قومی خبریں

ایودھیا میں رام مَندر کی تعمیر 6 سے 8 ماہ میں شروع ہو جائے گی: وی ایچ پی سربراہ

آلوک کمار سے جب یہ پوچھا گیا کہ اگر فیصلہ ان کے حق میں نہیں آیا تو کیا حکومت کوئی قانون لانے کی کوشش کرے گی؟ اس پر انہوں نے کہا، ’اگر‘ کا کوئی سوال نہیں ہے!

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: ایودھیا کے بابری مسجد رام جنم بھومی تناعہ معاملہ کے سلسلہ میں سپریم کورٹ کے فیصلہ سنانے میں اب ایک ماہ سے بھی کم کا وقت باقی ہے لیکن اس سے پہلے ہی وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے رام مندر کی تعمیر شروع کرنے کے لئے ایک وقت مقرر کر لیا۔ خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں ہندو قدامت پسند تنظیم کے سربراہ آلوک کمار نے کہا کہ مندر کی تعمیر متنازعہ مقام پر اگلے چھ سے آٹھ مہینوں میں شروع ہو جائے گی۔

Published: 24 Oct 2019, 12:41 PM IST

آلوک کمار نے کہا، ’’چونکہ یہ رام کا مندر ہے اور وہ ایک ایسے شخص ہیں جو تمام قوانین کو قائم کرنے کے ساتھ ان پر عمل بھی کرتے ہیں۔ ہم بھی قوانین پر عمل کریں گے۔ اس تعمیل کو مکمل ہونے میں چھ سے آٹھ ماہ کا وقت لگ سکتا ہے۔‘‘

Published: 24 Oct 2019, 12:41 PM IST

قابل ذکر ہے کہ عدالت عظمیٰ میں ایودھیا تنازعہ معاملہ میں دونوں طرف سے دلائل پہلے ہی ختم ہو چکے ہیں۔ اب چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گگوئی 17 نومبر کو سبکدوش ہونے والے ہیں اس لئے یہ امید کی جا رہی ہے کہ ان کی سبکدوشی سے قبل فیصلہ آسکتا ہے۔ چیف جسٹس رنجن گگوئی اس معاملہ کی سماعت کرنے والی بنچ کے سربراہ ہیں۔

Published: 24 Oct 2019, 12:41 PM IST

اس فیصلے کے آنے کے ساتھ ہی ملک کے قدیم ترین زمینی تنازعات میں سے ایک ایودھیا معاملہ کا تصفیہ ہو جائے گا، جس میں ہندو اور مسلمان دونوں نے ہی دعویٰ پیش کیا ہے۔ متنازعہ زمین پر رام مندر کی تعمیر کے لئے وی ایچ پی نے کئی دہائیوں سے جاری تحریک کی قیادت کی ہے اور اب اسے پوری امید ہے کہ فیصلہ ان کے ہی حق میں آئے گا۔

Published: 24 Oct 2019, 12:41 PM IST

آلوک کمار سے جب یہ پوچھا گیا کہ اگر فیصلہ ان کے حق میں نہیں آیا تو کیا حکومت کوئی قانون لانے کی کوشش کرے گی؟ اس پر انہوں نے کہا، ’اگر‘ کا کوئی سوال ہی نہیں ہے۔

Published: 24 Oct 2019, 12:41 PM IST

آلوک کمار نے سپریم کورٹ میں مسلم فریق کی پیروی کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ راجیو دھون کی طرف سے ہندو مہاسبھا کا متنازعہ اراضی کا نقشہ پھاڑ ڈالنے پر طنز کیا۔ انہوں نے کہا، ’’ہوسکتا ہے وہ مایوس ہو چکے ہوں اور انہوں نے محسوس کیا ہو کہ مسلمان عدالت اپنی بات سمجھانے میں ناکام رہے ہیں۔ شاید ان کی کمزوری ہی جارحیت کے طور پر نمایاں ہو گئی ہو۔‘‘

Published: 24 Oct 2019, 12:41 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 24 Oct 2019, 12:41 PM IST