published: undefined

لیٹر پٹیشن میں کہا گیا ہے، ”ہم اس بات کی وکالت نہیں کر رہے ہیں کہ موجودہ وبا کے دوران ’مالی مدد‘ ہمارا ’بنیادی حق‘ ہے۔ اس خط کے ذریعے ہم صرف ان نوجوان آزاد وکلاء کی حالت زار کا اشتراک کر رہے ہیں، جو وقت کی غضبناکی کا سامنا کر رہے ہیں“۔

Published: undefined

اس لیٹر پٹیشن میں ریاستی بار ایسوسی ایشن کی پالیسیوں میں یکسانیت یا مساوات کی کمی پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے، جنہوں نے وکلاء کے لئے مختلف ’مالی مدد' اسکیمیں بنائی ہیں، لیکن ان وکلاء کے سلسلے میں ایک مشتبہ موضوع ہے، جو کسی بھی مرکز کے ساتھ رجسٹرڈ نہ ہونے کی وجہ خدا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیئے گئے ہیں۔

Published: undefined

خط میں یہ کہا گیا ہے کہ وکالت ایک عظیم پیشہ ہے اور یہ ان افراد کے لئے ہے جو دوسروں کے حقوق کے لئے لڑتے ہیں، وبا نے سخت حالات پیدا کر دیئے ہیں اور اس کے لئے عدالت عظمی کے فوری مداخلت کی ضرورت ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined